کرناٹک میں مسلم مخالف تنازع تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ مبینہ طور پر حجاب تنازع پر ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف مسلمانوں کے احتجاج کے بعد ہندو تنظیموں کی جانب سے کھلے عام مسلمانوں کے بائیکاٹ کی مہم چھیڑ دی ہے۔ پہلے ہندو میلوں میں مسلم تاجروں پر پابندی لگانے کی بات سامنے آئی بعد میں شیوموگا شہرکے مشہور مری کمبہ میلے میں بھی مسلم تاجروں کے داخلے پر پابندی لگا دی گئی۔ اب یہ پابندی پوری ریاست میں پھیل چکی ہے۔ مسلمانوں پر بہت سے میلوں، تہواروں اور مندروں کے سامنے تجارت کرنے پر پابندی لگائی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ اب ریاست میں حلال گوشت کے بائیکاٹ کی مہم شروع ہو گئی ہے۔ Hindutva Group Calls for Boycott of Halal Meat:
- اس سلسلے میں بی جے پی رہنما و ہندو مذہبی رہنماؤں کے بیانات بھی سامنے آرہے ہیں۔
بی جے پی لیڈر سی ٹی روی: حلال گوشت ایک طرح کا معاشی جہاد ہے۔ اس اقتصادی جہاد کا مطلب یہ ہے کہ مسلمان دوسروں کے ساتھ تجارت نہ کریں۔ حلال گوشت استعمال نہ کرنے میں کیا حرج ہے؟ ہمیں یہ کہنے کا حق ہے کہ حلال گوشت استعمال نہ کیا جائے۔ حلال مسلمانوں کا ایک مذہبی عمل ہے۔ ہم آہنگی دو طرفہ ہونی چاہیے، یک طرفہ نہیں۔'
رشی کمار سوامی کی حلال کے خلاف مہم: رشی کمار سوامی جی نے منگل کے روز حلال گوشت کے خلاف مہم شروع کی۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ آج سے حلال گوشت کے خلاف مہم شروع کریں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہمارے لوگوں کا حلال گوشت خریدنا جرم کے مترادف ہے۔'
حلال دکان سے گوشت نہ خریدیں: شری رام سینا کے ریاستی صدر سدالنگا سوامی کا کہنا ہے ہندو کسی بھی وجہ سے مسلمان کی حلال دکان سے گوشت نہ خرے۔ حلال دکان پر گوشت خریدنے سے ہندو مخالفین مضبوط ہوں گے۔ یہ ملک کے ساتھ غداری کے مترادف ہے۔ انہوں نے ہندو تنظیموں کے حلال کے خلاف مہم کا خیرمقدم کیا۔ حلال کا ہندوؤں سے کوئی تعلق نہیں۔'
مزید پڑھیں: