عدالت عظمی نے جمعیت علماء - ہند اور دو دیگر کی درخواستوں کی سماعت کے دوران مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کیا ہے۔
عرضی گزاروں نےمسلم خواتین (شادی سے متعلق حقوق کا تحفظ)قانون 2019کی دفعات کو چیلنج کیا ہے، جس کے تحت تین طلاق کو جرم قرار دیا گیا ہے اور اس کے لئے سزا کا التزام کیا گیا ہے۔
عرضی گزاروں نے درخواست دی کہ مرکزی حکومت نے تین طلاق کا جو قانون بنایا ہے وہ آئین کے خلاف ہے۔
ججوں کی بنچ نے عرضی گزاروں میں ایک کے وکیل سلمان خورشید کے دلائل کو سنا، جسمیں انھوں نے کہا کہ حکومت نے تین طلاق سے متعلق جو قانون بنایا ہے اس کا عدالت کو جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ انھوں نےعدالت سے اپیل کی کہ اس قانون کے ہر پہلو پر نظر ڈالیں،اس قانون کے تحت مجرم کو تین برس کے لیے جیل میں ڈالنا اور اس سے ہونے والے نتائج پر بھی غور کرنے کی انھوں نے اپیل کی۔
اس موقع پر ججس کی بنچ اس بات سے اتفاق کیا حکومت کے بنائے گئے اس قانون کی باریکیوں کو وہ جانچیں گے۔
تین طلاق قانون پر مرکز کو سپریم کورٹ کا نوٹس
سپریم کورٹ نے تین طلاق سے متعلق قانون کے آئینی جوازکو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر جمعہ کو مرکزی حکومت سے جواب طلب کیا۔
عدالت عظمی نے جمعیت علماء - ہند اور دو دیگر کی درخواستوں کی سماعت کے دوران مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کیا ہے۔
عرضی گزاروں نےمسلم خواتین (شادی سے متعلق حقوق کا تحفظ)قانون 2019کی دفعات کو چیلنج کیا ہے، جس کے تحت تین طلاق کو جرم قرار دیا گیا ہے اور اس کے لئے سزا کا التزام کیا گیا ہے۔
عرضی گزاروں نے درخواست دی کہ مرکزی حکومت نے تین طلاق کا جو قانون بنایا ہے وہ آئین کے خلاف ہے۔
ججوں کی بنچ نے عرضی گزاروں میں ایک کے وکیل سلمان خورشید کے دلائل کو سنا، جسمیں انھوں نے کہا کہ حکومت نے تین طلاق سے متعلق جو قانون بنایا ہے اس کا عدالت کو جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ انھوں نےعدالت سے اپیل کی کہ اس قانون کے ہر پہلو پر نظر ڈالیں،اس قانون کے تحت مجرم کو تین برس کے لیے جیل میں ڈالنا اور اس سے ہونے والے نتائج پر بھی غور کرنے کی انھوں نے اپیل کی۔
اس موقع پر ججس کی بنچ اس بات سے اتفاق کیا حکومت کے بنائے گئے اس قانون کی باریکیوں کو وہ جانچیں گے۔
News
Conclusion: