شوپیان: جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیان میں سکیورٹی فورسز اورعسکریت پسندوں کے مابین انکاؤنٹر میں ایک عسکریت پسند اور دو فوجی اہلکاروں کے ہلاک ہونے کی خبر ہے Clash Between Security Forces and Militants in Shopian۔ ہلاک ہونے والے اہلکاروں کی پہچان سنتوش یادو اور سپاہی رومت چوہان کے طور پر کی گئی ہے۔
آج صبح ہوئے تصادم میں ایک عسکریت پسند سمیت دو فوجی اہلکاروں کی موت کے علاوہ ایک رہائشی مکان کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
پولیس کے مطابق انہیں چیر مرگ زینہ پورہ نامی ایک چھوٹے سے گائوں میں عسکریت پنسدوں کی موجودگی کی اطلاع ملی۔ جس کے بعد آپریشن کا فیصلہ کیا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ1 آر آر ،سی آر پی ایف 178 بٹالین اور پولیس کے اسپیشل آپریشن گروپ نے ضلع ہیڈکوارٹر سے تقریباً 20 کلومیٹر کی دوری پر واقع مذکورہ بستی کو سنیچر کی علی الصبح محاصرہ میں لیا گیا۔اور گاوں کی مکمل ناکہ بندی کر کے تلاشی مہم کا آغاز کیا گیا۔
مقامی لوگوں کے مطابق تلاشی کرنے کی غرض سے جب سکیوریٹی فورسز بستی میں داخل ہوئے تو عسکریت پسندوں نے عبدالسلام بٹ ولد مرحوم محمد رمضان بٹ کی رہائش گاہ میں پناہ لی۔ اور سیکورٹی فورسز پر فائرنگ کی۔ جس کے بعد گولیوں کا تبادلہ ہوتا رہا۔پولیس نے بتایا کہ فورسز نے عسکریت پسندوں کو خودسپردگی کا موقع بھی دیا تاہم انہوںنے خودسپردگی کرنے سے انکار کردیا۔
صبح کے 7 بجکر 30 منٹ پر دو نوں طرف سے گولیوں کا زبردست تبادلہ شروع ہوا جو 9 بجکر 10 منٹ تک جاری رہ۔ا اس دوران ایک مقامی عسکریت پسند جسکی شناخت زرائع نے قیوم ڈار ساکنہ کاکہ پورہ پلوامہ کے طور پر کی ہے۔ اس دوران دو فوجی اہلکار جنکی شناخت سنتوش یادو اور رومت چوہان کے بطور ہوئی ہے کو شدید طور پر زخمی ہوگئے جنہیں فوری طور پر سرینگر کے 92 بیس فوجی اسپتال منتقل کیا گیا تاہم دونوں فوجی اہلکار زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم تھوڑ بیٹھے۔
فورسز اہلکاروں کو خدشہ تھا کہ علاقے میں اور بھی عسکریت پسند موجود ہوسکتے ہیں۔ جسکی وجہ سے 12 بجکر 30 منٹ تک تلاشی کاروائیاں جاری رکھیں گئی تاہم عسکریت پسندوں کے ساتھ دوبارہ کوئی آمنا سامنا نہ ہونے کے بعد تلاشی آپریشن کو ختم کیا گیا۔
مزید پڑھیں:
Encounter in Shopian: شوپیان انکاؤنٹر میں دو عسکریت پسند ہلاک، مکمل تفصیل
فورسز اہلکاروں کو خدشہ تھا کہ علاقے میں اور بھی عسکریت پسند موجود ہوسکتے ہیں۔ جسکی وجہ سے 12 بجکر 30 منٹ تک تلاشی کاروائیاں جاری رکھیں گئی تاہم ملی ٹینٹوں کے ساتھ دوبارہ کوئی آمنا سامنا نہ ہونے کے بعد تلاشی آپریشن کو ختم کیا گیا۔