ریاست مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکتہ میں فورم فار ڈیموکریسی اینڈ کمیونل امیٹی forum for democracy and communal amity کے تحت منعقد ایک مذاکرے کے دوران مقررین نے ہریدوار کے دھرم سنسد میں جو کچھ ہوا، اس کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اصل میں دھرم سنسد کے بہانے کھلے عام ہمارے ملک کے دستور پر حملے کیے جا رہے ہیں اور مسلمانوں کے بہانے ملک کے دستور کو چیلینج کیا جا رہا ہے۔
ہریدوار کے دھرم سنسد میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیانات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کولکتہ کے ایران سوسائٹی فورم فار ڈیموکریسی اینڈ کمیونل امیٹی کی جانب سے منعقد ایک مذاکرہ منعقد کیا گیا جس میں سابق جسٹس اشوک گنگولی اور رکن پارلیمان جواہر سرکار کے علاوہ کئی لوگ شامل تھے۔
اشوک گانگولی نے اس مذاکرہ میں ورچوئلی شرکت کی۔ انہوں نے ہریدوار کے دھرم سنسد میں جو کچھ ہوا اس کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دھرم سنسد میں جو کچھ ہوا وہ مسلمانوں سے زیادہ ہمارے ملک کے دستور پر حملہ ہے۔ ہمارے دستور میں سیکولرزم کو یونہی شامل نہیں کیا گیا بلکہ یہ بھارتی عوام کی ضرورت ہے۔ ہریدوار میں جو نفرت انگیز بیانات دیئے گئے ہیں وہ ہمارے ملک کے دستور پر حملہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہریدوار دھرم سنسد میں جس طرح کی بات کہی گئی وہ بھی ہندوازم کی تعلیمات کے خلاف ہے۔ کوئی بھی سچا ہندو اپنے پڑوسی مسلمان کو قتل کرنے کی بات نہیں کہا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں:۔ Protest Against Hate Speech in Meerut: دھرم سنسد کے خلاف آل انڈیا لائرز یونین اور انجمن جمہوریت پسند کا احتجاج
رکن پارلیمان اور سابق بیوروکریٹ جواہر سرکار نے بھی اس تقریب میں ورچوئلی طور پر شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو بنگال اور تامل ناڈو میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ آسام اور شمال مشرقی ریاستوں میں کچھ جیت ملی ہے اس کے علاوہ تمام ضمنی انتخابات میں بھی ان کو شکست ہوئی ہے۔ زراعتی قانون بھی واپس لینے پڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کے پاؤں اکھڑ چکے ہیں، اسی لئے دوسرے طریقوں کا بی جے پی استعمال کر رہی ہے۔ مسلمانوں کے خلاف جس طرح کے نفرت انگیز بیانات دیئے گئے ہیں سمجھنا ہوگا کہ وہ صرف مسلمانوں پر نہیں بلکہ ہم سب پر حملہ ہے۔
مذاکرے میں اپنی بات رکھتے ہوئے جی این یو کے ریسرچ اسکالر شبھم پانڈے نے کہا کہ ہریدوار میں جو کچھ ہوا وہ بہت پہلے سے جاری ہے۔ ڈیجیٹل اور مرکزی دھارے کی میڈیا اس کی تشہیر میں لگی ہوئی ہے لیکن افسوس کی بات یہ نہیں ہے کہ ایسے بیانات دیئے جا رہے ہیں بلکہ افسوسناک اس بات کا ہے کہ اس پر تالیاں بج رہی ہیں اور زندہ آباد کے نعرے بھی لگ رہے ہیں جبکہ کوئی جب بھائی چارہ یا رواداری کی بات کرتا ہے تو اس کو لعن کیا جاتا ہے اور اس کو خاموش کرنے کی کوشش کی جاتی ہے جبکہ جو لوگ رواداری کی بات کر رہے ہیں ان کی باتوں پر زندہ آباد کے نعرے لگنے چاہئے لیکن افسوس ایسا نہیں ہو رہا ہے۔
فورم فار ڈیموکریسی اینڈ کمیونل امیٹی کے کولکتہ چیپٹر کے صدر ناصر احمد نے کہا کہ ایُ ڈی سی اے نے ہمیشہ اس طرح کے واقعات کے خلاف آواز اٹھائی ہے اور آئندہ بھی اٹھاتے رہیں گے۔ جو لوگ کبھی حاشیہ پر تھے آج وہ حکومت میں آ گئے ہیں اور بدتمیزی اور گالی گلوچ کر رہے ہیں جن کے خلاف ہم آواز اٹھا رہے ہیں۔ ہم صرف مسلمانوں کے لئے نہیں بلکہ سکھ، عیسائی اور دلتوں کے لئے بھی آواز بلند کرتے رہتے ہیں۔