کانگریس رہنما ادھری رنجن چودھری نے کہا کہ ہم صرف دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات پر کے معاملے پر بات کرنا چاہتے ہیں'۔
وہیں ڈی ایم کے رہنما دیاندھی مارن نے لوک سبھا میں کہا کہ ڈی ایم کے کی جانب سے' میں درخواست کرتا ہوں کہ اراکین پارلیمان کی معطلی ( کانگریس کے سات اراکین پارلیمان)کو واپس لیا جائے گا'
اس کے بعد مرکزی پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے لوک سبھا میں حزب مخالف کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ 'حکومت کسی بھی رکن پارلیمان کو پارلیمنٹ سے باہر نہیں رکھنا چاہتی ہے، لیکن کل جو ہوا وہ آزاد بھارت کے 70 برسوں میں کبھی نہیں ہوا'۔
ایوان میں ایسا برتاؤ ظاہر نہیں کیا جانا چاہئے، انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے ایوان میں وزیر اعظم نریندر مودی اور امیت شاہ جی کے خلاف غیر مناسب الفاظ بولے گئے لیکن ہم نے کچھ نہیں کیا'۔
ہنگامے کو لے لوک سبھا کی کارروائی 11 مارچ تک لیے ملتوی کر دی گئی ہے اس درمیان لوک سبھا کے اسپیکر اوم بڑلا نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو دو مارچ سے 5 مارچ کے درمیان ایوان میں ہونے والے واقعات کے بارے میں پوچھ گچھ کرے گی اور اپنی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کرے گی، اس کمیٹی کے چیئرمین خود لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا ہوں گے۔