ETV Bharat / bharat

'کشمیر میں حالات ناسازگار، عوام خوف کے سایے میں'

جماعت اسلامی کی سیاسی ونگ ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے وفد نے کشمیر کے دوری سے واپسی کے بعد حالات معمول پر ہونے کے دعووں کو پوری طرح مسترد کردیا ہے۔

متعلقہ تصویر
author img

By

Published : Sep 15, 2019, 1:41 AM IST

Updated : Sep 30, 2019, 3:52 PM IST

جماعت اسلامی ہند کی سیاسی ونگ ویلفیئر پارٹی نے 12۔ 13 ستمبر کو کشمیر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا، واپسی کے بعد انہوں نے پریس کلب آف انڈیا میں اپنے دورہ کشمیر کی روداد میڈیا کے سامنے پیش کی۔

'کشمیر میں حالات ناسازگار، عوام خوف کے سایے میں'

انہوں نے حکومت کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ' حکومت کشمیر میں حالات سازگار ہونے کا دعوی کر رہی ہے جبکہ زمینی حقائق کا ان دعووں سے کوئی میل نہیں، وادی میں عوام ناراض ہیں اور سول کرفیو کا سلسلہ جاری ہے، مواصلات بند ہیں، اسکولوں پر تالے لگے ہیں، سیاسی لیڈران جیلوں میں بند ہیں، انہیں سازگار حالات نہیں کہا جاسکتا'۔

اس وفد میں پارٹی کے سربراہ سید قاسم رسول الیاس، قومی جنرل سکریٹری شیما محسن اور سبرامنی آرموگام شامل تھے۔

اس موقعے پر قاسم رسول الیاس نے کہا کہ بھارتی حکومت کو کشمیر کا خصوصی درجہ ختم نہیں کرنا چاہئے تھا۔ انہوں نے ایک سیاسی وعدے کی تکمیل کے لیے ایک ریاست کو تقسیم کردیا جو بالکل بھی موزوں نہیں تھا۔

وفد میں شامل شیما محسن نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات کرتے ہوئے کشمیر عوام کا درد بیان کیا اور کہا کہ 'کشمیر میں کچھ بھی بہتر نہیں، لوگ پریشان ہیں اور خوف کے سایے میں جی رہے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ' بظاہر کرفیو نہیں ہے لیکن تمام دکانیں اور پورا مارکیٹ بند ہیں۔ انتظامیہ چاہتی ہے کہ لوگ دوکانیں کھولیں لیکن عوام احتجاجاً دوکانیں بند رکھے ہیں اور اپنے غصہ کا اظہار کر رہے ہیں'۔
اسکول اور کالجز بند ہیں۔ انتطامیہ چاہتی ہے کہ اب اسکول کھل جائیں اور کلاسیں چلنے لگیں لیکن طلبا کو اسکولز کالجز تک جانے کے لیے ٹراسپورٹ کی سہولت مہیا نہیں ہیں۔
ستمبر اور اکتو بر میں سیب کی فصلیں کٹنے کا وقت ہوتا ہے فصل کی کٹائی کے لیے مزدور نہیں مل رہے ہیں ۔ کشمیر میں لوگوں کی معیشت کا بڑا دارو مدار سیب کی فصل پر ہی ہوتا ہے جس سے سالانہ آٹھ ہزار کروڑ روپے کی آمدنی ہوتی ہے، جو خطرے میں ہے'۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نے حکومت کے سامنے 8 مطالبات رکھے ہیں جس میں سب سے اہم کشمیریوں کے ساتھ سنجیدہ مذاکرات کی شروعات ہے۔ اس کے علاوہ مواصلات کی بحالی اور کشمیری شہریوں کے جمہوری حقوق کا فوری تحفظ بھی اس میں شامل ہے'۔

جماعت اسلامی ہند کی سیاسی ونگ ویلفیئر پارٹی نے 12۔ 13 ستمبر کو کشمیر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا، واپسی کے بعد انہوں نے پریس کلب آف انڈیا میں اپنے دورہ کشمیر کی روداد میڈیا کے سامنے پیش کی۔

'کشمیر میں حالات ناسازگار، عوام خوف کے سایے میں'

انہوں نے حکومت کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ' حکومت کشمیر میں حالات سازگار ہونے کا دعوی کر رہی ہے جبکہ زمینی حقائق کا ان دعووں سے کوئی میل نہیں، وادی میں عوام ناراض ہیں اور سول کرفیو کا سلسلہ جاری ہے، مواصلات بند ہیں، اسکولوں پر تالے لگے ہیں، سیاسی لیڈران جیلوں میں بند ہیں، انہیں سازگار حالات نہیں کہا جاسکتا'۔

اس وفد میں پارٹی کے سربراہ سید قاسم رسول الیاس، قومی جنرل سکریٹری شیما محسن اور سبرامنی آرموگام شامل تھے۔

اس موقعے پر قاسم رسول الیاس نے کہا کہ بھارتی حکومت کو کشمیر کا خصوصی درجہ ختم نہیں کرنا چاہئے تھا۔ انہوں نے ایک سیاسی وعدے کی تکمیل کے لیے ایک ریاست کو تقسیم کردیا جو بالکل بھی موزوں نہیں تھا۔

وفد میں شامل شیما محسن نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات کرتے ہوئے کشمیر عوام کا درد بیان کیا اور کہا کہ 'کشمیر میں کچھ بھی بہتر نہیں، لوگ پریشان ہیں اور خوف کے سایے میں جی رہے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ' بظاہر کرفیو نہیں ہے لیکن تمام دکانیں اور پورا مارکیٹ بند ہیں۔ انتظامیہ چاہتی ہے کہ لوگ دوکانیں کھولیں لیکن عوام احتجاجاً دوکانیں بند رکھے ہیں اور اپنے غصہ کا اظہار کر رہے ہیں'۔
اسکول اور کالجز بند ہیں۔ انتطامیہ چاہتی ہے کہ اب اسکول کھل جائیں اور کلاسیں چلنے لگیں لیکن طلبا کو اسکولز کالجز تک جانے کے لیے ٹراسپورٹ کی سہولت مہیا نہیں ہیں۔
ستمبر اور اکتو بر میں سیب کی فصلیں کٹنے کا وقت ہوتا ہے فصل کی کٹائی کے لیے مزدور نہیں مل رہے ہیں ۔ کشمیر میں لوگوں کی معیشت کا بڑا دارو مدار سیب کی فصل پر ہی ہوتا ہے جس سے سالانہ آٹھ ہزار کروڑ روپے کی آمدنی ہوتی ہے، جو خطرے میں ہے'۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نے حکومت کے سامنے 8 مطالبات رکھے ہیں جس میں سب سے اہم کشمیریوں کے ساتھ سنجیدہ مذاکرات کی شروعات ہے۔ اس کے علاوہ مواصلات کی بحالی اور کشمیری شہریوں کے جمہوری حقوق کا فوری تحفظ بھی اس میں شامل ہے'۔

Intro:"کشمیر میں حکومت سبز باغ دکھا رہی ہے"

جماعت اسلامی کی سیاسی ونگ ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے وفد نے کشمیر کے دورہ سے واپسی کے بعد وادی میں حالات معمول پر ہونے کے دعووں کو خارج کیا

نئی دہلی

"حکومت ہند کشمیر میں حالات سازگار ہونے کا دعوی کر رہی ہے جبکہ زمینی حقائق کا ان دعووں سے کوئی میل نہیں، وادی میں عوام ناراض ہے اور سول کرفیو کا سلسلہ جاری ہے، مواصلات بند ہیں، اسکولوں پر تالے لگے ہیں، سیاسی لیڈران جیلوں میں بند ہیں، انہیں سازگار حالات نہیں کہا جاسکتا۔" یہ کہنا ہے جماعت اسلامی ہند کی سیاسی ونگ ویلفئر پارٹی آف انڈیا کے سہ رکنی وفد کا جس نے 12،13 ستمبر کو کشمیر کا دورہ کیا تھا۔ اس وفد میں پارٹی کے سربراہ سید قاسم رسول الیاس، قومی جنرل سکریٹری شیما محسن اور سبرامنی آرموگام شامل تھے۔
وفد کے تینوں ارکان نے آج یہاں پریس کلب آف انڈیا میں اپنے دورہ کشمیر کی روداد سامنے رکھی جس میں قاسم رسول الیاس نے کہا حکومت ہند کو کشمیر کا خصوصی درجہ ختم نہیں کرنا چاہئے تھا، ایک سیاسی وعدہ کی تکمیل کے لئے ایک ریاست کو تقسیم کر دینا بالکل بھی موزوں نہیں تھا۔
وفد میں شامل شیما محسن نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات کرتے ہوۓ کشمیر عوام کا درد بیان کیا اور کہا کہ کشمیر میں کچھ بھی بہتر نہیں، لوگ پریشان ہیں اور خوف کے سایہ میں جی رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے حکومت کے سامنے 8 مطالبات رکھے ہیں جس میں سب سے اہم کشمیر یوں کے ساتھ سنجیدہ مذاکرات کی شروعات ہے۔ اس کے علاوہ مواصلات کی بحالی اور کشمیری شہریوں کے جمہوری حقوق کا فوری تحفظ بھی ان مطالبات میں شامل ہیں ۔




Body:@


Conclusion:
Last Updated : Sep 30, 2019, 3:52 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.