لکھنؤ: اترپردیش اسمبلی انتخابات سے قبل سماجوادی پارٹی نے اٌوم پرکاش راج بھر کی پارٹی سے اتحاد کا اعلان کیا تھا لیکن یہ اتحاد زیادہ دنوں تک نہیں چل سکا۔ اترپردیش کی دو پارلیمانی نشستوں پر ضمنی انتخابات کے بعد ہی یہ اتحاد ٹوٹ گیا۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اسمبلی انتخابات میں اس اتحاد کو مسلمانوں کا 95 فیصد ووٹ حاصل ہوا تھا یا نہیں۔ کیا اتحاد ٹوٹنے کے بعد بھی مسلم سماج راج بھر کے ساتھ رہے گا یا پھر ان کا ساتھ چھوڑ دے گا ؟ اور اگر راج بھر کی سیاسی جماعت نظریاتی سطح پر مسلمانوں کے خلاف ہے تو اس کے باوجود مسلمان ان کی پارٹی کو کیوں پسند کرتا ہے۔ OM Prakash Rajbhar political party ideology against muslims
اوم پرکاش راج بھر نے بلاشبہ گذشتہ کچھ برسوں میں اترپردیش کی سیاست میں جگہ بنائی ہے جو نظریاتی طور پر مسلم سماج کے خلاف ہے جیسا کہ انہوں نے اپنی سیاسی جماعت کا نام رکھا ہے۔ پارٹی کے نام کا پس منظر یہ ہے کہ تقریبا ایک ہزار برس قبل راجہ سہیل دیو اور سید سالار مسعود غازی کے مابین جنگ ہوئی تھی۔ اسی جنگ کے پس منظر میں اوم پرکاش راج بھر نے اپنی پارٹی کا سہیل دیو بھارتی سماج نام رکھا ہے جب کہ مسلم سماج سید سالار مسعود غازی سے عقیدت رکھتا ہے۔ اس تضاد کے باوجود اس کے باوجود راج بھر مسلم مسیحا ہونے کا دم بھرتے ہیں۔ ایسا کیوں؟
اس موضوع پر سیاسی تجزیہ نگار سید حیدر عباس نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ راجہ سہیل دیو پر آر ایس ایس نے ایک کتاب شائع کی ہے۔ مجھے ان سے کوئی گلہ نہیں ہے، تاہم راج بھر نے اپنی سیاسی پارٹی کا نام سہیل دیو کیوں رکھا ہے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ ان کی سیاسی جماعت مسلمانوں کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ جدید بھارت میں سہیل دیو بھی ہمارے ہیں اور سید سالار مسعود غازی بھی ہمارے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو بھی مسلم رہنما اوم پرکاش راج بھر کو مسلمانوں کا مسیحا سمجھتے ہیں وہ غلط ہیں۔ ہاں اگر وہ اپنی پارٹی کا نام پسماندہ سماج، دلت قبائلی سماج کی فلاح و بہبود پر مبنی کسی نام کا انتخاب کرتے تو مسلم سماج اس میں شامل ہوسکتا تھا۔
مزید پڑھیں:
Interview of Omprakash Rajbhar: اوم پرکاش راج بھر نے ایم آئی ایم سے اتحاد ختم کرنے پر کیا کہا؟
انہوں نے کہا کہ اوم پرکاش دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کے سیاسی استاد کاشی رام ہیں لیکن ان کو یاد رکھنا چاہیے کہ کاشی رام کے استاد ڈاکٹر عبدالجلیل فریدی تھے۔ آنجہانی کاشی رام نے ہمیشہ کہا کہ جب بھی ہم نے اپنے خطاب میں ڈاکٹر صاحب کا ذکر کیا یا ان کا حوالہ دیا تو اس سے مراد ڈاکٹر عبدالجلیل فریدی تھے۔ اس سے واضح ہوجاتا ہے کہ ڈاکٹر عبدالجلیل فریدی نے بھارت میں جمہوری سیاست کی بنیاد رکھی۔ اسی پر تمام سیکولر سیاسی جماعتوں کے نظریات قائم ہیں۔'