ETV Bharat / bharat

China's map dispute متنازع نقشہ معاملہ، کیا ہم چین کے خلاف ناراضگی ظاہر کرنے کیلئے کچھ نہیں کر سکتے، ششی تھرور - disputed Chinese map 2023

پیپلز ریپبلک آف چائنا کی حکومت نے ایک بار پھر متنازع نقشہ جاری کرکے بھارت کے مختلف خطوں کو اپنی حدود میں دکھایا ہے، جس کے بعد ایک بڑی بحث شروع ہوگئی ہے۔ چین نے اروناچل پردیش، اکسائی چین کے علاقے، تائیوان اور جنوبی چین کے سمندر کو اپنے ملک کا حصہ قرار دیا ہے۔

Etv Bharatچائنا کے معیاری نقشے کو لیکر اپوزیشن سرگرم، کہا پی ایم نریندرمودی کو آواز اٹھانی چائیے
Etv Bharatچائنا کے معیاری نقشے کو لیکر اپوزیشن سرگرم، کہا پی ایم نریندرمودی کو آواز اٹھانی چائیے
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 30, 2023, 1:11 PM IST

نئی دہلی: چائنا نے ایک بار پھر متنازع نقشہ جاری کیا ہے، جس کے بعد اپوزیشن پارٹی حکومت، پی ایم نریندر مودی اور بیرون ملک وزیر ایس جے شنکر اور بی جے پی پر حملہ آور ہو رہی ہے۔ اپوزیشن پارٹی مسلسل اس مسئلے پر حکومت سے اپنا نظریہ واضح کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہیں۔ اس سلسلے میں کانگریس کے سینئر رہنما ششی تھرور نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک ٹویٹ میں حکومت سے تلخ سوال کئے ہیں۔

  • So we have protested China's latest outrage, the issuance of yet another map claiming Arunachal Pradesh as their territory: https://t.co/dCXNyHJ6LO
    Yes @DrSJaishankar is right, it IS an "old habit" of theirs. It's also their habit to ignore our protests. So are we going to leave…

    — Shashi Tharoor (@ShashiTharoor) August 29, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

کانگریس لیڈر نے اپنی ایک پوسٹ میں متعلقہ خبروں کا لنک شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے چین پر غصے کا اظہار کرتے ہوئے اروناچل کے علاقے کو اپنا نقشہ بتانے والوں کی مخالفت کی۔ انہوں نے لکھا کہ ڈاکٹر جے شنکر یہ کہنے میں صحیح ہیں کہ یہ ان کی 'پرانی عادت’ ہے۔ وہ ہمارے مخالفت کو بھی نظر انداز کرتے ہیں۔ اسی کے ساتھ انہوں نے سوال کیا کہ تو کیا ہم اس معاملے کو ایسے ہی چھوڑ دیں؟ کیا ہم اپنی ناراضگی ظاہر کرنے کے لیے کچھ نہیں کر سکتے؟ ہم تبت سے آنے والے سیاحوں کو اسٹیپل ویزا جاری کرنا کیوں نہیں شروع کرتے؟ ہم اس نقشے کے جواب میں ایک چین پالیسی (ون چائنا پالیسی) کی حمایت بند کیوں نہیں کر دیتے؟

وہیں کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے بھی کہا کہ چین بھارت کے حصوں کو اپنا رہا ہے۔ یہ تشویشناک بات ہے۔ پی ایم نریندر مودی کو اس پر بولنا چاہیے۔ غور طلب ہے کہ چین نے پیر کو اپنا معیاری نقشہ 2023 جاری کیا۔ اس کے بعد بھارت نے منگلوار کو چین کے نئے نقشے پر اپنی مخالفت درج کرائی۔ چین نے اس نقشے میں اروناچل پردیش اور اکسائی چین کو اپنا علاقہ بتایا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت نے چین کے مبینہ نئے نقشے کو مسترد کیا، ایسی حرکتیں سرحدی مسائل کے حل کو پیچیدہ بناتی ہیں

بیرونی وزارت (ایم ای اے) کے پروکتا ارندم باغچی نے منگلوار کو کہا کہ ہم نے آج چین کے نقشہ 2023 پر چینی پارٹی کے ساتھ سفارتی چینلوں کے ذریعے سخت مخالفت درج کرائی ہے۔ وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ یہ نقشہ بھارت کے خطوں پر دعویٰ کرتا ہے۔ ہم ان دعوؤں کو خارج کرتے ہیں کیونکہ اس کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین کی طرف سے اٹھائے گئے ایسے اقدامات صرف سرحد کے مسائل کو مزید پیچیدہ بنائیں گے۔

نئی دہلی: چائنا نے ایک بار پھر متنازع نقشہ جاری کیا ہے، جس کے بعد اپوزیشن پارٹی حکومت، پی ایم نریندر مودی اور بیرون ملک وزیر ایس جے شنکر اور بی جے پی پر حملہ آور ہو رہی ہے۔ اپوزیشن پارٹی مسلسل اس مسئلے پر حکومت سے اپنا نظریہ واضح کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہیں۔ اس سلسلے میں کانگریس کے سینئر رہنما ششی تھرور نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک ٹویٹ میں حکومت سے تلخ سوال کئے ہیں۔

  • So we have protested China's latest outrage, the issuance of yet another map claiming Arunachal Pradesh as their territory: https://t.co/dCXNyHJ6LO
    Yes @DrSJaishankar is right, it IS an "old habit" of theirs. It's also their habit to ignore our protests. So are we going to leave…

    — Shashi Tharoor (@ShashiTharoor) August 29, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

کانگریس لیڈر نے اپنی ایک پوسٹ میں متعلقہ خبروں کا لنک شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے چین پر غصے کا اظہار کرتے ہوئے اروناچل کے علاقے کو اپنا نقشہ بتانے والوں کی مخالفت کی۔ انہوں نے لکھا کہ ڈاکٹر جے شنکر یہ کہنے میں صحیح ہیں کہ یہ ان کی 'پرانی عادت’ ہے۔ وہ ہمارے مخالفت کو بھی نظر انداز کرتے ہیں۔ اسی کے ساتھ انہوں نے سوال کیا کہ تو کیا ہم اس معاملے کو ایسے ہی چھوڑ دیں؟ کیا ہم اپنی ناراضگی ظاہر کرنے کے لیے کچھ نہیں کر سکتے؟ ہم تبت سے آنے والے سیاحوں کو اسٹیپل ویزا جاری کرنا کیوں نہیں شروع کرتے؟ ہم اس نقشے کے جواب میں ایک چین پالیسی (ون چائنا پالیسی) کی حمایت بند کیوں نہیں کر دیتے؟

وہیں کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے بھی کہا کہ چین بھارت کے حصوں کو اپنا رہا ہے۔ یہ تشویشناک بات ہے۔ پی ایم نریندر مودی کو اس پر بولنا چاہیے۔ غور طلب ہے کہ چین نے پیر کو اپنا معیاری نقشہ 2023 جاری کیا۔ اس کے بعد بھارت نے منگلوار کو چین کے نئے نقشے پر اپنی مخالفت درج کرائی۔ چین نے اس نقشے میں اروناچل پردیش اور اکسائی چین کو اپنا علاقہ بتایا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت نے چین کے مبینہ نئے نقشے کو مسترد کیا، ایسی حرکتیں سرحدی مسائل کے حل کو پیچیدہ بناتی ہیں

بیرونی وزارت (ایم ای اے) کے پروکتا ارندم باغچی نے منگلوار کو کہا کہ ہم نے آج چین کے نقشہ 2023 پر چینی پارٹی کے ساتھ سفارتی چینلوں کے ذریعے سخت مخالفت درج کرائی ہے۔ وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ یہ نقشہ بھارت کے خطوں پر دعویٰ کرتا ہے۔ ہم ان دعوؤں کو خارج کرتے ہیں کیونکہ اس کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین کی طرف سے اٹھائے گئے ایسے اقدامات صرف سرحد کے مسائل کو مزید پیچیدہ بنائیں گے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.