سپریم کورٹ نے آج گزشتہ 20 روز سے دہلی بارڈر پر احتجاج کر رہے کسانوں کو ہٹائے جانے سے متعلق عرضی پر سماعت کی۔ عدالت نے کسان تنظمیوں سے اس سلسلے میں دلائل پیش کرنے کو بھی کہا۔ ساتھ ہی عدالت عظمی نے حکومت سے دریافت کیا ہے کہ اب تک اس معاملے میں سمجھوتہ کیوں نہیں ہوا ہے۔ کسانوں کو راضی کیوں نہیں کیا گیا ہے۔ تمام امور پر ان سے بات چیت کیوں نہیں کی گئی ہے اور ان کے شبہات دور کرنے کے لیے اب تک کیا کیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ ایسے معاملے میں جلد از جلد سمجھوتہ ہوجانا چاہیے۔عدالت نے مرکزی حکومت اور کسانوں کے نمائندوں کی ایک کمیٹی تشکیل دینے کی بات کہی ہے، تاکہ اس معاملے پر بحث کی جاسکے۔ اب اس معاملے کی سماعت کل ہوگی۔
سپریم کورٹ نے عرضی پر تفصیلی سماعت کو کل تک ملتوی کردیا ہے۔
واضح رہے کہ درخواست میں دہلی بارڈر سے کسانوں کو ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ کسانوں کے جمع ہونے سے کورونا انفیکشن کا خطرہ بڑھ جائے گا۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ کسانوں کو ہٹانا ضروری ہے کیونکہ اس کے ذریعہ سڑکیں مسدود ہوکر رہ گئی ہیں۔ آمدورفت پوری طرح بند ہے۔ ہنگامی اور طبی خدمات بھی درہم برہم ہو رہی ہے نیز عام لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
یہ عرضی قانون کے طالب علم ریشبھ شرما نے دائر کی ہے۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ مظاہرین کو حکومت کی جانب سے متبادل کردہ مقررہ مقام پر منتقل کیا جائے۔ مظاہرے کے دوران معاشرتی دوری کی پیروی کی جانی چاہیے اور ماسک کا استعمال کیا جانا چاہیے۔
اس معاملے پر فیصلہ کل سنانے کی بات کرتے ہوئے سی جی آئی نے کہا کہ ہم ایک کمیٹی کی تشکیل کریں گے، جو اس مسئلے کو جلد از جلد حل کرے گی۔ اس میں بھارتی کسان یونین کو بھی شامل کیا جائے گا۔
چیف جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس وی رام سبرامنیم پر مشتمل بینچ نے اس کیس کی سماعت کرتے ہوئے مرکزی حکومت، ہریانہ اور پنجاب کی حکومت کو نوٹس جاری کیا۔
سماعت کے دوران درخواست گزاروں کی جانب سے وکیل نے امیت ساہنی معاملہ (شاہین باغ) معاملہ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ عدالت نے اس معاملے پر فیصلہ دیتے ہوئے تمام سرحدوں کو کھولنے کی ہدایت دے دی تھی ہے، جس پر سی جی آئی نے اس وقت کے حالات کے بارے میں ان سے دریافت کیا۔
وکیل نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت شاہین باغ میں احتجاج ہورہا تھا اور تقریبا 3.4 لاکھ لوگ احتجاج کر رہے تھے اور یہاں بھی اتنے ہی تعداد میں لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ امن و امان کے معاملے میں کچھ بھی پہلے سے طئے شدہ نہیں ہوتا ہے۔ ہم اس معاملے کو دیکھیں گے۔
واضح رہے کہ دہلی بارڈر پر زرعی قوانین کے خلاف کسان 20 دنوں سے سراپا احتجاج ہیں، آج ان کے احتجاج کا 21 واں دن ہے۔ کسان زرعی قوانین کی منسوخی پر اٹل ہیں تو حکومت ترمیم کی تجویز پیش کر رہی ہے۔ کسان یکسر حکومت کی تجویز کو مسترد کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی وہ اپنی تحریک کو بھی تیز کر رہے ہیں۔ کسانوں نے بدھ کے روز دہلی - نوئیڈا کو ملانے والی چلہ سرحد کو روکنے کا اعلان کیا ہے۔