سپریم کورٹ نے کورونا وبا کے پیش نظر اوڈیشہ کے پوری میں واقع بھگوان جگن ناتھ کی اس برس ہونے والی رتھ یاترا پر جمعرات کے روز روک لگا دی اور کہا کہ اگر اسے منعقد کرنے کی اجازت دی جائے تو بھگوان جگن ناتھ اس کے لئے معاف نہیں کریں گے۔
چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے کی صدارت والی بینچ نے غیر سرکاری تنظیم اڑیسہ وکاس پریشد کی عرضی پر ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ سماعت کرتے ہوئے 23 جون کو ہونے والی رتھ یاترا کو روکنے کا حکم جاری کیا۔
جسٹس بوبڈے نے کہا کہ 'وبا کے وقت اس طرح کی یاترا کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ عوامی صحت اور شہری سلامتی کو ذہن میں رکھ کر اس برس یاترا کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ اگر اسے منعقد کیا جائے تو بھگوان جگن ناتھ (اس کے لئے) ہمیں معاف نہیں کریں گے۔'
اس سے قبل سماعت کے دوران عرضی گزار کی جانب سے پیش ہوئے سینئر وکیل نے دلیل دی کہ اگر رتھ یاترا ہوتی ہے کہ تو کم سے کم 10 لاکھ لوگ یکجا ہوں گے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کورونا کے دور میں 10 ہزار لوگوں کا اکٹھا ہونا بھی سنگین بات ہے۔
رتھ یاترا سے کورونا کے پھیلنے کے خطرے کا حوالہ دیتے ہوئے عرضی گزار نے کہا تھا کہ اگر لوگوں کی صحت کو ذہن میں رکھتے ہوئے عدالت عظمی دیوالی پر پٹاخے جلانے پر روک لگا سکتی ہے تو رتھ یاترا پر روک کیوں نہیں لگائی جاسکتی؟
عرضی گزار کا کہنا تھا کہ رتھ یاترا میں بڑی تعداد میں لوگ شامل ہوتے ہیں، اس کی وجہ سے کورونا وبا کے پھیلنے کا خطرہ زیادہ ہوگا۔
عرضی میں کہا گیا تھا کہ اوڈیشہ حکومت نے 30 جون تک ریاست میں سبھی طرح کے مذہبی انعقاد پر پابندی لگا رکھی ہے لیکن مندر کمیٹی نے رتھ کھینچنے کے لیے کئی متبادل پیش کیے ہیں ، اگرچہ اوڈیشہ حکومت ابھی تک اس پر کوئی فیصلہ نہیں کرپائی ہے۔