ETV Bharat / bharat

لاک ڈاؤن سے نمک ملازمین کا روزگار خطرے میں؟ - Tamil Nadu salt workers protection

ملک گیر لاک ڈاؤن سے تمل ناڈو کی نمک صنعت پر گہرا اثر پڑا ہے۔ اس صنعت سے 60 ہزار سے زیادہ لوگوں کی روزی روٹی منسلک ہے، جس میں سے تقریباً 30 ہزار افراد براہ راست نمک کی پیداوار کی صنعت سے وابستہ ہیں جبکہ 25 ہزار بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر اس سے منسلک ہیں۔

لاک ڈاون سے نمک ملازمیں کی روزگار خطرے میں؟
لاک ڈاون سے نمک ملازمیں کی روزگار خطرے میں؟
author img

By

Published : Apr 13, 2020, 8:20 PM IST

Updated : Apr 13, 2020, 8:55 PM IST

نمک کی پیداوار 25 ہزار ایکڑ سے زیادہ علاقے میں کی جاتی ہے، لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے نمک کی تجارت کافی متاثر ہوئی ہے، ایسے میں نمک کی صںعت میں کام کرنے والے ملازمین کا مطالبہ ہے کہ نمک کو بھی دیگر اشیاء ضروریہ میں سمجھا جائے اور اس کی پیداوار کے عمل کے لئے کرفیو میں کسی حد تک رعایت دی جائے۔

نمک ملازمین کی روزی روٹی کو خطرہ
نمک ملازمین کی روزی روٹی کو خطرہ

دراصل مہاتما گاندھی نے نمک پیدا کرنے والے علاقے کو ذہن میں رکھتے ہوئے اپنا نمک ستیہ گرہ شروع کیا تھا۔ آپ کو بتا دیں، بھارت میں تمل ناڈو میں بڑے پیمانے پر نمک سازی ہوتی ہے، توتيكورن ضلع کے ویمرے سے پیرياتھجی تک کے ساحلی گاؤں میں ماہی گیری جیسی ہی ایک اہم صنعت نمک کی پیداوار ہے۔

فکر میں ورکرز
فکر میں ورکرز

گجرات کے بعد تمل ناڈو ملک کی دوسری سب سے بڑی نمک پیدا کرنے والی ریاست ہے، ملک میں نمک کی کل پیداوار میں تمل ناڈو کی 12 فیصد شراکت ہے، جس میں تھوتھوکڑی، راماناتھ پورم، ناگاپٹنم، ویلو پورم اور کانچی پورم جیسے اہم اضلاع شامل ہیں۔

اس نمک مینوفیکچرنگ انڈسٹری سے 60 ہزار سے زیادہ افراد جڑے ہوئے ہیں، جن میں سے تقریبا 30 ہزار نمک کی پیداوار کے شعبے میں براہ راست ملوث ہیں، 25 ہزار بالواسطہ اس سے منسلک ہیں یا اس سے متعلقہ ملازمتوں سے منسلک ہیں جبکہ اس کی پیداوار تقریبا 25 ہزار ایکڑ سے زیادہ کے رقبے میں ہے۔

نمک مزدوروں کی روزی روٹی کو نقصان
نمک مزدوروں کی روزی روٹی کو نقصان

کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے پھیلاؤ کی وجہ سے ملک بھر میں لاک ڈاؤن نافذ ہے، ملک میں ایسی بے مثال صورتحال کی وجہ سے نمک صنعت مکمل طور پر بدحال ہونے کے دہانے پر ہے۔

لاک ڈاؤن کے دروان سبزیوں، دودھ اور میڈیکل جیسی اہم چیزوں کے لیے کرفیو میں نرمی ہے، گروسری کی دکانوں اور پیٹرول اور ڈیزل جیسی روز مرہ کی چیزوں کے لیے نرمی ہے۔

ایسی صورتحال میں نمک تیار کرنے والے مزدوروں کا مطالبہ ہے کہ نمک کو بھی ایک ضروری اجزا سمجھا جائے اور اس کی پیداوار کے عمل کے لیے کرفیو میں کسی حد تک نرمی دی جائے۔

نمک کی پیداوار اپریل سے جولائی کے درمیان موسم گرما کے مہینے میں کیا جا تا ہے، کورونا کے پیش نظر لاک ڈاؤن نے مزدوروں کی سالانہ آمدنی کو کافی حد تک کم کردیا ہے، یہی وجہ ہے کہ نمک کے میدان میں کام کرنے والے مزدوروں کا مطالبہ ہے کہ تمل ناڈو حکومت نمکین کاشتکاری کی تیاری میں چھوٹ دے۔

نمک صنعت کے شعبے میں کام کرنے والے ملازمین کے مطابق سالٹ پین کی تمام سرگرمیاں جیسے نمک کی پیداوار سالٹ اسٹریونگ، کدال چلانا، نمک کی لوڈنگ جیسی تمام سرگرمیاں ایک خاص فاصلہ بنا کر کی جاتی ہیں، یہ تیار کردہ نمک کی محفوظ مارکیٹنگ کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جاتا ہے۔

حکومت ملک گیرلاک ڈاؤن کی مدت میں توسیع پر غور کررہی ہے، ایسی صورتحال میں یہ دیکھا جائے گا کہ نمک پین پر انحصار کرنے والے ان مزدوروں کی روزی روٹی کے تحفظ کے لئے مناسب اقدامات اٹھائے جاتے ہیں یا نہیں۔

نمک کی پیداوار 25 ہزار ایکڑ سے زیادہ علاقے میں کی جاتی ہے، لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے نمک کی تجارت کافی متاثر ہوئی ہے، ایسے میں نمک کی صںعت میں کام کرنے والے ملازمین کا مطالبہ ہے کہ نمک کو بھی دیگر اشیاء ضروریہ میں سمجھا جائے اور اس کی پیداوار کے عمل کے لئے کرفیو میں کسی حد تک رعایت دی جائے۔

نمک ملازمین کی روزی روٹی کو خطرہ
نمک ملازمین کی روزی روٹی کو خطرہ

دراصل مہاتما گاندھی نے نمک پیدا کرنے والے علاقے کو ذہن میں رکھتے ہوئے اپنا نمک ستیہ گرہ شروع کیا تھا۔ آپ کو بتا دیں، بھارت میں تمل ناڈو میں بڑے پیمانے پر نمک سازی ہوتی ہے، توتيكورن ضلع کے ویمرے سے پیرياتھجی تک کے ساحلی گاؤں میں ماہی گیری جیسی ہی ایک اہم صنعت نمک کی پیداوار ہے۔

فکر میں ورکرز
فکر میں ورکرز

گجرات کے بعد تمل ناڈو ملک کی دوسری سب سے بڑی نمک پیدا کرنے والی ریاست ہے، ملک میں نمک کی کل پیداوار میں تمل ناڈو کی 12 فیصد شراکت ہے، جس میں تھوتھوکڑی، راماناتھ پورم، ناگاپٹنم، ویلو پورم اور کانچی پورم جیسے اہم اضلاع شامل ہیں۔

اس نمک مینوفیکچرنگ انڈسٹری سے 60 ہزار سے زیادہ افراد جڑے ہوئے ہیں، جن میں سے تقریبا 30 ہزار نمک کی پیداوار کے شعبے میں براہ راست ملوث ہیں، 25 ہزار بالواسطہ اس سے منسلک ہیں یا اس سے متعلقہ ملازمتوں سے منسلک ہیں جبکہ اس کی پیداوار تقریبا 25 ہزار ایکڑ سے زیادہ کے رقبے میں ہے۔

نمک مزدوروں کی روزی روٹی کو نقصان
نمک مزدوروں کی روزی روٹی کو نقصان

کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے پھیلاؤ کی وجہ سے ملک بھر میں لاک ڈاؤن نافذ ہے، ملک میں ایسی بے مثال صورتحال کی وجہ سے نمک صنعت مکمل طور پر بدحال ہونے کے دہانے پر ہے۔

لاک ڈاؤن کے دروان سبزیوں، دودھ اور میڈیکل جیسی اہم چیزوں کے لیے کرفیو میں نرمی ہے، گروسری کی دکانوں اور پیٹرول اور ڈیزل جیسی روز مرہ کی چیزوں کے لیے نرمی ہے۔

ایسی صورتحال میں نمک تیار کرنے والے مزدوروں کا مطالبہ ہے کہ نمک کو بھی ایک ضروری اجزا سمجھا جائے اور اس کی پیداوار کے عمل کے لیے کرفیو میں کسی حد تک نرمی دی جائے۔

نمک کی پیداوار اپریل سے جولائی کے درمیان موسم گرما کے مہینے میں کیا جا تا ہے، کورونا کے پیش نظر لاک ڈاؤن نے مزدوروں کی سالانہ آمدنی کو کافی حد تک کم کردیا ہے، یہی وجہ ہے کہ نمک کے میدان میں کام کرنے والے مزدوروں کا مطالبہ ہے کہ تمل ناڈو حکومت نمکین کاشتکاری کی تیاری میں چھوٹ دے۔

نمک صنعت کے شعبے میں کام کرنے والے ملازمین کے مطابق سالٹ پین کی تمام سرگرمیاں جیسے نمک کی پیداوار سالٹ اسٹریونگ، کدال چلانا، نمک کی لوڈنگ جیسی تمام سرگرمیاں ایک خاص فاصلہ بنا کر کی جاتی ہیں، یہ تیار کردہ نمک کی محفوظ مارکیٹنگ کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جاتا ہے۔

حکومت ملک گیرلاک ڈاؤن کی مدت میں توسیع پر غور کررہی ہے، ایسی صورتحال میں یہ دیکھا جائے گا کہ نمک پین پر انحصار کرنے والے ان مزدوروں کی روزی روٹی کے تحفظ کے لئے مناسب اقدامات اٹھائے جاتے ہیں یا نہیں۔

Last Updated : Apr 13, 2020, 8:55 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.