ETV Bharat / bharat

Kiradpura Aurangabad Violence کراڈ پورہ تشدد کی اعلیٰ سطحی انکوائری کروانے کا مطالبہ

author img

By

Published : Apr 8, 2023, 10:37 PM IST

کراڈ پورہ علاقے میں رام نومی کی رات کو پیش آنے والے فرقہ وارانہ فساد معاملے کی ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج کے ذریعے اعلیٰ سطحی انکوائری کروانے کا مطالبہ

کراڈ پورہ تشدد کی اعلیٰ سطحی انکوائری کروانے کا مطالبہ
کراڈ پورہ تشدد کی اعلیٰ سطحی انکوائری کروانے کا مطالبہ

اورنگ آباد: مجلس اتحاد المسلمین رکن پارلیمان سیّد امتیاز جلیل نے ریاستی حکومت سے شہر کے کراڈ پورہ علاقے میں رام نومی کی رات کو پیش آنے والے فرقہ وارانہ فساد معاملے کی ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج کے ذریعے اعلیٰ سطحی انکوائری کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں اِمتیاز جلیل نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ، وزیر اعلی ایکناتھ شندے اور ڈائریکٹر جنرل آف پولس کو ایک خط لکھا ہے۔

کراڈ پورہ تشدد کی اعلیٰ سطحی انکوائری کروانے کا مطالبہ
کراڈ پورہ تشدد کی اعلیٰ سطحی انکوائری کروانے کا مطالبہ

اِمتیاز جلیل نے خط میں واضح کیا ہے کہ انہوں نے خود کراڈ پورہ معاملے کا مشاہدہ کیا۔ اس ناخوشگوار واقعے کو لیکر کئی سوالات اُٹھ رہے ہیں۔ وزیر اعظم مودی کو بھی مطالباتی مکتوب روانہ کیا۔ دراصل تیس مارچ 2023 کو رام نومی کے تہوار کی آدھی رات میں اورنگ آباد کے کراڈ پورہ علاقے میں تشدد پیش آیا تھا، جس میں پولیس کی گاڑیاں کو آگ کے حوالے کر دیا گیا تھا۔

اس دوران پولیس کی فائرنگ میں ایک شخص کی جان بھی چلی گئی تھی۔ اس واقعے نے پولیس کے کردار پر اور تشدد کے مقام پر کئی سارے سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ ایم پی جلیل نے مزید واضح کیا کہ میں خود مندر میں 2 گھنٹے سے زائد وقت تک موجود تھا اور اس وقت صرف 15 پولیس اہلکار موجود تھے، جنہیں نہ صرف مندر کے محافظوں بلکہ پتھراؤ اور گاڑیوں کو جلانے والے ہجوم سے نمٹنے کا کام سونپا گیا تھا۔

امتیاز جلیل نے مطالباتی مکتوب میں لکھا کہ اُس رات پیش آنے والے تمام واقعات کا گواہ رہا کیونکہ بار بار بے قابو ہجوم کو قابو کرنے کی کوشش کرنے کے بعد میں خود رام مندر کی حفاظت کیلئے کھڑا ہو گیا لیکن سماج دشمن عناصر کو تشدد کرنے کیلئے کیوں آزاد چھوڑ دیا گیا؟ اور جب اس رات پولیس کی 13 گاڑیاں جلا دی گئیں تو پولیس کہاں تھیں؟

انہوں نے کہا کہ یہ ایک بڑا سوال ہے۔ اتفاق سے ہمارا پورا شہر اسمارٹ سٹی پروجیکٹ کے حصے کے طور پر سی سی ٹی وی کیمروں کی نگرانی میں ہے لہذا ان کیمروں کے سی سی ٹی وی فوٹیج کہاں ہیں ؟ جس میں پولیس حالات کو قابو میں کرنے کی کوشش کرتی نظر آ رہی ہے۔ فائر بریگیڈ کی گاڑیوں کو درمیان میں کیوں روک دیا گیا؟ اور پولیس نے اس جگہ جانے کی اجازت کیوں نہیں دی جہاں گاڑیاں جلائی جارہی تھیں؟۔

اس طرح کے کئی سنگین سوالات خط میں امتیاز جلیل کے ذریعے اٹھائے گئے ہیں۔ امتیاز جلیل نے کہا کہ اس کے علاوہ اور بھی بہت سے سوالات و جواب طلب ہیں، جو مجھے شک میں مبتلا کرتے ہیں کہ اس سازش کے پیچھے کون تھا اور کس کے ذریعے اس کی منصوبہ بندی کی گئی اور اسے انجام دیا گیا۔ اس کی مکمل تحقیقات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ سے مطالبہ کیا کہ مہاراشٹر حکومت کو حکم دیا جائے کہ وہ ہائی کورٹ کے ایک ریٹائرڈ جج کے ذریعے اس واقعہ کی اعلیٰ سطحی انکوائری کرائیں تاکہ عوام کو انصاف مل سکے۔

یہ بھی پڑھیں: Violence in Aurangabad فسادات میں ہوئے نقصان کی بھرپائی ملزمین سے وصول کی جائے گی

اورنگ آباد: مجلس اتحاد المسلمین رکن پارلیمان سیّد امتیاز جلیل نے ریاستی حکومت سے شہر کے کراڈ پورہ علاقے میں رام نومی کی رات کو پیش آنے والے فرقہ وارانہ فساد معاملے کی ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج کے ذریعے اعلیٰ سطحی انکوائری کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں اِمتیاز جلیل نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ، وزیر اعلی ایکناتھ شندے اور ڈائریکٹر جنرل آف پولس کو ایک خط لکھا ہے۔

کراڈ پورہ تشدد کی اعلیٰ سطحی انکوائری کروانے کا مطالبہ
کراڈ پورہ تشدد کی اعلیٰ سطحی انکوائری کروانے کا مطالبہ

اِمتیاز جلیل نے خط میں واضح کیا ہے کہ انہوں نے خود کراڈ پورہ معاملے کا مشاہدہ کیا۔ اس ناخوشگوار واقعے کو لیکر کئی سوالات اُٹھ رہے ہیں۔ وزیر اعظم مودی کو بھی مطالباتی مکتوب روانہ کیا۔ دراصل تیس مارچ 2023 کو رام نومی کے تہوار کی آدھی رات میں اورنگ آباد کے کراڈ پورہ علاقے میں تشدد پیش آیا تھا، جس میں پولیس کی گاڑیاں کو آگ کے حوالے کر دیا گیا تھا۔

اس دوران پولیس کی فائرنگ میں ایک شخص کی جان بھی چلی گئی تھی۔ اس واقعے نے پولیس کے کردار پر اور تشدد کے مقام پر کئی سارے سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ ایم پی جلیل نے مزید واضح کیا کہ میں خود مندر میں 2 گھنٹے سے زائد وقت تک موجود تھا اور اس وقت صرف 15 پولیس اہلکار موجود تھے، جنہیں نہ صرف مندر کے محافظوں بلکہ پتھراؤ اور گاڑیوں کو جلانے والے ہجوم سے نمٹنے کا کام سونپا گیا تھا۔

امتیاز جلیل نے مطالباتی مکتوب میں لکھا کہ اُس رات پیش آنے والے تمام واقعات کا گواہ رہا کیونکہ بار بار بے قابو ہجوم کو قابو کرنے کی کوشش کرنے کے بعد میں خود رام مندر کی حفاظت کیلئے کھڑا ہو گیا لیکن سماج دشمن عناصر کو تشدد کرنے کیلئے کیوں آزاد چھوڑ دیا گیا؟ اور جب اس رات پولیس کی 13 گاڑیاں جلا دی گئیں تو پولیس کہاں تھیں؟

انہوں نے کہا کہ یہ ایک بڑا سوال ہے۔ اتفاق سے ہمارا پورا شہر اسمارٹ سٹی پروجیکٹ کے حصے کے طور پر سی سی ٹی وی کیمروں کی نگرانی میں ہے لہذا ان کیمروں کے سی سی ٹی وی فوٹیج کہاں ہیں ؟ جس میں پولیس حالات کو قابو میں کرنے کی کوشش کرتی نظر آ رہی ہے۔ فائر بریگیڈ کی گاڑیوں کو درمیان میں کیوں روک دیا گیا؟ اور پولیس نے اس جگہ جانے کی اجازت کیوں نہیں دی جہاں گاڑیاں جلائی جارہی تھیں؟۔

اس طرح کے کئی سنگین سوالات خط میں امتیاز جلیل کے ذریعے اٹھائے گئے ہیں۔ امتیاز جلیل نے کہا کہ اس کے علاوہ اور بھی بہت سے سوالات و جواب طلب ہیں، جو مجھے شک میں مبتلا کرتے ہیں کہ اس سازش کے پیچھے کون تھا اور کس کے ذریعے اس کی منصوبہ بندی کی گئی اور اسے انجام دیا گیا۔ اس کی مکمل تحقیقات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ سے مطالبہ کیا کہ مہاراشٹر حکومت کو حکم دیا جائے کہ وہ ہائی کورٹ کے ایک ریٹائرڈ جج کے ذریعے اس واقعہ کی اعلیٰ سطحی انکوائری کرائیں تاکہ عوام کو انصاف مل سکے۔

یہ بھی پڑھیں: Violence in Aurangabad فسادات میں ہوئے نقصان کی بھرپائی ملزمین سے وصول کی جائے گی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.