سونیا گاندھی نے کہا کہ حکومت پارلیمنٹ میں 2005 میں متفقہ طور پر منظور حق اطلاعات قانون میں مرکزی انفارمیشن کمشنر کو دی گئی طاقتوں کو کم کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس قانون کو مشاورت کے بعد منظور کیا گیا تھا۔ اس قانون کا استعمال اب تک ملک کے پانچ لاکھ سے زائد لوگ کر چکے ہیں اور ہر سطح پر انتظامیہ میں شفافیت اور جوابدہی کی نئی ثقافت کو فروغ ملا ہے۔ اس سے جمہوریت مضبوط ہوئی ہے اور سماج کے کمزور طبقوں کو فائدہ ملا ہے ۔
سونیا گاندھی نے کہا کہ اس سے واضح ہو گیا ہے کہ مرکزی حکومت حق اطلاعات ایکٹ کو کمزور کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مرکزی حکومت پارلیمنٹ میں ملنے والی زبردست اکثریت کے بل پر اس طرح کے قوانین کو کمزور کرکے من مانی کرنا چاہتی ہے اور اس سے ملک کا ہر شہری اپنے حقوق سے محروم ہو جائے گا۔