ایس آئی ٹی کے اراکین نے گینگسٹر وکاس ڈوبے کے منہدم کئے گئے گھر کا کونہ کونہ دیکھا اور پڑوس کے اس کے ماما کے گھر بھی گئے جہاں کوتوال دویندر مشر کو وکاس اور اس کے ساتھیوں نے وحشیانہ طریقہ سے قتل کر دیا تھا۔ رویندر نے اس جگہ کا بھی باریکی سے معائنہ کیا جہاں وکاس نے ایک کے اوپر ایک پانچ پولیس اہلکاروں کی لاشیں رکھ دی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں:
کانپورسانحہ کی سپریم کورٹ کے جج سےعدالتی جانچ کرائی جائے: پرینکا
ایس آئی ٹی کے اراکین نے مقامی گاوں والوں سے الگ الگ بات چیت کرکے واقعہ کی رات کی سچائی معلوم کرنے کی کوشش کی۔ اس موقع پر ضلع مجسٹریٹ ڈاکٹر برہم دیو تیواری اور سینئر پولیس سپرٹنڈنٹ دنیش کمار پی بھی موجود تھے جوایس آئی ٹی کی ٹیم کے آنے کی اطلاع کے بعد یہاں پہنچے تھے۔
ذرائع نے بتایا کہ ایس آئی ٹی کے اراکین واردات کے چند گھنٹوں بعد دو مجرموں کو تصادم میں ہلاک کئے جانے کی جگہ کا معائنہ کے ساتھ ساتھ چوبے پور تھانہ بھی جاسکتے ہیں جہاں کے تھانہ انچارج ونے تیواری کو گرفتار کرکے تقریباً پورے اسٹاف کو لائن حاضر کر دیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ بکرو گاوں میں دو جولائی کی رات پولیس ٹیم پر حملے اور اہم ملزم وکاس دوبے سے جڑے معاملات کی جانچ پڑتال کے لئے حکومت نے سنیچر کو خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) قائم کی تھی۔ ایڈیشنل چیف سکریٹری سنجے بھوسریڈی کی صدارت والی تین رکنی ایس آئی ٹی کو وکاس سے جڑے ہر معاملے کی جانچ رپورٹ حکومت کو سونپنے کے لئے 31جولائی تک کا وقت دیا گیا ہے۔ ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس ہری رام شرما اور ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس جے رویندر گوڑ ایس آئی ٹی کے رکن ہیں۔
ایس آئی ٹی گزشتہ جمعہ کو پولیس تصادم میں مارے گئے ہسٹری شیٹر وکاس دوبے کے خَلاف درج معاملات میں کی گئی کارروائی کا جائزہ لے گی۔ تفتیشی ٹیم یہ بھی پتہ کرے گی کہ گینگسٹر اور اس کے ساتھیوں کو سزا دلانے کے لئے کی گئی کارروائی کیا کافی تھی۔ 60سے زیادہ مقدمات کے مطلوب مجرم کی ضمانت منسوخ کرنے کی سمت میں کیا کارروائی کی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ ایس آئی ٹی کے ایجنڈے میں شامل کیا گیا ہے کہ ملزم وکاس دوبے کے خلاف جتنی عوامی شکایتیں آئیں ان پر تھانہ انچارج چوبے پور اور ضلع کے دیگرحکام نے کیا جانچ کی اور ملے شواہد کی بنیاد پر کیا کارروائی کی۔
ذرائع نے بتایا کہ ایس آئی ٹی میں شامل حکام پتہ کریں گے کہ وکاس اور اس کے ساتھیوں کے خلاف گینگسٹر ایکٹ، غنڈہ ایکٹ، این ایس اے وغیر ایکٹوں کے تحت کیا کارروائی کی گئی اور اگر کارروائی کئے جانے میں لاپرواہی رہی تو وہ کس سطح پر رہی۔
انہوں نے بتایا کہ تفتیشی ٹیم وکاس اور اس کے ساتھیوں کے گزشتہ ایک برس کے سی ڈی آر کی جانچ کرے گی اور اس کے رابطہ میں آئے تمام پولیس اہلکاروں کے خلاف ملوث ہونے کے ثبوت ملنے پر مناسب اور سخت کارروائی کی سفارش کرے گی۔