ETV Bharat / bharat

اقلیتی طبقہ کے خلاف پولیس کی یکطرفہ کاروائی - کشیدگی

وارانسی کے بجرڈیہہ علاقے میں دو فرقوں میں معمولی بات چیت پر شرپسند عناصر نے فرقہ وارانہ رنگ دے دیا، پولیس نے یکطرفہ کارروائی کرتے ہوئے 10 مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا۔

متعلقہ تصویر
author img

By

Published : Apr 10, 2019, 10:03 AM IST

ریاست اتر پردیش کے شہر وارانسی کا بجرڈیہہ علاقہ مسلم اکثریتی علاقہ ہے۔

تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز ایک دکان پر دو اشخاص کے مابین معمولی بات پر تنازع ہوا جس کے بعد شر پسند عناصر کا گروپ آیا اور سنگ باری شروع کی اور مسلم افراد کو پیٹنے لگے۔

متعلقہ ویڈیو

ستم ظریفی یہ کہ مارپیٹ کرنے کے بعد انہی لوگوں نے پولیس اسٹیشن میں مسلمانوں کے خلاف شکایت بھی درج کی۔

شکایت کے بعد پولیس نے بھی یکطرفہ کاروائی کرتے مسلم افراد کی گرفتاری شروع کی اور دس لوگوں کو گرفتار کیا۔

مقامی افراد نے بتایا کہ پولیس رات میں زبردستی گھروں میں گھس کر مسلم بچوں کو گرفتار کر رہی ہے۔

پولیس کی زیادتی کا عالم یہ تھا کہ انہوں نے مسلمانوں کی املاک کو بھی نقصان پہنچایا اور خواتین سے بدتمیزی اور گالی گلوچ کی۔

پولیس کی یک طرفہ کاروائی سے مسلمانوں میں خوف و ہراس کا ماحول ہے۔

اس معاملے میں جب چوکی انچارج سے بات کی گئی تو انہوں کچھ بھی کہنے سے انکار کر دیا تا ہم اتنا ضرور بتایا کہ اس معاملے میں دس افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، چوںکہ شکایت صرف ایک ہی گروپ کی جانب سے شکایت درج کی گئی تھی اسی لیے مخالف گروپ کے افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

ریاست اتر پردیش کے شہر وارانسی کا بجرڈیہہ علاقہ مسلم اکثریتی علاقہ ہے۔

تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز ایک دکان پر دو اشخاص کے مابین معمولی بات پر تنازع ہوا جس کے بعد شر پسند عناصر کا گروپ آیا اور سنگ باری شروع کی اور مسلم افراد کو پیٹنے لگے۔

متعلقہ ویڈیو

ستم ظریفی یہ کہ مارپیٹ کرنے کے بعد انہی لوگوں نے پولیس اسٹیشن میں مسلمانوں کے خلاف شکایت بھی درج کی۔

شکایت کے بعد پولیس نے بھی یکطرفہ کاروائی کرتے مسلم افراد کی گرفتاری شروع کی اور دس لوگوں کو گرفتار کیا۔

مقامی افراد نے بتایا کہ پولیس رات میں زبردستی گھروں میں گھس کر مسلم بچوں کو گرفتار کر رہی ہے۔

پولیس کی زیادتی کا عالم یہ تھا کہ انہوں نے مسلمانوں کی املاک کو بھی نقصان پہنچایا اور خواتین سے بدتمیزی اور گالی گلوچ کی۔

پولیس کی یک طرفہ کاروائی سے مسلمانوں میں خوف و ہراس کا ماحول ہے۔

اس معاملے میں جب چوکی انچارج سے بات کی گئی تو انہوں کچھ بھی کہنے سے انکار کر دیا تا ہم اتنا ضرور بتایا کہ اس معاملے میں دس افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، چوںکہ شکایت صرف ایک ہی گروپ کی جانب سے شکایت درج کی گئی تھی اسی لیے مخالف گروپ کے افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

Intro:


Body:ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کے حلقہ انتخاب بنارس میں مسلمانوں کو کیا جا رہا ہے پریشان۔
پولیس رات میں دروازے توڑ کر معصوم لوگوں کو کر رہی ہے گرفتار۔
بنارس کا بجرڈیہہ ایک پسماندہ علاقہ ہے جہاں غریب بنکر رہتے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جو شہر میں یا اچھی بستیوں میں جگہ نہ ملنے کی وجہ سے شہر کے باہر چلے گئے اور وہاں پر اپنی بستیاں سالیں ان لوگوں نے وہاں پر کرگھے لگائے اور اپنی روزی روٹی تلاش کرنے لگے۔
اتوار کی شام کو یہاں پر امبا نام کی جگہ پر ایک پان کی دکان پر خرید و فروخت کے وقت دو لوگوں میں آپس میں توتو میں میں ہوگی اور یہ معاملہ اتنا بڑھا کہ اکثریتی فرقے کے لوگ گروپ کی شکل میں آئے اور لوگوں کو پیٹنے لگے۔ بعد میں دونوں طرف سے کچھ سنگ باری ہوئی اور معاملہ ختم ہوگیا۔ لیکن اکثریتی فرقے کے لوگوں نے بعد میں پولیس میں تحریر دی اور اقلیتی فرقے کے خلاف ایف آئی آر درج کرادی۔ پولیس نے اس ایف آئی آر کی بنیاد پر دس لوگوں کو گرفتار کرلیا اور جیل بھیج دیا۔ یہ گرفتاری رات میں ہوئی اور دوران گرفتاری پولیس نے دروازے توڑے، کرگھے پر چل رہی ساڑیوں کو نقصان پہنچایا اور عورتوں کے ساتھ بدتمیزی اور گالی گلوچ کی۔
واضح ہوگئی علاقے میں پولیس فورس کی تعیناتی نہیں کی گئی ہے لیکن علاقے کی پولیس رات میں محلے میں پہنچ جاتی ہے اور گرفتاریاں عمل میں آتی ہیں۔
علاقے کے لوگوں سے جب اس سلسلے میں بات کی گئی تو ان لوگوں نے کہا کہ پولیس نے نابالغ بچوں کو بھی نہیں بخشا اور پندرہ پندرہ سو لہ سولہ سال کے لڑکوں کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔
گرفتار لوگوں کے نام جمال الدین، سمیع الزماں ببلو، اختر بولو، محمد ساحل، ریاض الدین، خورشید عالم، نور الدین، تسکین، شوکت، اور روشن علی ہیں۔
علاقے کے نوجوانوں کا کہنا ہے کہ پولیس رات میں آئی اور لوگوں کو ہراس کیا۔ توڑ پھوڑ کی اور اگر کسی نے کچھ کہنے کی کوشش کی تو اس کو گولی مار دینے کی دھمکی دی۔ علاقے کے اندر خوف و دہشت کا ماحول ہے۔ عورتیں جن کے بچے اس حادثے میں گرفتار ہوئے ہیں یہ سب بتاتے ہوئے رونے لگیں۔
اس سلسلے میں جب علاقے کے چوکی انچارج اجے یادو سے گفتگو کی گئی تو انہوں نے کیمرہ پر کچھ بولنے سے انکار کر دیا لیکن انھوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ اس معاملے میں دس لوگ گرفتار ہوئے ہیں اور یہ بھی کہا کہ مزید گرفتاریاں ہوں گی۔ ان سے جب یہ پوچھا گیا کہ گرفتار شدگان کس گروپ سے تعلق رکھتے ہیں تو انہوں نے بتایا کہ تحریر صرف اکثریتی فرقے کی طرف سے دی گئی تھی اس لیے گرفتار یا صرف اقلیتی فرقے کی ہوئی ہیں۔ اقلیتی فرقے میں جانب سے کوئی تحریر نہیں دی گئی ہے۔



Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.