سپریم کورٹ نے ملک بھر میں سنسنی پھیلانے والے وٹرنری ڈاکٹر کی اجتماعی عصمت دری کے ملزمین کی انکاونٹر میں ہلاکت کے واقعہ کی جانچ کرنے والے عدالت عظمی کے سابق جج جسٹس وی ایس سرپورکر کی زیرقیادت تین رکنی کمیشن کو مزید 6ماہ کی مہلت دی ہے تاکہ اس معاملہ کی حتمی رپورٹ پیش کی جاسکے۔
حیدرآباد میں اس وٹرنری ڈاکٹر کی عصمت دری کے بعد اس کو زندہ جلادیاگیا تھا۔بعد ازاں اس واقعہ کے ملزمین پولیس انکاونٹر میں ہلاک ہوگئے تھے۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس این وی رمنا کی زیرقیادت بنچ نے جانچ پینل کی طرف سے رجوع ہونے والے وکلا سے پوچھا کہ اس معاملہ کی جانچ کے لئے کتنا وقت درکار ہوگا؟بنچ نے اترپردیش میں گینگسٹروکاس دوبے کی انکاونٹر میں ہلاکت کی جانچ کے لئے اسی طرح کے پینل کا حوالہ دیااور کہا کہ اس پینل نے پہلے ہی رپورٹ داخل کردی ہے۔
بنچ نے حیدرآباد واقعہ کی جانچ کے لئے مزید 6ماہ کی مہلت کمیشن کو دی ہے۔اس کمیشن کا قیام 12دسمبر2019کو عمل میں لایاگیا تھا تاکہ انکاونٹر کا سبب بننے والا حالات کا جائزہ لیاجائے اور اندرون 6ماہ رپورٹ پیش کی جائے۔
مزید پڑھیں :
ہاتھرس اجتماعی عصمت دری معاملہ: ملزم کی ضمانت عرضی مسترد
اس پینل کی معیاد میں تین مرتبہ توسیع کی گئی ہے۔حیدرآباد واقعہ کے چارملزمین قومی شاہراہ 44کے قریب انکاونٹر میں ہلاک ہوگئے تھے جہاں اس 27سالہ وٹرنری ڈاکٹر کی جلی ہوئی لاش پائی گئی تھی۔پولیس نے 27نومبر2019کو دعوی کیا تھا کہ وٹرنری ڈاکٹر کا اغواکرتے ہوئے اس کی اجتماعی عصمت دری کی گئی اور بعد ازاں اس کو زندہ جلادیاگیا۔
یو این آئی