ETV Bharat / bharat

Kaifi Azmi Birthday کیفی اعظمی کے یوم پیدائش پر شبانہ اعظمی سے خصوصی گفتگو - شبانہ اعظمی کا اعظم گڑھ دورہ

فلم اداکارہ شبانہ اعظمی نے اپنے والد کیفی اعظمی کے 104ویں یوم پیدائش کے موقع آبائی وطن ضلع اعظم گڑھ کے مجواں گاؤں کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے ای ٹی وی بھارت اردو سے خاص بات چیت کی۔۔۔۔۔۔۔۔ Shabana Azmi Visit Azamgarh

شبانہ اعظمی سے خصوصی گفتگو
شبانہ اعظمی سے خصوصی گفتگو
author img

By

Published : Jan 16, 2023, 1:26 PM IST

شبانہ اعظمی سے خصوصی گفتگو

اعظم گڑھ: ریاست اترپردیش کا ضلع اعظم گڑھ ہمیشہ سے علم و ادب کا گہوارہ رہا ہے۔ فن شاعری میں بھی اعظم گڑھ کا خاص مقام ہے۔ یہاں پر شاعروں کی فہرست میں علامہ اقبال سہیل، خلیل الرحمٰن اعظمی، علامہ شبلی نعمانی، ساغر اعظمی، راہل سانکرتیان وغیرہ نے شعر و شاعری کے میدان کو جلا بخشا اور اسی فہرست میں ایک نام کیفی اعظمی کا بھی ہے، جو اعظم گڑھ کے مجواں علاقے میں 14 جنوری 1919 کو پیدا ہوئے۔ ان کا پورا نام اطہر حسین رضوی تھا۔ انہوں نے 11 سال کی عمر سے ہی شاعری شروع کر دی تھی۔ ان کے 104ویں یوم پیدائش کے موقع پر ان کی صاحبزادی، سماجی کارکن اور فلم اداکارہ شبانہ اعظمی نے اپنے آبائی گاؤں مجواں کا دورہ کیا اور کیفی اعظمی کے یوم پیدائش کے موقع پر منعقدہ پروگرام میں حصہ لیا۔

اس موقع پر ای ٹی وی بھارت اردو نے شبانہ اعظمی سے خصوصی گفتگو کی ہے، جس میں انہوں نے کہا کہ 2002 میں کیفی اعظمی کا انتقال ہوا اور آج ہمارا گاؤں مجواں جس طرح سے ترقی کررہا ہے، اس کو دیکھ کر مجھے کافی خوشی ہو رہی ہے کیونکہ جب کیفی صاحب زندہ تھے تو لوگ ان کی بہت مخالفت کرتے تھے۔ اُس وقت میں ان سے کہتی تھی کہ آپ جس رفتار سے تبدیلی چاہتے ہیں اور اُس رفتار سے تبدیلی نہیں آرہی ہے تو آپ مایوس نہ ہوں، تو وہ کہتے تھے کہ ایسا نہیں جو محنت ہم کر رہے ہیں اس کا نتیجہ فوری طور پر ملے، اس دنیا سے جانے کے بعد بھی اس کا نتیجہ سامنے آتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مجواں ویلفیئر سوسائٹی کا قیام کیفی اعظمی نے خواتین کو مرکز بلاکر کیا تھا۔ وہی اس کے صدر تھے اور ان کا مقصد تھا کہ گاؤں کے لوگوں کو روزگار کے لئے بین ریاست نہ جانا پڑے اور ظاہر سی بات ہے کہ ان کے بعد مجھے ہی مجواں ویلفیئر سوسائٹی کو سنبھالنا تھا۔ آج اس بینر تلے سینکڑوں لوگ روزگار حاصل رہے ہیں، جس سے ان کی زندگیاں اچھی بسر ہو رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ خواتین کے معاملے میں کافی بیداری دیکھنے کو مل رہی ہے لیکن اب بھی ان کے ساتھ ناانصافیوں میں اضافہ ہو رہا ہے، جس سے مجھے کافی تکلیف ہوتی ہے اور ان معاملات میں پولیس کا رویہ بھی غیر ذمہدار ہوتا ہے۔ خواتین کے خلاف جرائم کے معاملہ میں پولیس ملزم کو گرفتار کرنے کے بجائے انہیں کو مورد الزام ٹھہراتی ہے۔ خواتین سے متعلق ہمیں اپنی سوچ بدلنی ہوگی اور انہیں بھی یکساں حقوق دینے ہوں گے تبھی وہ ترقی کرسکیں گی۔

مزید پڑھیں:۔ کیفی اعظمی ایک تخلیقی نثر نگارتھے: پروفیسر شارب ردولوی

انہوں نے کہا کہ کیفی اعظمی اور ان کے مصاحبین ترقی پسند تحریک سے وابستہ تھے، وہ لوگ جو شاعری کرتے تھے ان کا مقصد واضح ہوتا تھا اور آج کے چند لوگ ہی ایسی شاعری کر رہے ہیں مگر ان میں وہ شدت نظر نہیں آتی۔ انہوں نے کہا کہ کیفی اعظمی کی تین بہنوں کو ٹی بی ہو گئی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ کیفی صاحب کا پہلا شعری مجموعہ جھنکار، آوارہ سجدے اور کیفیات ہے اور ان کی شاعری کا انگریزی میں بھی ترجمہ ہوا ہے اور ہماری کوشش ہے کہ ان کی شاعری لوگوں تک پہونچے، خواہ وہ کسی بھی زبان میں ہو اور انکی ذاتی لائبریری کی ساری کتابیں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو ہدیہ کردی گئی ہیں۔ انہوں نے فلمی دنیا میں اردو کے استعمال کے تعلق سے کہا کہ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ وہ زبان ہے جو سمجھ میں نہیں آتی ہے جبکہ یہ ایک بھارتی زبان ہے جو اردو اور ہندی سے ملکر وجود میں آئی ہے۔

شبانہ اعظمی سے خصوصی گفتگو

اعظم گڑھ: ریاست اترپردیش کا ضلع اعظم گڑھ ہمیشہ سے علم و ادب کا گہوارہ رہا ہے۔ فن شاعری میں بھی اعظم گڑھ کا خاص مقام ہے۔ یہاں پر شاعروں کی فہرست میں علامہ اقبال سہیل، خلیل الرحمٰن اعظمی، علامہ شبلی نعمانی، ساغر اعظمی، راہل سانکرتیان وغیرہ نے شعر و شاعری کے میدان کو جلا بخشا اور اسی فہرست میں ایک نام کیفی اعظمی کا بھی ہے، جو اعظم گڑھ کے مجواں علاقے میں 14 جنوری 1919 کو پیدا ہوئے۔ ان کا پورا نام اطہر حسین رضوی تھا۔ انہوں نے 11 سال کی عمر سے ہی شاعری شروع کر دی تھی۔ ان کے 104ویں یوم پیدائش کے موقع پر ان کی صاحبزادی، سماجی کارکن اور فلم اداکارہ شبانہ اعظمی نے اپنے آبائی گاؤں مجواں کا دورہ کیا اور کیفی اعظمی کے یوم پیدائش کے موقع پر منعقدہ پروگرام میں حصہ لیا۔

اس موقع پر ای ٹی وی بھارت اردو نے شبانہ اعظمی سے خصوصی گفتگو کی ہے، جس میں انہوں نے کہا کہ 2002 میں کیفی اعظمی کا انتقال ہوا اور آج ہمارا گاؤں مجواں جس طرح سے ترقی کررہا ہے، اس کو دیکھ کر مجھے کافی خوشی ہو رہی ہے کیونکہ جب کیفی صاحب زندہ تھے تو لوگ ان کی بہت مخالفت کرتے تھے۔ اُس وقت میں ان سے کہتی تھی کہ آپ جس رفتار سے تبدیلی چاہتے ہیں اور اُس رفتار سے تبدیلی نہیں آرہی ہے تو آپ مایوس نہ ہوں، تو وہ کہتے تھے کہ ایسا نہیں جو محنت ہم کر رہے ہیں اس کا نتیجہ فوری طور پر ملے، اس دنیا سے جانے کے بعد بھی اس کا نتیجہ سامنے آتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مجواں ویلفیئر سوسائٹی کا قیام کیفی اعظمی نے خواتین کو مرکز بلاکر کیا تھا۔ وہی اس کے صدر تھے اور ان کا مقصد تھا کہ گاؤں کے لوگوں کو روزگار کے لئے بین ریاست نہ جانا پڑے اور ظاہر سی بات ہے کہ ان کے بعد مجھے ہی مجواں ویلفیئر سوسائٹی کو سنبھالنا تھا۔ آج اس بینر تلے سینکڑوں لوگ روزگار حاصل رہے ہیں، جس سے ان کی زندگیاں اچھی بسر ہو رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ خواتین کے معاملے میں کافی بیداری دیکھنے کو مل رہی ہے لیکن اب بھی ان کے ساتھ ناانصافیوں میں اضافہ ہو رہا ہے، جس سے مجھے کافی تکلیف ہوتی ہے اور ان معاملات میں پولیس کا رویہ بھی غیر ذمہدار ہوتا ہے۔ خواتین کے خلاف جرائم کے معاملہ میں پولیس ملزم کو گرفتار کرنے کے بجائے انہیں کو مورد الزام ٹھہراتی ہے۔ خواتین سے متعلق ہمیں اپنی سوچ بدلنی ہوگی اور انہیں بھی یکساں حقوق دینے ہوں گے تبھی وہ ترقی کرسکیں گی۔

مزید پڑھیں:۔ کیفی اعظمی ایک تخلیقی نثر نگارتھے: پروفیسر شارب ردولوی

انہوں نے کہا کہ کیفی اعظمی اور ان کے مصاحبین ترقی پسند تحریک سے وابستہ تھے، وہ لوگ جو شاعری کرتے تھے ان کا مقصد واضح ہوتا تھا اور آج کے چند لوگ ہی ایسی شاعری کر رہے ہیں مگر ان میں وہ شدت نظر نہیں آتی۔ انہوں نے کہا کہ کیفی اعظمی کی تین بہنوں کو ٹی بی ہو گئی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ کیفی صاحب کا پہلا شعری مجموعہ جھنکار، آوارہ سجدے اور کیفیات ہے اور ان کی شاعری کا انگریزی میں بھی ترجمہ ہوا ہے اور ہماری کوشش ہے کہ ان کی شاعری لوگوں تک پہونچے، خواہ وہ کسی بھی زبان میں ہو اور انکی ذاتی لائبریری کی ساری کتابیں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو ہدیہ کردی گئی ہیں۔ انہوں نے فلمی دنیا میں اردو کے استعمال کے تعلق سے کہا کہ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ وہ زبان ہے جو سمجھ میں نہیں آتی ہے جبکہ یہ ایک بھارتی زبان ہے جو اردو اور ہندی سے ملکر وجود میں آئی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.