ملک بھر میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج چل رہا ہے۔ علیگڑھ میں بھی عیدگاہ کے سامنے گزشتہ آٹھ دنوں سے شاہین باغ کی طرز پر بڑی تعداد میں خواتین احتجاج کر رہی ہیں۔ لیکن آج علیگڑھ پولیس نے میڈیا کو احتجاج کر رہی خواتین سے بات کرنے اور دھرنے پر جانے سے روک دیا۔ خواتین کے چاروں طرف بیری کیٹس اور بلیاں لگا کر چاروں طرف سے راستہ بند کر دیا۔ صرف خواتین کو ہی اندر جانے کی اجازت دی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے بھی احتجاج کر رہی خواتین کا علی گڑھ پولیس پر الزام ہے کہ وہ ہم پر دباؤ بناتے ہیں کہ ہم یہ احتجاج نہ کرے ہمارے اوپر بریانی کھانے کا الزام بھی لگاتے ہیں اور آج کسی بھی میڈیا والے کو اندر نہیں آنے دے رہے ہیں۔ خواتین اور دیگر لوگوں کا کہنا ہے پولیس چاہتی ہے کہ میڈیا والے ہمارے اس احتجاج کی خبر نہ بنائیں۔
عید گاہ کے سامنے تعینات پولیس کا کہنا ہے کہ علیگڑھ ڈی ایم اور ایس ایس پی نے میڈیا کو خواتین سے بات چیت کرنے اور یہاں پر کھڑے ہونے سے منع کیا ہے انہیں کے آرڈر پر ہم کسی بھی میڈیا والے کو اندر نہیں جانے دے رہے۔
اس سے متعلق علیگڑھ ایس ایس پی آکاش کہری اور ایس پی سٹی ابھیشیک سے بات کرکے پوچھا گیا کہ کیا میڈیا کو اس مظاہرے کو کور کرنے سے روکا گیا ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ کسی بھی طرح کے آرڈر اور نوٹس جاری نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی جاکر مظاہرین سے بات کر سکتا ہے اور خبر بنا سکتا ہے۔