بھوپال: مدھیہ پردیش میں ہائی کورٹ کی اندور بنچ نے عصمت دری کے مجرم کی سزا کو عمر قید سے کم کر کے 20 سال کر دیا۔ ساتھ ہی عدالت نے کہا کہ مجرم نے عصمت دری کے بعد چار سالہ بچی کو زندہ چھوڑ دیا، یہ اس کی رحم دلی تھی اور اسی رحم دلی کی بنیاد پر اس کی عمر قید کی سزا کو 20 سال کی سخت قید میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ مجرم نے درخواست کی تھی کہ وہ اب تک 15 سال قید کی سزا کاٹ چکا ہے اور یہ اس کے لئے کافی ہے۔ جس کے بعد ہائی کورٹ کی اندور بنچ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ "مجرم کے اس بھیانک فعل کے پیش نظر، جس میں عورت کی عزت کا کوئی احترام نہیں ہے اور چار سال کی لڑکی کے ساتھ بھی جنسی جرم کرنے کا رجحان ہے۔ He left the girl alive after rape it was his kindness high court
مزید پڑھیں: Sexual Assault with Girl Child چار سالہ بچی کے ساتھ جنسی زیادتی، ملزم گرفتار
عدالت نے کہا کہ فیصلے میں کوئی کوتاہی نہیں ہے اور عدالت ایسے جرائم کے مقدمات کو مناسب کیس نہیں سمجھتا ہے۔جسٹس سبودھ ابھیانکر اور جسٹس ستیندر کمار کی بنچ نے مزید کہا کہ "چونکہ استغاثہ نے لڑکی کو زیادتی کے بعد زندہ چھوڑ دیا، یہ اس کی رحم دلی تھی، اس لیے اس کی عمر قید کی سزا میں کمی کی جا سکتی ہے۔ہائی کورٹ کو ایڈیشنل سیشن جج کے ذریعہ دی گئی سزا کے حکم کو کالعدم کرنے کی کوئی وجہ نہیں ملی۔واضح رہے کہ مذکورہ مجرم متاثرہ کے خاندان کی جھونپڑی کے قریب ایک خیمے میں رہتا تھا، وہ سب مزدوری کرتے تھے۔ جب اس نے اسے ایک روپیہ دینے کے بہانے اپنی جھونپڑی میں بلایا۔ لڑکی کی دادی نے اس شخص کو اس کے ساتھ زیادتی کرتے دیکھا۔ اس کی گواہی اور طبی شواہد سے ثابت ہوا کہ لڑکی کے ساتھ واقعی جنسی زیادتی کی گئی تھی۔