ETV Bharat / bharat

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک سراپا احتجاج

پورے بھارت میں سی اے اے اور این آر سی کے خلاف پر تشدد مظاہرے جاری ہیں، مظاہروں میں سیاسی، سماجی رہنما سمیت یونیورسٹیز کے طلبا بھی سڑکوں پر احتجا کر رہے ہیں، لیکن مرکزی حکومت ان تمام واقعات کے بعد بھی خاموش ہے۔

protest in india against caa and nrc
شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک سراپا احتجاج
author img

By

Published : Dec 20, 2019, 9:26 PM IST

Updated : Dec 20, 2019, 11:14 PM IST

شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف نماز جمعہ کے بعد ملک گیر سطح پر لوگوں نے پُر امن احتجاج کیا۔

اس دوران ملک کے بعض علاقوں میں احتجاج کے دوران تشدد کے واقعات بھی پیش آئے ہیں۔

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک سراپا احتجاج
نماز جمعہ کے بعد قومی دارالحکومت دہلی، اقتصادی دارالحکومت ممبئی، حیدرآباد، کولکاتا، اجمیر سمیت ملک کے الگ الگ علاقوں میں لوگوں نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کیا اور حکومت سے اس قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

دہلی کی شاہی جامع مسجد پر بھیم آرمی کے صدر چندر شیکھر احتجاج کرنے پہنچے جہاں انہیں پولیس نے حراست میں لے لیا حالانکہ ان کے ساتھی اور معروف وکیل محمود پراچہ نے عوام سے خطاب کیا۔

مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی، پاورلوم شہر بھیونڈی، اورنگ آباد سمیت دیگر علاقوں میں نماز جمعہ کے بعد شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف احتجاج کیا گیا۔

جمعہ کی نماز کے بعد کثیر تعداد میں شہریوں نے ممبئی ۔ آگرہ شاہراہ پر جمہوری طریقے سے احتجاج درج کرایا۔

حیدرآباد میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جمعیت علما ہند نے مختلف مقامات پر احتجاج کیا۔

مسجد معراج سعید آباد میں بعد نماز جمہ نوجوانوں نے ہاتھوں میں قومی پرچم اور پلے کارڈز اٹھائے نعرے لگاتے ہوئے ریلی نکالی۔

کولکاتا میں بھی جمعہ کی نماز کے بعد لوگوں نے شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف احتجاج کیا۔

ریاستی وزیراعلیٰ ممتابنر جی نے شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے معاملے پر اقوامی متحدہ سے بھارت کے حالات پر نظر رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ملک کے عظیم صوفی حضرت خواجہ غریب نواز کی سرزمین اجمیر میں تمام مسجدوں میں کالا لباس اور کالی پٹی پہن کر مسلمانوں نے نماز ادا کرنے کے بعد حکومت کے خلاف پُرامن طریقے سے احتجاج درج کرایا۔

خاص بات یہ ہے کہ ملک کی سب سے بڑی ریاست اترپردیش کے بلند شہر، سہارنپور، ہاتھرس، مظفرنگر، بہرائچ، کانپور سمیت دیگر علاقوں میں لوگوں نے نماز جمعہ کے بعد احتجاج کیا۔ اس دوران پولیس نے احتجاج کرنے والوں کی طرف سے پتھراؤ کرنے کی بات کہی اور اس کے جواب میں لاٹھی چارج کیا۔

بتایا جاتا ہے کہ اس دوران پتھراؤ میں کئی پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں جبکہ پولیس لاٹھی چارج میں بھی احتجاج کرنے والے افراد زخمی ہوئے ہیں۔

لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں شہریت ترمیمی بل کے منظور ہونے کے بعد صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے اس بل پر دستخط کر دی ہے جس کے بعد اب یہ بل، قانون بن گیا ہے۔

مزید پرھیں: متنازعہ شہریت قانون کے خلاف انڈیا گیٹ پر مظاہرہ

اس قانون کے خلاف بڑے پیمانے پر یونیورسٹیز اور کالجز کے طلبا احتجاج کر رہے ہیں نیز شمال مشرقی ریاستوں کے ساتھ ساتھ ملک گیر سطح پر شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف نماز جمعہ کے بعد ملک گیر سطح پر لوگوں نے پُر امن احتجاج کیا۔

اس دوران ملک کے بعض علاقوں میں احتجاج کے دوران تشدد کے واقعات بھی پیش آئے ہیں۔

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک سراپا احتجاج
نماز جمعہ کے بعد قومی دارالحکومت دہلی، اقتصادی دارالحکومت ممبئی، حیدرآباد، کولکاتا، اجمیر سمیت ملک کے الگ الگ علاقوں میں لوگوں نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کیا اور حکومت سے اس قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

دہلی کی شاہی جامع مسجد پر بھیم آرمی کے صدر چندر شیکھر احتجاج کرنے پہنچے جہاں انہیں پولیس نے حراست میں لے لیا حالانکہ ان کے ساتھی اور معروف وکیل محمود پراچہ نے عوام سے خطاب کیا۔

مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی، پاورلوم شہر بھیونڈی، اورنگ آباد سمیت دیگر علاقوں میں نماز جمعہ کے بعد شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف احتجاج کیا گیا۔

جمعہ کی نماز کے بعد کثیر تعداد میں شہریوں نے ممبئی ۔ آگرہ شاہراہ پر جمہوری طریقے سے احتجاج درج کرایا۔

حیدرآباد میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جمعیت علما ہند نے مختلف مقامات پر احتجاج کیا۔

مسجد معراج سعید آباد میں بعد نماز جمہ نوجوانوں نے ہاتھوں میں قومی پرچم اور پلے کارڈز اٹھائے نعرے لگاتے ہوئے ریلی نکالی۔

کولکاتا میں بھی جمعہ کی نماز کے بعد لوگوں نے شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف احتجاج کیا۔

ریاستی وزیراعلیٰ ممتابنر جی نے شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے معاملے پر اقوامی متحدہ سے بھارت کے حالات پر نظر رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ملک کے عظیم صوفی حضرت خواجہ غریب نواز کی سرزمین اجمیر میں تمام مسجدوں میں کالا لباس اور کالی پٹی پہن کر مسلمانوں نے نماز ادا کرنے کے بعد حکومت کے خلاف پُرامن طریقے سے احتجاج درج کرایا۔

خاص بات یہ ہے کہ ملک کی سب سے بڑی ریاست اترپردیش کے بلند شہر، سہارنپور، ہاتھرس، مظفرنگر، بہرائچ، کانپور سمیت دیگر علاقوں میں لوگوں نے نماز جمعہ کے بعد احتجاج کیا۔ اس دوران پولیس نے احتجاج کرنے والوں کی طرف سے پتھراؤ کرنے کی بات کہی اور اس کے جواب میں لاٹھی چارج کیا۔

بتایا جاتا ہے کہ اس دوران پتھراؤ میں کئی پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں جبکہ پولیس لاٹھی چارج میں بھی احتجاج کرنے والے افراد زخمی ہوئے ہیں۔

لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں شہریت ترمیمی بل کے منظور ہونے کے بعد صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے اس بل پر دستخط کر دی ہے جس کے بعد اب یہ بل، قانون بن گیا ہے۔

مزید پرھیں: متنازعہ شہریت قانون کے خلاف انڈیا گیٹ پر مظاہرہ

اس قانون کے خلاف بڑے پیمانے پر یونیورسٹیز اور کالجز کے طلبا احتجاج کر رہے ہیں نیز شمال مشرقی ریاستوں کے ساتھ ساتھ ملک گیر سطح پر شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

Intro:اینکر

سہارنپور

                سہارنپور کے دیوبند علاقہ میں شہریت ترمیمی قانون اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ و طالبات پر دہلی پولیس کے تشدد کے خلاف آج دیوبند میں زبردست احتجاجی مظاہرہ اور غم وغصہ دیکھنے کو ملا، صبح سے ہی دیوبند کے تمام بازار بند ہوگئے، جمعہ کی نماز کے بعد لوگ سڑکوں پر اتر آئے اور وزیر اعظم نریندر مودی و وزیر داخلہ امت شاہ کے خلاف جم کر نعرہ بازی کرنے لگے،جلوس کے دوران ایک دوار گرِ نے سے کئی لوگ زخمی ہوگئے۔حالانکہ پولیس نے دیوبند میں خاص انتظامات کررکھے تھے اور گزشتہ 8 روز سے خفیہ محکمہ بھی چوکناّ تھا ،اس کے باوجود لوگوںنے اپنے غصہ کا کھل کر اظہار کیا، دیوبند کے ماحول میں آج صبح سے


Body:تناودیکھنے کو مل رہاتھا، خاص بات یہ رہی کہ احتجاجی جلو س کی قیادت کرنے والا کوئی نہیں تھا لیکن اس کے باوجود بھی احتجاج کرنے والے نوجوان غصہ کااظہار کرکے اپنے گھروںکو لوٹ گئے۔س دوران پولیس کے اعلیٰ افسران دیوبند میں ہی خیمہ زن رہے لیکن آج اس وقت افسران کی سانسیں پھول گئی جبکہ اچانک ہزاروں لوگ سی اے اے کے خلاف سڑکوں پر اتر آئے۔ مرکزی جامع مسجد میں ایک بجے نماز جمعہ ادا ہونے تک شہر میں تناوکی کیفیت بنی رہی ،اس کے بعد اچانک ہاتھوں میں تختیاں لئے نعرے بازی کرتے ہوئے ہزاروں کی بھیڑ دارالعلوم چوک کی جانب سے پہنچنا شروع ہوگئی،مودی سرکار مردہ آباد، دہلی پولیس مردہ آباد کے نعرے لگاتے ہوئے نوجوانوں کی بھیڑ بغیر کسی قائد کے آگے بڑھتے ہوئے خانقاہ پولیس چوکی تک جاپہنچی،جہاں پہلے سے موجود پولیس افسران اور پی اے سی کے جوانوںنے رکاوٹ بنتے ہوئے مظاہروں کو آگے جانے سے روک دیا،کچھ دیر خانقاہ چوک پر ہی نعرہ بازی کرنے کے بعد بھیڑ ایک مرتبہ پھر شہر کی جانب لوٹ آئی، صرافہ بازار،مین بازار،ایم بی ڈی چوک،سبھاش چوک،شاستری چوک ہوتے پٹھانپور ریتی چوک پہنچ گئی، پٹھانپورہ چوک پہنچنے کے بعد جلوس میں شامل نوجوان پر امن طریقہ سے اپنے اپنے گھروں کو واپس لوٹ گئے۔ قریب دو گھنٹے شہر میں جلوس نکلنے کے باوجود شہر میں کسی بھی قسم کوئی ناخوشگوار پیش نہیں آیا۔جلوس کے اختتام کے بعد افسران نے راحت کی سانس لی۔




Conclusion:Sir g is me bite nhai hai
Last Updated : Dec 20, 2019, 11:14 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.