ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال کی تین طلاق سے متاثرہ سمرن خان نے تین طلاق قانون پر اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔
سمرن خان کی شادی اس وقت ہوئی تھی جب وہ محض 17 برس کی تھیں۔
سمرن خان کے مطابق ان کی والدہ کے انتقال کے بعد ان کی شادی ہوئی تھی، جس کے بعد مسلسل ان کے ساتھ زیادتی ہوتی رہی۔
انہوں نے بتایا کہ شادی کے 12 برسوں کے بعد ان کے شوہر نے تین طلاق دے دیا۔ جس سے متاثر ہو کر انہوں نے خودکشی کا ارادہ کر لیا تھا۔
سمرن کے بتایا کہ جب انہوں نے شہر قاضی سے مسئلہ دریافت کیا تو انہیں حلالہ کے لیے کہا گیا، اس حالت میں انہوں نے حلالہ کرایا۔ اور اب وہ اپنے پہلے شوہر کے ساتھ بخوشی زندگی گزار رہی ہیں۔
سمرن کا کہنا ہے کہ قاضی نے ان پر کسی مولوی سے حلالہ کرنے کے لیے دباو بنایا، لیکن انہوں نے اپنی مرضی کے لڑکے کو منتخب کیا۔ جس سے خفا ہو کر قاضی اور ان کے حامیوں نے سمرن کا استحصال کیا۔
فی الحال سمرن نے قاضی سمیت کئی دیگر افراد پر استحصال کا مقدمہ درج کرایا ہے۔
متاثرہ نے تین طلاق بل پاس ہونے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے مودی حکومت کے اس قدم کو لائق تعریف قرار دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مسلم معاشر سے اس قانون کے ذریعے تین طلاق کے ساتھ حلالہ کی رسم کا بھی خاتمہ ہو سکے گا۔