دراصل معاملہ کچھ یوں ہے کہ ایک شخص نے دارالقضا پر الزام لگایا ہے کہ دارالقضا کے ذمے داران نے اس کی غیر موجودگی میں اس کی اہلیہ کو طلاق کا فیصلہ سنا دیا ہے۔
انہوں نے دارالقضاء کے خلاف اندور ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی ہے اور دارالقضاء پر الزام لگا ہے کہ یہ تنظیم صرف امیر اور با اثر افراد کے حق میں ہی فیصلہ سناتی ہے۔ اس لیے میں نے دارالقضاء کے خلاف کورٹ کا دروازے پر دستک دی ہے۔
متاثرین عادل پال والا نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ دارالقضاء ان لوگوں کو زیادہ توجہ زادہ دیتا ہے جو معتبر اور مالدار ہیں میرا فیصلہ میری غیر موجودگی میں کیا گیا جس کو میں قبول نہیں کرتا ہوں، ساتھ ہی میں نے ہائی کورٹ میں پٹیشن لگائی ہے کہ دار القضاء جیسے اداروں کو جلد بند کر دینا چاہیے جس کا کوئی وجود نہیں ہے
وہیں مسلم نمائندہ کمیٹی کے سکریٹری عبدالرؤف نے کہا کہ دارالقضاء آزادی سے قبل کام کرتا آ رہا ہے اور مختلف بڑے شہروں میں کام کررہا ہے، یہاں پر شریعت کے تحت مسلم پرسنل لا کے معاملات کے مسائل حل کیے جاتے ہیں دارالقضا میں دونوں فریقین کی درخواستیں آتی ہیں اور وہ یہ اقرار کرتے ہیں کہ جو بھی فیصلہ ہوگا دونوں کو قبول ہو گا۔