مشہور و معروف عالمی شہرت یافتہ شاعر انجم بارہ بنکوی کی پیدائش ادبی شہر بارہ بنکی سے تقریبا 20 کلومیٹر دور تحصیل سیرولی غوث 1964 میں ہوئی۔
انجم بارہ بنکوی سنہ 1991 میں شہر غزل بھوپال میں ذریعہ معاش کی تلاش میں آئے اور یہاں سے شہنشاہ غزل ڈاکٹر بشیر بدر کی شخصیت اور فن کے عنوان پر ڈاکٹر محمد نعمان خان کے زیر نگرانی مقالہ تحریر کر برکت اللہ یونیورسٹی بھوپال سے پی ایچ ڈی کی سند حاصل کی۔
انجم بارہ بنکوی کے استاد اس وقت کے مشہور و معروف شاعر عزیز بارہ بنکوی تھے، جن کے زیر نگرانی انجم بارہ بنکوی نے شاعری سیکھیں۔
ڈاکٹر انجم بارہ بنکوی کے اب تک ک سات شعری مجموعے منظر عام پر آ چکے ہیں۔ ساتھ ہی انجم بارہ بنکوی کو ادبی انجمنوں کے ساتھ کئی بڑے ایوارڈ سے بھی نوازا جا چکا ہے۔
پیش ہے غزل کے چند اشعار:
خواب کے بوجھ سے گر گر کے سنبھلنے والے
اچھے لگتے ہیں مجھے نیند میں چلنے والے
اس اداسی کے دھوئیں سے تو یہی لگتا ہے
بجھ گئے ہوں گے میرے نام سے جلنے والے
راستوں آج بتا دو کہ حقیقت کیا ہے
تھک کے کیوں بیٹھ گئے ساتھ میں چلنے والے
وہ اگر چاہے تو پیپل میں کھجوریں آجائیں
ورنہ یہ بانجھ شجر اب نہیں پھلنے والے
خوشبوئیں ہاتھ اٹھا کر جو دعائیں مانگیں گے
ختم ہو جائیں گے سب زہر اگلنے والے۔
مزید پڑھیں: