ETV Bharat / bharat

'چینی کمیونسٹ پارٹی سے کانگریس کا کیا تعلق ہے' ؟

author img

By

Published : Aug 7, 2020, 8:57 PM IST

بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے سپریم کورٹ کی طرف سے کانگریس پارٹی اور چینی حکومت کے مابین باہمی تعاون کے معاہدہ پر حیرانی ظاہر کئے جانے پر آج مانگ کی کہ کانگریس پارٹی کی صدر سونیا گاندھی اور راہل گاندھی ملک کو جواب دیں کہ اس معاہدہ کے ذریعہ انہوں نے چین کے ساتھ مل کر کیا سازش رچی ہے۔

'چینی کمیونسٹ پارٹی سے کانگریس کا کیا تعلق ہے'
'چینی کمیونسٹ پارٹی سے کانگریس کا کیا تعلق ہے'

بی جے پی کے صدرجگت پرکاش نڈا نے اس معاملہ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے کانگریس پارٹی اور چینی حکومت کے مابین ہوئے معاہدہ پر حیرانی ظاہر کی ہے۔ معاہدہ پر دستخط کئے جانے کو منظوری دینے والی محترمہ گاندھی اور ان کے بیٹے کو وضاحت دینی چاہئے۔

نڈا نے یہ بھی دریافت کیا کہ راجیو گاندھی فاونڈیشن کو چین سے ملے عطیہ کے عوض بھارتی بازار کو چینی اشیا کے لئے کھولا گیا تھا جس سے بھارت کاروبار متاثر ہوا۔

'چینی کمیونسٹ پارٹی سے کانگریس کا کیا تعلق ہے'
'چینی کمیونسٹ پارٹی سے کانگریس کا کیا تعلق ہے'

بی جے پی کے ترجمان ڈاکٹر سنبت پاترا نے یہاں نامہ نگاروں سے کہاکہ' سات اگست 2008کو بیجنگ میں محترمہ گاندھی اور مسٹر راہل گاندھی اور چین کے اس وقت نائب صدر اور چینی کمیونسٹ پارٹی کے اسٹینڈنگ کمیٹی کے رکن شی جنپنگ کی موجودگی میں کانگریس اور چینی کمیونسٹ پارٹی کے مابین دو طرفہ، علاقائی اور بین الاقوامی امور پر مشاورت اور تبادلہ کے لئے معاہدہ پر دستخط کئے گئے تھے۔

'چینی کمیونسٹ پارٹی سے کانگریس کا کیا تعلق ہے'

ڈاکٹر سنبت پاترا نے کہاکہ' حیرت کی بات ہے کہ ایک سیاسی پارٹی آخر ایک ملک کی حکومت کے ساتھ اس طرح کا معاہدہ کیسے کرسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے صدر نے اس موضوع کو پہلے بھی اٹھایا تھا اور کہا تھا، وہی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے بھی کہا اور حیرانی ظاہر کی کہ آخرایک پارٹی دوسرے ملک کے ساتھ ایسا معاہدہ کیسے کرسکتی ہے'۔

بی جے پی کے ترجمان نے کہاکہ کانگریس کی طرف سے کہا گیا کہ یہ پارٹی کا پارٹی سے معاہدہ ہے لیکن کانگریس یہ نہیں بتاتی ہے کہ چین کا معاملہ الگ ہے۔ وہاں مستقل طورپر چینی کمیونسٹ پارٹی کی حکومت ہے اور پارٹی اور حکومت میں کوئی فرق نہیں ہے۔

انہوں نے 2008کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدے اس وقت ترقی پسند اتحاد(یو پی اے) کی حکومت کو نظرانداز کرکے کئے گئے تھے اور چینی کمیونسٹ پارٹی نے نہرو گاندھی خاندان سے تعلقات بنانے کے لئے یہ معاہدہ کیا تھا۔

بی جے پی کے سنبت پاترا ترجمان نے کہا کہ اس معاہدہ پر دستخط ہونے کے بعد راجیو گاندھی فاونڈیشن میں عطیہ کی رقم آئی۔ اس کے بعد بھارت کا بازار چینی مصنوعات کے لئے کھولا گیا جس سے بھارت چین دو طرفہ کاروبار کا خسارہ بڑھ کر 33 فیصد تک آگیا۔

بیجنگ اولمپک میں محترمہ گاندھی پھر بیجنگ گئیں تھیں اور انہیں حکومت کے سربراہ کا پروٹوکول دیا گیا تھا۔ اسی طرح 2017 میں ڈوکلام تعطل کے وقت بھی راہل گاندھی چینی سفارتی کیمپ میں موجود تھے۔

مزید پڑھیں:

آئی سی سی کا اعلان، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2021 بھارت میں کھیلا جائے گا


ڈاکٹر پاترا نے کہاکہ یہ واقعات کسی سازش کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ پورا ملک حیران ہے۔چین کے ساتھ موجودہ تعطل کے وقت میں بھی مسٹر گاندھی نے ملک کے مفاد میں ایک بھی بات نہیں کہی۔ وہ مسلسل ملک کے مفاد پر حملہ کررہے ہیں۔ اس ساز ش کے اہم مشیر محترمہ گاندھی اور ان کے بیٹے کو سب کے سامنے آکر ملک کو جواب دینا چاہئے۔

بی جے پی کے صدرجگت پرکاش نڈا نے اس معاملہ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے کانگریس پارٹی اور چینی حکومت کے مابین ہوئے معاہدہ پر حیرانی ظاہر کی ہے۔ معاہدہ پر دستخط کئے جانے کو منظوری دینے والی محترمہ گاندھی اور ان کے بیٹے کو وضاحت دینی چاہئے۔

نڈا نے یہ بھی دریافت کیا کہ راجیو گاندھی فاونڈیشن کو چین سے ملے عطیہ کے عوض بھارتی بازار کو چینی اشیا کے لئے کھولا گیا تھا جس سے بھارت کاروبار متاثر ہوا۔

'چینی کمیونسٹ پارٹی سے کانگریس کا کیا تعلق ہے'
'چینی کمیونسٹ پارٹی سے کانگریس کا کیا تعلق ہے'

بی جے پی کے ترجمان ڈاکٹر سنبت پاترا نے یہاں نامہ نگاروں سے کہاکہ' سات اگست 2008کو بیجنگ میں محترمہ گاندھی اور مسٹر راہل گاندھی اور چین کے اس وقت نائب صدر اور چینی کمیونسٹ پارٹی کے اسٹینڈنگ کمیٹی کے رکن شی جنپنگ کی موجودگی میں کانگریس اور چینی کمیونسٹ پارٹی کے مابین دو طرفہ، علاقائی اور بین الاقوامی امور پر مشاورت اور تبادلہ کے لئے معاہدہ پر دستخط کئے گئے تھے۔

'چینی کمیونسٹ پارٹی سے کانگریس کا کیا تعلق ہے'

ڈاکٹر سنبت پاترا نے کہاکہ' حیرت کی بات ہے کہ ایک سیاسی پارٹی آخر ایک ملک کی حکومت کے ساتھ اس طرح کا معاہدہ کیسے کرسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے صدر نے اس موضوع کو پہلے بھی اٹھایا تھا اور کہا تھا، وہی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے بھی کہا اور حیرانی ظاہر کی کہ آخرایک پارٹی دوسرے ملک کے ساتھ ایسا معاہدہ کیسے کرسکتی ہے'۔

بی جے پی کے ترجمان نے کہاکہ کانگریس کی طرف سے کہا گیا کہ یہ پارٹی کا پارٹی سے معاہدہ ہے لیکن کانگریس یہ نہیں بتاتی ہے کہ چین کا معاملہ الگ ہے۔ وہاں مستقل طورپر چینی کمیونسٹ پارٹی کی حکومت ہے اور پارٹی اور حکومت میں کوئی فرق نہیں ہے۔

انہوں نے 2008کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدے اس وقت ترقی پسند اتحاد(یو پی اے) کی حکومت کو نظرانداز کرکے کئے گئے تھے اور چینی کمیونسٹ پارٹی نے نہرو گاندھی خاندان سے تعلقات بنانے کے لئے یہ معاہدہ کیا تھا۔

بی جے پی کے سنبت پاترا ترجمان نے کہا کہ اس معاہدہ پر دستخط ہونے کے بعد راجیو گاندھی فاونڈیشن میں عطیہ کی رقم آئی۔ اس کے بعد بھارت کا بازار چینی مصنوعات کے لئے کھولا گیا جس سے بھارت چین دو طرفہ کاروبار کا خسارہ بڑھ کر 33 فیصد تک آگیا۔

بیجنگ اولمپک میں محترمہ گاندھی پھر بیجنگ گئیں تھیں اور انہیں حکومت کے سربراہ کا پروٹوکول دیا گیا تھا۔ اسی طرح 2017 میں ڈوکلام تعطل کے وقت بھی راہل گاندھی چینی سفارتی کیمپ میں موجود تھے۔

مزید پڑھیں:

آئی سی سی کا اعلان، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2021 بھارت میں کھیلا جائے گا


ڈاکٹر پاترا نے کہاکہ یہ واقعات کسی سازش کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ پورا ملک حیران ہے۔چین کے ساتھ موجودہ تعطل کے وقت میں بھی مسٹر گاندھی نے ملک کے مفاد میں ایک بھی بات نہیں کہی۔ وہ مسلسل ملک کے مفاد پر حملہ کررہے ہیں۔ اس ساز ش کے اہم مشیر محترمہ گاندھی اور ان کے بیٹے کو سب کے سامنے آکر ملک کو جواب دینا چاہئے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.