ETV Bharat / bharat

سکیورٹی کونسل کا اجلاس، ایجنڈا، عملدرآمد کا طریقہ کار

author img

By

Published : Aug 16, 2019, 11:42 AM IST

Updated : Sep 27, 2019, 4:23 AM IST

جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دفعہ 370 کی منسوخی کے معاملے پر آج شام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس امریکہ کے شہر نیویارک میں واقع اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں ہوگا۔

سکیورٹی کونسل کا اجلاس، ایجنڈا، عملدرآمد اور طریقہ کار

آج ہم آپ کو بتا رہے ہیں کہ سلامتی کونسل کا طریقہ کار کیا ہوتا ہے؟

کونسل کے پانچ بڑے پہلے بند کمرے میں جمع ہوکر صلاح و مشورہ کریں گے کہ اس معاملے میں کیسے آگے بڑھنا ہے۔

خفیہ طور پر پانچ ممالک مل کر مشورہ کرتے ہیں کہ نتیجہ کیا نکالنا ہے۔ اسی لیے اسے پانچ بڑی طاقتوں کی اجارہ داری کہا جاتا ہے۔ پہلے نتیجے پر بات ہوگی اور پھر مسئلہ پر بحث و مباحثہ ہوگا۔

سلامتی کونسل کے اجلاس کے بعد بھی کونسل صدر کی جانب سے بیان سامنے آسکتا ہے۔ جس میں دونوں ممالک کو کہا جاسکتا ہے کہ وہ اس صورتحال میں تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے مذاکرات کریں۔ اور کشمیر پر سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں کوئی حل تلاش کریں۔

اس معاملے پر اگر ڈیبیٹ ہوتی ہے تو قرار داد پر بحث ہوں گی جس میں اقوام متحدہ کے 192 ممالک بھی حصہ لیں گے اور یہ اجلاس 20 دونوں تک بھی چل سکتا ہے۔

ایجنڈا کیسے تیار ہوتا ہے؟

سلامتی کونسل کے پانچ رکن ممالک خود ایجنڈا تیار کرتے ہیں جسے کونسل کا صدر یو این کے اراکین میں تقسیم کرتا ہے۔ تمام رکن ممالک اپنی تجویز پیش کرتے ہیں۔ لیکن پھر بھی کونسل جو چاہتی ہے وہی ہوتا ہے۔

سلامتی کونسل میں قرار داد پیش ہونے کے بعد ووٹنگ ہوتی ہے جس میں پانچ مستقل رکن ممالک کے علاوہ دس غیر مستقل رکن ممالک بھی حصہ لیتے ہیں۔

یہ دس غیر مستقل رکن ممالک بھی قرار داد پیش کرتے ہیں لیکن کونسل کے مستقل ارکان جو چاہتے ہیں وہی ہوتا ہے۔

تمام ممالک ایک حل پر پہنچ جاتے ہیں۔تو نتیجہ نکلتا ہے اگر ایک رکن بھی متفق نہ ہو تو قرار داد ویٹو ہوجاتی ہے۔

فیصلوں پر عملدرآمد کیسے ہوتا ہے؟

سلامتی کونسل نے کشمیر پر اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کے لیے دونوں ممالک میں اپنے نمائندے بھی بھیجے تھے۔ یہ نمائندے اپنی رپورٹ کونسل کو بھیجتے رہتے ہیں۔ ہر سال کونسل ان قراردادوں پر بغیر بحث کے رنیو کرتی رہتی ہے۔

آج ہم آپ کو بتا رہے ہیں کہ سلامتی کونسل کا طریقہ کار کیا ہوتا ہے؟

کونسل کے پانچ بڑے پہلے بند کمرے میں جمع ہوکر صلاح و مشورہ کریں گے کہ اس معاملے میں کیسے آگے بڑھنا ہے۔

خفیہ طور پر پانچ ممالک مل کر مشورہ کرتے ہیں کہ نتیجہ کیا نکالنا ہے۔ اسی لیے اسے پانچ بڑی طاقتوں کی اجارہ داری کہا جاتا ہے۔ پہلے نتیجے پر بات ہوگی اور پھر مسئلہ پر بحث و مباحثہ ہوگا۔

سلامتی کونسل کے اجلاس کے بعد بھی کونسل صدر کی جانب سے بیان سامنے آسکتا ہے۔ جس میں دونوں ممالک کو کہا جاسکتا ہے کہ وہ اس صورتحال میں تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے مذاکرات کریں۔ اور کشمیر پر سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں کوئی حل تلاش کریں۔

اس معاملے پر اگر ڈیبیٹ ہوتی ہے تو قرار داد پر بحث ہوں گی جس میں اقوام متحدہ کے 192 ممالک بھی حصہ لیں گے اور یہ اجلاس 20 دونوں تک بھی چل سکتا ہے۔

ایجنڈا کیسے تیار ہوتا ہے؟

سلامتی کونسل کے پانچ رکن ممالک خود ایجنڈا تیار کرتے ہیں جسے کونسل کا صدر یو این کے اراکین میں تقسیم کرتا ہے۔ تمام رکن ممالک اپنی تجویز پیش کرتے ہیں۔ لیکن پھر بھی کونسل جو چاہتی ہے وہی ہوتا ہے۔

سلامتی کونسل میں قرار داد پیش ہونے کے بعد ووٹنگ ہوتی ہے جس میں پانچ مستقل رکن ممالک کے علاوہ دس غیر مستقل رکن ممالک بھی حصہ لیتے ہیں۔

یہ دس غیر مستقل رکن ممالک بھی قرار داد پیش کرتے ہیں لیکن کونسل کے مستقل ارکان جو چاہتے ہیں وہی ہوتا ہے۔

تمام ممالک ایک حل پر پہنچ جاتے ہیں۔تو نتیجہ نکلتا ہے اگر ایک رکن بھی متفق نہ ہو تو قرار داد ویٹو ہوجاتی ہے۔

فیصلوں پر عملدرآمد کیسے ہوتا ہے؟

سلامتی کونسل نے کشمیر پر اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کے لیے دونوں ممالک میں اپنے نمائندے بھی بھیجے تھے۔ یہ نمائندے اپنی رپورٹ کونسل کو بھیجتے رہتے ہیں۔ ہر سال کونسل ان قراردادوں پر بغیر بحث کے رنیو کرتی رہتی ہے۔

Intro:Body:

News ID


Conclusion:
Last Updated : Sep 27, 2019, 4:23 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.