سی اے بی کے خلاف مظاہرے کے دوران ہونے والے تشدد میں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ضلع کھووائی کے تیلیامُرا میں دو افراد کی موت ہوئی ہے جبکہ ریاست کے مختلف مقامات پر دو پولیس اہلکاروں سمیت 11 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق قومی شاہراہ کے قریب اپنے گھر کے دروازے پر بھائی کا انتظار کرنے والے 19برس کے غیر قبائلی شخص کی گولی لگنے کے سبب موت ہو گئی۔ ایک دیگر شخص کی موت اگرتلہ سرکاری میڈیکل کالج میں گذشتہ رات کو ہوئی تھی۔ ان دو اموات کی وجہ سے صبح حالات کشیدہ اور تناؤ بھرے ہوگئے ہیں۔
پولیس نے بتایا کہ کچھ دیہی مظاہرین نے تیلیامُرا کے ٹویچندرایپرہ ایک گاڑی کو روکنے کی کوشش کی جبکہ ڈرائیور نے تیزی سے گاڑی گھمایا جس کے سبب گاڑی پلٹ گیا۔ ایک دوسرے واقعہ میں کار پلٹنے کی وجہ سے منتری لال کیپینگ سنگین طور پر زخمی ہو گیا اور ہسپتال میں اس کی موت ہو گئی۔ ان دونوں واقعات کو فرقہ واریت کا رنگ دے دیا گیا جس کی وجہ سے علاقے میں میں شدید ردعمل ہوا ہے۔
جے ایم اے سی کے رہنماؤں نے وزیراعلیٰ وِپلَو کمار دیو سے ملاقات کے بعد غیر معینہ مدت والی ہڑتال واپس لے لی لیکن اس کے بعد سوپاہیجلا ضلع کے تکراجلا میں قبائلی افراد کے ایک گروپ نے پرتشدد مظاہرہ شروع کر دیا۔
ڈیوٹی پر تعینات ریاستی پولیس کے اہلکاروں نے انھیں ہٹایا اور رات میں انھیں یکجا ہونے سے روک دیا جس کے سبب طیش میں آکر قبائلیوں نے مقامی تھانے پر ہلہ بول دیا اور جم کر ہنگامہ کیا۔ انہوں نے پولیس اہلکاروں کو گالیاں بھی دیں۔
قبائلی طلبہ کے مطابق جے ایم اے سی نے شمال۔مشرق کی طلبہ تنظیموں کے ساتھ دیگر تنظیموں سے غوروخوض کیے بغیر ہی ہڑتال واپس لے لی۔ طلبہ رہنماؤں نے کہا،’ ہم لوگ مظاہرے کو ختم کرنے نہیں جارہے ہیں۔ سی اے بی کو واپس لینے کے مطالبے سے پیچھے ہٹنے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہورہا ہے‘۔