ایسا لگتا ہے کہ مشرقی لداخ سیکٹر کے برخلاف تعینات چینی فوج علاقے میں شدید سردی کے حالات سے بری طرح متاثر ہوگئی ہے کیونکہ پیپلز لبریشن آرمی نے اپنی افرادی قوت کو 90 فیصد تبدیل کر دیا اور دور دراز کے علاقوں سے تازہ فوجی دستے بھیجے ہیں۔
پچھلے سال اپریل سے مئی کے وقت کی مدت کے بعد سے چین نے مشرقی لداخ میں بھارتی حدود کے قریب 50،000 سے زائد فوجیوں کو تعینات کیا اور وہ پینگونگ جھیل کے سیکٹر میں اگلے مقامات سے محدود فوجی دستوں کے انخلا کے باوجود وہاں دیکھ بھال کر رہا ہے۔
ذرائع نے اے این آئی کو بتایا کہ 'چینیوں نے گزشتہ ایک سال سے وہاں موجود فوجیوں کو تبدیل کرنے کے لئے مشرقی علاقوں سے تازہ فوجی دستے لائے ہیں۔ ان کی تقریبا 90 فیصد فوج کو گھمایا گیا ہے۔'
بتایا گیا کہ اس کی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ اعلی عرض البلد علاقوں میں انتہائی سخت حالات میں تعینات چینی فوجیں انتہائی عرض البلد، انتہائی سردی اور دیگر متعلقہ امور میں درپیش انتہائی حالات سے سخت متاثر ہوئی ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ پینگونگ جھیل کے علاقے میں تعیناتی کے دوران بھی، چینی افواج اونچی چوکیوں پر روزانہ کی بنیاد پر روٹیٹ (گھوم) ہو رہے تھے اور ان کی نقل و حرکت بہت محدود ہوگئی تھی۔
بھارتی فوج دو سال کی مدت کے لئے اونچائی والے علاقوں میں اپنی فوج تعینات کرتی ہے۔ اور ہر سال تقریبا 40-50 فیصد فوج کو تبدیل کیا جاتا ہے۔ ان شرائط میں آئی ٹی بی پی کے جوانوں کی میعاد بعض اوقات دو سال سے کہیں زیادہ لمبی ہوتی ہے۔
بھارت اور چین گزشتہ سال اپریل سے مئی کے دوران لائن آف ایکچول کنٹرول کے ساتھ مشرقی لداخ اور دیگر علاقوں میں ایک دوسرے کے خلاف بڑے پیمانے پر تعینات ہیں اور وہاں چینی جارحیت کی وجہ سے کئی بار محاذ آرائی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
بھارت اس صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔
ان حالات میں بھارتی آرمی چیف جنرل منوج مکنڈ نروانے اکثر لداخ سیکٹر کا دورہ کرتے رہتے ہیں اور صورتحال سے نمٹنے کے لئے کئی اہم ہدایات دیتے ہیں۔ چین کا مطالعاتی گروپ بشمول قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈووال بھی صورتحال سے نمٹنے کے بارے میں تجاویز دے رہے ہیں جو چینیوں کے ساتھ بات چیت کے دوران طئے پائی تھیں۔