نئی دہلی: عام آدمی پارٹی (عآپ) نے بدھ کو کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) ملک کے لوگوں کی توجہ سنگین مسائل سے ہٹا رہی ہے جس میں پلوامہ کے سابق گورنر ستیہ پال ملک کے الزامات سمیت اڈانی کا لاکھوں کروڑوں کا میگا گھپلہ شامل ہے۔ عآپ کے راجیہ سبھا ایم پی سنجے سنگھ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ پلوامہ حملے اور اڈانی کے لاکھوں کروڑوں کے میگا گھپلے سمیت سنگین اور بڑے مسائل سے ملک کی توجہ ہٹانے کے لیے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کے گھر پر غیر ضروری بحث کی جا رہی ہے۔ دہلی کے وزیر اعلیٰ کا گھر 1942 میں بنایا گیا تھا۔ یہ گھر 80 سال پرانا ہے۔ ماضی میں اس مکان کی چھت گرنے کے تین واقعات ہوچکے ہیں۔ اس سے قبل وزیراعلیٰ کے والدین کے کمرے کی چھت گر گئی تھی۔ اس کے بعد وزیر اعلیٰ کے بیڈروم اور ان کے دفتر کی چھت بھی گر گئی۔ ان واقعات کے بعد پی ڈبلیو ڈی نے پرانے مکان کو گرا کر نیا مکان بنانے کا مشورہ دیا۔ اس کے بعد وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ 30 کروڑ کی لاگت سے بنائی گئی ہے۔
سنجے سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے گھر کی تعمیر میں 500 کروڑ روپے خرچ ہو رہے ہیں۔ اس سے قبل 90 کروڑ روپے صرف اس گھر کی مرمت پر خرچ کیے گئے تھے جہاں وزیراعظم قیام پذیر ہیں۔ سنٹرل وسٹا کا پروجیکٹ 20 ہزار کروڑ کا تھا۔ اب یہ پروجیکٹ بڑھ کر 23 ہزار کروڑ روپے ہو گیا ہے۔ اس پروجیکٹ کے تحت وزیر اعظم کے لیے 500 کروڑ روپے کی لاگت سے ایک گھر بنایا جا رہا ہے۔ خود کو فقیر کہنے والے وزیراعظم 10 لاکھ روپے کا سوٹ، 1.6 لاکھ روپے کا چشمہ اور 1.25 لاکھ روپے کا قلم رکھتے ہیں۔ وزیر اعظم کے قافلے میں کئی گاڑیاں چلتی ہیں۔ اس میں ہر کار کی قیمت 12 کروڑ روپے ہے۔
عآپ ایم پی نے کہا کہ دہلی کے ایل جی نے بھی اپنی رہائش گاہ کی تزئین و آرائش کرائی ہے۔ انہوں نے 15 کروڑ صرف اپنے گھر کی مرمت میں خرچ کئے۔ اس کے علاوہ گجرات کے وزیر اعلیٰ وجے روپانی نے اپنے ذاتی استعمال کے لیے 191 کروڑ روپے کا طیارہ خریدا، جب کہ مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے ایک طیارہ خریدنے پر 65 کروڑ روپے خرچ کیے۔ انہوں نے بی جے پی کو یاد دلایا کہ 12 کروڑ روپے کی کار خریدنے کا فیصلہ ایسے وقت میں کیا گیا جب لوگ کورونا کی وبا میں مر رہے تھے اور شمشانوں میں لاشیں بھری پڑی تھیں۔ بی جے پی کے لوگ یہ بھی بھول گئے ہیں کہ خود کو فقیر اور چائے فروش کہنے والے وزیر اعظم نے کورونا وبا کے دوران خود کو 8400 کروڑ روپے کا طیارہ خریدا تھا۔
یو این آئی