ٹرمپ نے اسپیس ایكس کے کامیاب راکٹ لانچ کو امریکہ کےعزائم کے نئے دور کا آغاز قرار دیا۔
انہوں نے کہا ہے 'ملک کے پیشرو رہنماوں نے ہمارے خلانوردوں کو خلا میں بھیجنے کے لئے دوسرے ممالک کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا تھا۔ اب اور نہیں۔
- امریکہ سے ناسا کا خلائی سفر:
انہوں نے کہا کہ '2011 میں خلائی جہاز کے آغاز پر روک کے بعد امریکہ سے ناسا کے خلائی مسافروں کے ساتھ راکٹ کا اب یہ پہلا کامیاب آغاز تاریخ کا ایک باب بن گیا ہے'۔
ناسا نے دو خلانوردوں ’ڈگ ہرلی‘ اور ’باب بینكن‘ کے ساتھ اسپیس ایكس کے فالکن راکٹ کو مقامی وقت کے مطابق شام چار بجکر 22 منٹ پر خلا کے لئے روانہ کیا۔
اس سے پہلے 28 مئی کو راکٹ کا پروجیکشن کیا جانا تھا لیکن خراب موسم کی وجہ اسے ٹال دیا گیا تھا۔
- پرائیویٹ کمپنی کے ذریعہ:
قابل ذکر ہے کہ امریکہ کی کسی پرائیویٹ کمپنی نے پہلی بار کوئی راکٹ خلا میں بھیجا ہے اور وہ بھی ایسے وقت میں جب پوری دنیا عالمی وبا کورونا وائرس سے دو چار ہے۔
اسی وائرس کے پس منظر میں امریکہ کا چین اور روس ہی نہیں بلکہ عالمی ادارہ صحت کے ساتھ بھی کشمکش جاری ہے۔
کورونا وائرس کے موجودہ بحران سے پرے ناسا کے حکام کا کہنا ہے کہ نو سال بعد خلا میں راکٹ کی لانچنگ ملک اور ہم وطنوں کا حوصلہ بڑھانے میں مدد گار ہو گا۔