اتر پردیش اسمبلی انتخابات Up Assembly Election کی تاریخوں کے اعلان کے بعد تمام سیاسی جماعتیں جوڑ توڑ کی سیاست میں سرگرم ہیں۔ ویلفیئر پارٹی آف انڈیا Welfare Party Of India کے سربراہ سید قاسم رسول الیاس Syed Qasim Rasool Ilyas کی اکھلیش یادو کے ساتھ اب تک پانچ میٹنگز ہوچکی ہیں۔ انہوں نے اتحاد کا بھی اعلان کیا ہے، لیکن کسی نتیجے پر اب تک نہیں پہنچے۔
انہوں نے کہا کہ آخری مرحلے میں امیدواروں کے نام کے اعلان کے وقت ہم اسمبلی نشستوں کا مطالبہ کریں گے، تاہم پر امید ہیں کہ اترپردیش میں نفرت کی سیاست ختم ہوگی اور سیکولر پارٹی کی حکومت بنے گی۔
ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت میں سید قاسم رسول الیاس نے کہا کہ 'اتر پردیش میں اسمبلی انتخابات کئی معنوں میں اہم ہیں، اس انتخابات پر چھوٹی بڑی سیاسی جماعتوں کو توجہ دینا چاہیے اور نفرت کی سیاست کو ختم کرنے کے لیے طاقت کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہمار اکھلیش یادو سے اب تک پانچ میٹنگ ہو چکی ہے، ہم نے تمام باتیں ان کے سامنے رکھی ہیں اور انہوں نے سنجیدگی کا مظاہرہ کیا، لیکن اب تک کسی نتیجے پر نہیں پہنچے ہیں، گفتگو کا سلسلہ بھی جاری ہے، سیٹوں کی تقسیم کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ آخری فہرست میں ہم پرامید ہیں کہ وہ ہمارے مطالبات کو سنیں گے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ برس میں لو جہاد، تبدیلی مذہب اور دیگر فرقہ وارانہ معاملوں کے تحت ایک خاص مذہب کے ماننے والوں کو نشانہ بنایا گیا ہے جس کے خلاف عملی سیاست میں آکر لڑنا انتہائی ضروری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسد الدین اویسی کے نام مولانا سجاد نعمانی نے جو خط لکھا ہے اس سے ہم اتفاق کرتے ہیں۔ انہوں نے یہی کہا ہے کہ جن نشستوں پر آپ جیت سکتے ہیں ان نشستوں پر ہی اپنے امیدوار اتاریں اور جن نشستوں پر امید نہیں ہے اس پر پر نہ اتاریں، چونکہ سیکولر ووٹوں کی تقسیم کا اندیشہ ہے۔
انہوں نے مولانا توقیر رضا کے حوالے سے بھی کہا کہ یہ کسی سے ڈھکی چھپی بات نہیں کہ اترپردیش میں ہر دور میں فسادات ہوئے ہیں بی ایس پی ہو یا کانگریس ہو یا بی جے پی ہو اگر ان کا مطالبہ ہے کہ دنگوں کے تعلق سے جانچ کمیشن تشکیل دیا جائے تو یہ بالکل جائزمطالبہ ہے۔
انہوں نے مسلم پرسنل لا بورڈ، جماعت اسلامی و جمیعت علماء کے سلسلے میں کہا کہ مسلم پرسنل لا بورڈ غیر سیاسی تنظیم ہے یہ سیاست میں حصہ نہیں لیتی ہے۔ لہذا اس کے جانب سے کوئی سیاسی اعلان نہیں ہوتے۔
جماعت اسلامی، جمیعت علماء ماحول اور حالات کو دیکھ کر کسی بھی سیاسی جماعت کی پس پردہ حمایت کرتی ہے۔ ظاہر ہے کہ گذشتہ پانچ برس میں جو ماحول بنایا گیا وہ جگ ظاہر ہے۔
عمر خالد کی گرفتاری کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کہ ایک کیس میں ان کو ضمانت مل چکی ہے۔ دوسرے کیس میں بحث مکمل ہوچکی ہے۔ امید ہے کہ وہ جلد ہی رہا ہوں گے انہوں نے کہا کہ عمر خالد کے لیے ہم آواز بند کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمر خالد بیجا الزام کے تحت جیل میں قید ہیں جن الزامات کے تحت انہیں قید کیا گیا ہے وہ بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی ہیں۔
عمر خالد اور کنہیا کمار کی دوستی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کی موجودہ وقت میں جو سیاست ہے وہ مفاد پرست سیاست ہے ہر کوئی جانتا ہے کہ عمر خالد اور کنہیا کمار کی دوستی کس قدر تھی اور جے این یو میں دونوں ساتھ رہتے تھے لیکن جب سے کنہیا کانگریس میں شامل ہوئے تبھی سے انہوں نے ہمارے دوستی سے انکار کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اندازہ تھا کہ کنہیا کمار صحت مند سیاست کی جانب بڑھیں گے لیکن وہ بھی مفاد پرست سیاست کی جانب گامزن ہیں۔