نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے 31 مئی 2022 کو پٹیالہ ہاؤس کے سیشن کورٹ کے ذریعے دیے گئے ایک حکم کو کالعدم قرار دے دیا ہے، جس میں پولیس کو بی جے پی رہنما شاہنواز حسین اور ان کے بھائی شہباز حسین کے خلاف مبینہ عصمت دری کیس میں ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔ جسٹس امت مہاجن کی بنچ نے 3 مارچ 2023 کو دیے گئے ایک حکم میں نوٹ کیا کہ شاہنواز حسین اور ان کے بھائی شہباز کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ کی سیشن کورٹ نے سماعت نہیں کی جبکہ تعزیرات ہند کی 496، 506، 509، 511، 120B، 420، 376، 295A، 493 کے تحت ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت کی۔
بنچ نے سیشن کورٹ کے سابقہ حکم کو کالعدم قرار دیتے ہوئے درخواست گزاروں (حسین برادران) کو سماعت کا موقع دینے کے بعد دوبارہ متعلقہ عدالت کو دوبارہ فیصلہ سنانے کا حکم دیا۔ عدالت نے نوٹ کیا کہ پٹیالہ ہاؤس کورٹ کے میٹروپولیٹن مجسٹریٹ نے 25.06.2018 کے حکم کے ذریعے سی آر پی سی کی دفعہ 156(3) کے تحت شکایت کنندہ خاتون کی طرف سے دائر کی گئی درخواست میں پولیس کو ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ بعد ازاں سیشن جج نے 31 مئی 2022 کو غیر قانونی حکم کے ذریعے مذکورہ حکم کو ایک طرف رکھتے ہوئے ایس ایچ او مندر مارگ کو ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت کی۔
مزید پڑھیں:۔ Supreme Court on Shahnawaz Hussain شاہنواز حسین کے خلاف جنسی زیادتی کا مقدمہ درج کرنے کے حکم پر سپریم کورٹ کی روک
شکایت کے مطابق شکایت کنندہ ایک این جی او چلا رہی تھی، جہاں اس کا سامنا شہباز سے ہوا جس نے اپنا تعارف ایک رکن پارلیمان شہنواز حسین کے بھائی کے طور پر کرایا۔ شکایت کنندہ شہباز سے بہت متاثر تھی، جس کے ساتھ اس کی قربت پیدا ہوگئی۔ شکایت کنندہ کے مطابق شہباز نے وعدہ کیا کہ وہ شکایت کنندہ سے شادی کرے گا اور مبینہ طور پر اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی۔شکایت کنندہ کی جانب سے یہ بھی الزام لگایا گیا کہ اسے دھمکی آمیز کالیں کی گئیں جن میں اس کے خلاف غلیظ اور بدزبانی کا استعمال کیا گیا اور مذکورہ گفتگو کی ریکارڈنگ بھی شکایت کنندہ کے پاس موجود ہے۔