ابو عاصم اعظمی نے ملک میں ہر سو اقلیتوں کے ساتھ ہو رہے ناروا سلوک کے تعلق سے کہا کہ ''جنگ آزادی میں مسلمانوں کا کیا کردار رہا یہ شاید ان لوگوں کو معلوم نہیں ہے کیونکہ ملک آزاد ہونے سے پہلے یہاں ہندو مسلم نہیں بلکہ ہندوستانی رہتے تھے لیکن آزاد ہونے کے بعد یہاں ہندو - مسلم رہنے لگے اور آج ملک میں مسلمانوں سے حب الوطنی کا ثبوت مانگا جارہا ہے ۔ جبکہ ملک کی آزادی کے لیے مسلمانوں نے بڑھ چڑھ کر نہ صرف حصہ لیا بلکہ شہیدوں میں ان کا شمار آج بھی کیا جاتا ہے جن کی تعداد لاکھوں میں ہے۔
انہوں نے ائی ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک میں رہنے والے ہندو اور مسلم نے مل کر آزادی کے لیے جنگیں لڑیں۔ 14 اگست کو پاکستان نام کے ملک کی بنیاد ڈالی گئی۔ اور یہاں سے کچھ لوگ وہاں ہجرت کرکے گئے لیکن یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ مسلمانوں کی اکثریت نے یہیں رہنا پسند کیا اور اس ملک کو وہ سب کچھ دیا جو ان کے پاس تھا۔ انہوں نے زور دیکر کہا کہ 15 اگست 1947 کو جب ملک آزاد ہوا تھا تو سکیولر ملک کے نام سے آزاد ہوا تھا۔ لیکن آج اسے سیاست داں بانٹنے کی کوشش کررہے ہیں جو ملک اور قوم کے لیے خطرناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'آج جو لوگ مسند اقتدار پر فائز ہیں ان کی وجہ سے مسلمانوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور یہ وہ لوگ ہیں جن کا کوئی بھی کردار آزادی میں نہیں رہا ہے'۔
ابو عاصم نے سوالیہ لہجے میں کہا کہ کیا ہم آزاد ہیں، ہماری زبانیں بند کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں، نوکریوں میں مناسب حصہ داری نہیں دی جارہی ہے، ہمیں دہشت گرد قرار دے کر جیل کی سلاخوں کے اندر کردیا جارہا ہے، 23 سال بعد بے گناہ قرار دے کر چھوڑ دیا جاتا ہے، یہ ملک تو ہمارے آباء و اجداد نے نہیں بنایا تھا''۔
ارملا ماتونڈکر نے یوم آزادی کے موقع پر باشندگان ملک و ریاست کو مبارکباد پیش کی ۔ انہوں نے کہا کہ 'ملک کی آزادی کے لیے کئی لوگوں کی جانیں گنوائیں تب جا کر ہمیں یہ آزادی ملی ہے'۔
انہوں نے بتایا کہ آزادی کے ساتھ کئی زمہ داریاں آتی ہیں۔
ارملا نے اس یوم آزادی پر مہاراشٹرا کے سیلاب زدگان کے لیے مالی مدد کرنے کے لیے لوگوں سے اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کے جشن میں کمزور طبقات اور ضرورتمندوں کا خاص خیال رکھا جانا چاہیے کیوں کہ آزادی کی اصل اسپرٹ یہی ہے۔