بی جے پی کے ترجمان گوپال کرشنا اگروال نے جمعرات کو یہاں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم نے کووڈ کی وجہ سے پیدا ہونے والے معاشی بحران سے ابھرنے کے لیے بے قابو مالیاتی خسارے کی فنانسنگ کا سہارا نہیں لیا۔
انہوں نے کہا کہ ’’حکومت کی طرف سے پٹرول اور ڈیزل پر ایکسائز ڈیوٹی میں کمی سے گھریلو صارفین کے ہاتھوں میں تقریباً 44000 کروڑ روپے آئیں گے۔ ریاستی حکومتوں کی طرف سے ویٹ میں کمی کی وجہ سے 35000 کروڑ روپے ملک کے صارفین کی جیبوں میں پہنچیں گے جس سے مانگ میں اضافہ ہوگا۔
مسٹر اگروال نے کہا کہ سبھی نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کی حکومت والی ریاستوں نے پٹرولیم مصنوعات پر ویٹ کم کیا، لیکن ایک یا دو اپوزیشن کی حکومت والی ریاستوں نے ویٹ میں کمی کرنے سے انکار کر دیا۔ اپوزیشن کے زیر اقتدار نو ریاستوں آندھرا پردیش، چھتیس گڑھ، دہلی، جھارکھنڈ، کیرالہ، مہاراشٹرا، تامل ناڈو، تلنگانہ اور مغربی بنگال نے ویٹ میں کمی کرنے سے صاف انکار کر دیا ہے۔
مزید پڑھیں:۔ کابینہ کی میٹنگ میں چینی برآمدات پر سبسڈی کا فیصلہ
انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم من موہن سنگھ کے دور میں ہندوستان کے حالت خراب ہوگئی تھی اور بھارت میں زرمبادلہ کا بحران پیدا ہوگیا تھا۔ ان کی حکومت کی غلط اقتصادی پالیسیوں نے بھارت کو ’ڈیفالٹ‘ کے دہانے پر دھکیل دیا تھا۔سال 2013 میں بھارت دنیا کی پانچ کمزور معیشتوں میں شامل ہو گیا تھا۔
بی جے پی کے ترجمان نے کہا کہ کووڈ بحران کے بعد بھارتی معیشت میں بحالی مثالی ہے اور ہمیں یقین ہے کہ ہماری حکومت صحیح وقت پر تمام ضروری اقدامات اٹھا رہی ہے، تاکہ بھارت اقتصادی ترقی کی بلند شرح حاصل کر سکے۔
(یو این آئی)