وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ دفاعی شعبے میں حکومت کے اصلاحاتی پروگرام کا اثر نظر آرہا ہے اور ملک نے پہلی بار 25 بڑے دفاعی برآمدکنندہ ممالک کی فہرست میں جگہ بنائی ہے۔
راجناتھ سنگھ نے جمعرات کو بنگلورو میں وزارت دفاع کی مشاورتی کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی 2020 کی رپورٹ کے مطابق بھارت پہلی بار دنیا کے 25 دفاعی برآمد کنندہ ممالک کی فہرست میں شامل ہوا ہے۔ وزارت دفاع مسلسل کوشش کر رہی ہے تاکہ بھارت دفاعی برآمدات کے میدان میں عالمی لیڈر بن سکے۔"
اس حصولیابی میں نجی شعبے کی شراکت کی کھل کر تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہورہی ہے کہ پرائیویٹ سیکٹر صنعت جو صرف ایک دہائی پرانی ہے، آج دفاعی برآمدات میں ان کا حصہ 80-90 فیصد ہے۔ یہ حکومت کی مسلسل حمایت کی وجہ سے ممکن ہوا۔ "
وزیر دفاع نے کہا کہ حکومت نے 2014 کے بعد سے برآمدات، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری اور آفسیٹ ڈسچارج کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کے لیے دفاعی شعبے میں کئی اصلاحات کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا ہدف نجی شعبے کے ساتھ مل کر ملک کو دفاعی شعبے میں نہ صرف خود انحصار بنانا ہے بلکہ دنیا کے سرفہرست ممالک میں شامل کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ "دفاعی مصنوعات کی برآمدات کو فروغ دینے اور بھارت کو عالمی دفاعی سپلائی چین کا حصہ بنانے کے مقصد سے ہم نے 2024-25 تک ایرو اسپیس اور دفاعی آلات اور خدمات کے شعبے میں 35،000 کروڑ روپے کی برآمدات کا ہدف مقرر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند برسوں میں پبلک سیکٹر انڈر ٹیکنگز کے ذریعہ مختلف دفاعی ساز و سامان تیار کرنے کی سہولیات قائم کی گئی ہیں۔
سنگھ نے کہا کہ برآمدی عمل کو آسان بنانے کے لیے ایک خصوصی پورٹل تیار کیا گیا ہے۔ اس پورٹل پر مختلف اسٹیک ہولڈرز سے برآمدات کے حوالے سے تجاویز بھی لی جا رہی ہیں اور یہ انڈین ایکسپورٹرز کے ساتھ شیئر کی جاتی ہیں۔ ساتھ ہی فوجوں کے ذریعہ بیڑے سے باہر کئے گئے ہتھیاروں اور آلات کی برآمدات کے لیے ایک حکمت عملی بنائی گئی ہے۔ ان اسلحوں اور آلات کو صنعتوں کے ذریعہ ازسرنو درست کئے جانے کے بعد دوست ممالک کو برآمد کیے جائیں گے۔ اس حوالے سے ہدایات کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔
یواین آئی۔
پہلی مرتبہ 25 بڑے برآمد کنندہ ممالک میں بھارت نے جگہ بنائی: راجناتھ
راجناتھ سنگھ نے جمعرات کو بنگلورو میں وزارت دفاع کی مشاورتی کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی 2020 کی رپورٹ کے مطابق بھارت پہلی بار دنیا کے 25 دفاعی برآمد کنندہ ممالک کی فہرست میں شامل ہوا ہے۔ وزارت دفاع مسلسل کوشش کر رہی ہے تاکہ بھارت دفاعی برآمدات کے میدان میں عالمی لیڈر بن سکے۔"
وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ دفاعی شعبے میں حکومت کے اصلاحاتی پروگرام کا اثر نظر آرہا ہے اور ملک نے پہلی بار 25 بڑے دفاعی برآمدکنندہ ممالک کی فہرست میں جگہ بنائی ہے۔
راجناتھ سنگھ نے جمعرات کو بنگلورو میں وزارت دفاع کی مشاورتی کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی 2020 کی رپورٹ کے مطابق بھارت پہلی بار دنیا کے 25 دفاعی برآمد کنندہ ممالک کی فہرست میں شامل ہوا ہے۔ وزارت دفاع مسلسل کوشش کر رہی ہے تاکہ بھارت دفاعی برآمدات کے میدان میں عالمی لیڈر بن سکے۔"
اس حصولیابی میں نجی شعبے کی شراکت کی کھل کر تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہورہی ہے کہ پرائیویٹ سیکٹر صنعت جو صرف ایک دہائی پرانی ہے، آج دفاعی برآمدات میں ان کا حصہ 80-90 فیصد ہے۔ یہ حکومت کی مسلسل حمایت کی وجہ سے ممکن ہوا۔ "
وزیر دفاع نے کہا کہ حکومت نے 2014 کے بعد سے برآمدات، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری اور آفسیٹ ڈسچارج کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کے لیے دفاعی شعبے میں کئی اصلاحات کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا ہدف نجی شعبے کے ساتھ مل کر ملک کو دفاعی شعبے میں نہ صرف خود انحصار بنانا ہے بلکہ دنیا کے سرفہرست ممالک میں شامل کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ "دفاعی مصنوعات کی برآمدات کو فروغ دینے اور بھارت کو عالمی دفاعی سپلائی چین کا حصہ بنانے کے مقصد سے ہم نے 2024-25 تک ایرو اسپیس اور دفاعی آلات اور خدمات کے شعبے میں 35،000 کروڑ روپے کی برآمدات کا ہدف مقرر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند برسوں میں پبلک سیکٹر انڈر ٹیکنگز کے ذریعہ مختلف دفاعی ساز و سامان تیار کرنے کی سہولیات قائم کی گئی ہیں۔
سنگھ نے کہا کہ برآمدی عمل کو آسان بنانے کے لیے ایک خصوصی پورٹل تیار کیا گیا ہے۔ اس پورٹل پر مختلف اسٹیک ہولڈرز سے برآمدات کے حوالے سے تجاویز بھی لی جا رہی ہیں اور یہ انڈین ایکسپورٹرز کے ساتھ شیئر کی جاتی ہیں۔ ساتھ ہی فوجوں کے ذریعہ بیڑے سے باہر کئے گئے ہتھیاروں اور آلات کی برآمدات کے لیے ایک حکمت عملی بنائی گئی ہے۔ ان اسلحوں اور آلات کو صنعتوں کے ذریعہ ازسرنو درست کئے جانے کے بعد دوست ممالک کو برآمد کیے جائیں گے۔ اس حوالے سے ہدایات کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔
یواین آئی۔