کیا آپ جانتے ہیں کہ تاریخ میں اس سے قبل کم و بیش 40 بار حج کو منسوخ کیا جا چکا ہے؟
سعودی خبر رساں ادارہ ایس پی اے کے مطابق 22 جون کی شب سعودی حج و عمرہ کی وزارت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ دنیا کے 180 سے زائد ممالک میں عالمی وبا کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر رواں سال مملکت میں مقیم افرادہی حج کی سعادت حاصل کرسکیں گے۔
رواں برس بھی حج ہوگا تاہم اس میں صرف سعودی شہریوں اور ملک میں مقیم مختلف ممالک کے لوگوں کی مخصوص تعداد کو شرکت کی اجازت ہوگی۔حج کے موقع پر بھی سماجی دوری کی پابندی کو برقرار رکھا جائےگا
شاہ عبدالعزیز فاؤنڈیشن برائے تحقیق و آرکائیوز کے ذریعے شائع کردہ ایک رپورٹ کے مطابق سنہ 930 عیسوی میں عباسی حکومت کے خلاف بغاوت کرتے ہوئے اسماعیلی شیعہ کی قرامطہ شاخ نے حج کے آٹھویں روز حاجیوں پر حملہ کر دیا تھا۔
جس میں 30ہزار سے زائد حجاج ہلاک ہو گئے تھے۔ قتل کے بعد لاشوں سے زمزم کے کنویں کی بے حرمتی کی گئی اور یہ لوگ حجرِ اسود کو مکہ سے اپنے دارالحکومت (موجودہ قطیف) لے کر چلے گئے تھے۔ اس حادثے کے سبب 10 برسوں تک حج کی ادائیگی نہیں ہوسکی۔
968 عیسوی میں دوسری بار حج کی ادائیگی تب منسوخ کی گئی تھی جب مکہ میں ایک وبا پھیلی جس کے سبب بہت سارے حجاج کرام ہلاک ہو گئے تھے۔
۔تیسری بار سنہ 1000 عیسوی میں حج کی ادائیگی میں خلل واقع ہوا۔ اس برس جو افراد مکہ حج کرنے آئے تھے ان میں بڑی تعداد مصری باشندوں کی تھی، لیکن وہ اس سفر کے متحمل نہ ہوسکے کیونکہ اس برس مصر میں مہنگائی اپنے عروج پر تھی۔
اسی طرح سنہ 1099 میں بھی جنگوں کے نتیجے میں پوری مسلم دنیا میں خوف اور عدم تحفظ کی وجہ سے حج کی ادائیگی نہ ہو سکی۔
سنہ 1168 میں مصریوں اور کرد کمانڈر اسد الدین کے درمیان تنازعے کی وجہ سے مصری مسلمانوں کو حج کی اجازت نہ مل سکی۔
اسی طرح 13 ویں صدی میں بھی سنہ 1256 سے 1260 کے دوران کوئی بھی شخص خطۂ حجاز سے حج کی ادائیگی نہ کر سکا۔
سنہ 1798 سے 1801 کے دوران فرانسیسی رہنما نیپولین بوناپارٹ نے مصر اور شام کے علاقوں میں فوجی کارروائیاں کیں جس کی وجہ سے مکہ کے راستے عازمین کے لیے غیر محفوظ ہو گئے۔
سعودی عرب کے حج و عمرہ کے وزیر محمد بنتن نے اعلان کیا ہے کہ رواں برس کا حج معطل کرنے کے بجائے محدود تعداد کے ساتھ فریضہ حج کی ادائیگی کی جائے گی۔
مجموعی اعتبار سے حالات جیسے بھی رہے ہوں بیت اللہ میں فریضہ حج کی ادائیگی ہوتی رہی ہے اور ایام حج میں یہاں لبیک اللہم لبیک کی صدائیں بلند ہوتی رہی ہیں۔