نئی دہلی: بھارت اور چین جمعرات کے روز سرحدی مسائل پر مذاکرات کر رہے ہیں۔ گزشتہ سال گلوان جھڑپ کے بعد فوجی اور سفارتی مذاکرات کے کئی دور تعطل کا شکار ہو چکے ہیں۔
کچھ سرحدی مقامات پر چینی فوج پیچھے ہٹی لیکن مجموعی طور پر ان علاقوں کو خالی کرنے کے متعلق تعطل برقرار ہے۔
ڈیپسانگ اور ہاٹ اسپرنگس میں میں تنازع برقرار ہے۔ سخت سردیوں کے دوران بھی مشرقی لداخ کے ہر طرف بڑی تعداد میں افواج کا جمع ہونا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ تنازعات کو ختم کرنا ابھی آسان نہیں ہے۔
بھارت چین سرحدی بات چیت (India China border talk) کا 14 واں دور آج ہو رہا ہے، جو بھارت چین سرحدی امور پر مشاورت اور رابطہ کاری کے طریقہ کار کے تحت ہے۔ بھارت اور چین کے درمیان آخری مذاکرات اس سال اکتوبر میں کور کمانڈر سطح پر فوجی مذاکرات تھا۔ وہ بات چیت کا 13 واں دور تھا۔
گزشتہ میٹنگ کے دوران بھارت نے باقی ایشوز کو حل کرنے کے لیے تعمیری تجاویز پیش کیں، لیکن چینی فریق راضی نہیں ہوا اور کوئی آگے کی طرف پیش رفت بھی نہیں کر سکا۔ اس طرح میٹنگ کا نتیجہ باقی علاقوں کے حل میں نہیں نکلا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت-چین کے درمیان تجارتی خسارہ دور کرنے کے لیے اعلی سطحی نظام
بھارت نے یہ بھی کہا کہ دوطرفہ تعلقات میں کسی بھی طرح کی پیش رفت کے لیے مکمل طور پر علیحدگی ایک شرط ہے۔
بھارت کا موقف ہے کہ چینی فریق بقیہ علاقوں میں مناسب اقدامات کرے تاکہ ایل اے سی کے ساتھ ساتھ مغربی سیکٹر میں امن و سکون کو بحال کیا جا سکے۔