زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے کسانوں کی تحریک کے ساتھ اب خواتین نے بھی حکومت کے خلاف محاذ کھول دیا ہے۔
یوم جمہوریہ کے موقع پر کسانوں کی ٹریکٹر ریلی کے دوران ہونے والے پرتشدد واقعہ کے بعد اب اس تحریک میں ایک بار پھر سے تیزی دیکھی جا رہی ہے اور خواتین بھی اس میں شامل ہو رہی ہیں۔
اس دوران خواتین نے کہا کہ وہ اپنا حق لے کر رہیں گی۔ حکومت کو ان کی بات ماننی ہی ہوگی۔ خواتین نے مزید کہا کہ تحریک میں ہماری شرکت میں روزانہ اضافہ ہوتا رہے گا۔
واضح رہے کہ 26 جنوری کے بعد کسانوں کی تحریک میں زبردست کمی واقع ہوئی تھی اور جو خواتین یہاں ڈٹی ہوئی تھیں وہ اپنے گھروں کو واپس چلی گئی تھیں لیکن جس طرح راکیش ٹکیٹ کے آنسوؤں کے سیلاب نے ایک بار پھر اس کسان تحریک کو دوبارہ زندہ کر دیا ہے اور اب خواتین دوبارہ اس میں شریک ہو رہی ہیں۔
سونی پت کے سنگھو بارڈر پر جاری کسان تحریک کی ذمہ داری ایک بار پھر خواتین نے اپنے کندھوں پر لے لی ہے اور وہ بڑی تعداد میں سنگھو بارڈر پہنچ رہی ہیں۔
خواتین کا کہنا ہے کہ جب تک حکومت نئے زرعی قوانین کو واپس نہیں لے گی تب تک وہ واپس نہیں جائیں گی۔