دہلی اسمبلی کی امن اور ہم آہنگی کمیٹی نے فرقہ وارانہ منافرت کے خلاف سخت موقف اختیار کرتے ہوئے فیس بک انڈیا کو سمن جاری کرکے 2 نومبر کو کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔
دہلی اسمبلی کی امن وہم آہنگی کمیٹی ایم ایل اے راگھو چڈھا کی سربراہی میں فروری 2020 میں دہلی میں ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات اور تشدد کی تحقیقات کر رہی ہے۔
دہلی قانون ساز اسمبلی کی امن وہم آہنگی کمیٹی نے فیس بک انڈیا کے نمائندوں سے جھوٹے، اشتعال انگیز اور بدنیتی پر مبنی پیغامات کی نشرو اشاعت کو روکنے کے سلسلے ميں اپنا موقف پیش کرنے کو کہا ہے۔ اب تک، کمیٹی نے اس سلسلے میں بہت اہم گواہوں سے پوچھ تاچھ کی ہے، جن میں سینئر صحافی، حقائق کے تفتیش کار، ڈیجیٹل رائٹس ایکٹوسٹ اور فیس بک کے ملازمین شامل ہیں۔ کمیٹی کے کام میں انتہائی شفافیت برقرار رکھنے کے لیے اس کی کارروائی کو براہ راست نشر کیا جائے گا۔
- مزید پڑھیں: دہلی فسادات کی رپورٹ پیش نہ کرنے پر پولیس کمشنر کی سرزنش
- گلفشاں کے خلاف لگا یو اے پی اے تو اپنوں نے بھی توڑا رشتہ
- عدالت نے تسلیم کیا کہ دہلی فسادات ایک سازش کے تحت ہوئے: محمود پراچہ
- دہلی فسادات: گرفتار مسلم نوجوانوں کی قانونی امداد
مسٹر راگھو چڈھا کی سربراہی میں دہلی قانون ساز اسمبلی کی امن وہم آہنگی کی کمیٹی نے 27 اکتوبر کو فیس بک انڈیا آن لائن سروسز پرائیویٹ لمیٹڈ کو نوٹس جاری کیا ہے۔ فیس بک کے نمائندوں کو 2 نومبر کے دوپہر 12.30 بجے کمیٹی کے روبرو پیش ہونے کے لیے کہا گيا ہے۔ یہ کمیٹی فروری 2020 میں دہلی میں ہونے والے فرقہ وارانہ تشدد کی تفتیش کررہی ہے تاکہ صورتحال کو کنٹرول کرنے اور مذہبی طبقوں، لسانی تنظیموں یا سماجی گروپوں کے درمیان ہم آہنگی بحال کرنے کے لیے مناسب اقدامات کی سفارش کی جا سکے۔
اس معاملے میں کمیٹی کے چیئرمین راگھو چڈھا نے صحافیوں، سابق بیوروکریٹس اور دیگر گواہوں سمیت سات افراد کے خیالات سنے ہيں۔
یو این آئی