بھارت کی جانب سے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد اب پاکسان گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے اور اسے آئینی حیثیت دینے پر غور کر رہا ہے۔
ایک تھنک ٹینک یوروپی فاؤنڈیشن برائے ساؤتھ ایشیئن اسٹڈیز (ای ایف ایس اے ایس) کے مطابق جموں و کشمیر میں دفعہ 370 اور 35 اے کو کالعدم قرار دینے کے بھارتی حکومت کے فیصلے کے بعد پاکستانی وزیر اعظم عمران خان گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کے فیصلے پر غور کر رہے ہیں۔
تھنک ٹینک ای ایف ایس اے ایس کے مطابق 'چین پاکستان پر مسلسل دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ چین - پاکسان اقتصادی راہداری کو قانونی دائرہ اختیار کے تحت یقینی بنائے، وہ اس لیے کہ 'سی پیک' گلگت بلتستان کے راستے پاکستان میں داخل ہوتا ہے اور چین نہیں چاہتا کہ راستے میں کسی طرح کی رکاوٹ حائل ہو۔
حال ہی میں وزیر برائے گلگت بلتستان اور کشمیر علی امین گنداپور نے اعلان کیا ہے 'جلد ہی حکومت کی جانب سے گلگت بلتستان کو آئینی حقوق کے تحت صوبہ کا درجہ دیا جائے گا، اس کے ساتھ ساتھ سینیٹ اور قومی اسمبلی میں بھی دونوں علاقوں کی نمائندگی ہوگی'۔
گنداپور نے کہا تھا 'سبھی اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات چیت کے بعد وفاقی حکومت نے یہ طے کیا ہے کہ گلگت بلتستان کو آئینی حقوق دیے جائیں گے'۔
انہوں نے مزید کہا 'جلد ہی وزیراعظم عمران خان علاقے کا دورہ کر کے اسے صوبہ بنانے کا اعلان کریں گے، اس کے ساتھ ہی گلگت بلتستان میں 15 نومبر کو اسمبلی انتخابات کرائے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیے
'مرکزی تعمیراتی اسکیموں میں بے ضابطگیاں'
پاکستان کی جانب سے گلگت بلتستان میں تبدیلی کرنے کے فیصلے کے جواب میں بھارت نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
بھارت نے کہا ہے 'پاکستان کی طرف سے فوج کے قبضے میں گلگت بلتستان میں کسی طرح کی تبدیلی کی کوشش غیر قانونی ہے، علاقے کے سلسلےمیں ہمارا رد عمل یہی ہے کہ پورا جموں و کشمیر اور لداخ بھارت کا حصہ ہے اور پاکستان کو بھارت کے اندرونی معاملات میں دخل دینے کا کوئی حق نہیں ہے'۔