انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس ایک انتہائی مہلک بیماری ہے، صحت کے ماہرین اورڈاکٹروں کا متفقہ طورپر کہنا ہے کہ کسی متاثرہ شخص کی قربت اس کے پھیلنے کا سبب بنتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ لاک ڈاؤن یعنی مکمل طورپر بندی اسی لئے کی جاتی ہے کہ لوگ ایک دوسرے کے قریب نہ جائیں اور اپنے اپنے گھروں میں ہی ر ہیں،یہ ایک متعدی بیماری ہے چنانچہ اس سے شدید اجتماعی ضررکا اندیشہ ہے، شرعی طورپر خودکو اور دوسروں کو ضررسے بچاناضروری ہے اس صورت میں مسجد میں یاکسی اورجگہ جمعہ کی نماز کے لئے جمع ہونا قطعی مناسب نہیں ہے۔
مولانا نے کہا کہ ہم امت مسلمہ سے اپیل کرتے ہیں کہ مسجد میں خادم، موذن اورامام کے علاوہ اورایک آدمی یعنی بشمول امام چارافرادنمازجمعہ اداکرلیں اورخطبہ مختصرکیا جائے، ایسا کرنا اس لئے بھی ضروری ہے کہ وزارت صحت کے علاوہ حکومت نے بھی کسی طرح کے اجتماع کو ممنوع قراردیا ہے اور اس نے اپنے آڈرکی دفعہ ۹ میں اس بات کی وضاحت کی ہے کہ تمام لوگ مذہبی مقامات کو اپنے اجتماعات کیلئے بند رکھیں اس لئے محتاط رہنا چاہئے، انسانی زندگی کی حفاظت کے لئے شرعی ہدایات کو ملحوظ رکھیں جذبات کے بجائے شریعت کی منشاء کے مطابق عمل کریں۔
انہوں نے کہاکہ انسانیت کی بنیادپر مذہب سے اوپراٹھ کر محلہ وپڑوس میں موجودغریب اورمعاشی طورپر کمزورافرادکا بطورخاص خیال رکھاجائے کیونکہ اللہ کے غصہ سے نجات حاصل کرنے کا ایک بہت بڑا ذریعہ غریب ونادارلوگوں کے ساتھ حسن سلوک بھی ہے، حدیث میں فرمایا گیا ہے کہ صدقہ اللہ کے غضب کو ٹھنڈاکرنے والاہے، مولانامدنی نے کہا کہ حکومت کو بھی غریب اورمحروم طبقات کے لئے کوئی ایسی حکمت عملی تیارکرنی چاہئے جس سے کوئی غریب بھوکا نہ رہ جائے۔