ETV Bharat / bharat

پرشانت کشور کسی بھی پارٹی میں شامل نہیں ہوں گے - نمتیش کمار پر کوئی رد عمل نہیں

سیاسی حکمت عملی کے ماہر پرشانت کشور نے کہا کہ 'مجھے پارٹی میں شامل کرنے اور پارٹی سے نکالنے کے فیصلے کو دل سے قبول کرتا ہوں، اس پر کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتا ہوں اور آگے بھی نہیں کرنا چاہتا، یہ ان کا حق تھا'۔

پرشانت کشور کسی بھی پارٹی میں نہیں ہوں گے شامل
پرشانت کشور کسی بھی پارٹی میں نہیں ہوں گے شامل
author img

By

Published : Feb 18, 2020, 1:01 PM IST

Updated : Mar 1, 2020, 5:20 PM IST

جے ڈی یو سے نکالے گئے سیاسی حکمت عملی کے ماہر پرشانت کشور نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ صاف کیا کہ وہ کسی بھی پارٹی میں شامل نہیں ہوں گے بلکہ بہار کی ترقی کے لیے کام کرتے رہیں گے، انہوں نے کہا کہ 'ہم وہ رہنما چاہتے ہیں جو اپنی بات کہنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتا ہو اور بہار کے لیے اپنی بات کہنے میں کسی کا کا محتاج نہیں ہو'۔

پرشانت کشور کسی بھی پارٹی میں نہیں ہوں گے شامل

انہوں نے مزید کہا کہ 'نتیش کمار نے انہیں بیٹے کی طرح رکھا، انہیں پارٹی سے نکال دیا گیا لیکن میں پھر بھی ان کا احترام کرتا ہوں'۔

انہوں نے ان سے اختلافات کی وجہ بھی بھی بتاتے ہوئے کہا کہ 'مجھے پارٹی میں شامل کرنے اور مجھے پارٹی سے ہٹانے کے فیصلے کو دل سے قبول کرتا ہوں۔

میں ان پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتا اور نہ ہی آگے کرنا چاہتا ہوں، یہ ان کا حق تھا، وہ پارٹی میں رکھنا چاہتے تھے اور نہ رکھنا چاہتے تھے یہ بھی ان کا حق ہے، ان کے لئے ہمیشہ میرے دل میں عزت رہے گی، ہم لوگوں میں دو وجوہات سے اختلافات تھے'۔

'لوک سبھا انتخابات کے بعد سے ہم ان وجوہات کی بنیاد پر ان سے اختلاف رکھتے ہیں پہلا نظریہ یہ ہے کہ نتیش جی کا کہنا ہے کہ گاندھی جے پی اور لوہیا اور ان کی باتوں کو نہیں چھوڑ سکتا، لیکن میرے دل میں یہ شک رہا کہ کوئی اگر ایسا سوچتا ہے تو وہ اس وقت گوڈسے کے ساتھ کھڑے ہونے والے اور ان کے نظریات کے لوگوں کے ساتھ کس طرح کھڑے ہو سکتے ہیں'۔

بی جے پی کے ساتھ ان کے رہنے پر کوئی گریز نہیں ہے لیکن دونوں چیزیں ایک ساتھ نہیں ہو سکتی، ان کی اپنی سوچ ہے اور میری اپنی سوچ ہے'۔

گاندھی اور گوڈسے ساتھ نہیں چل سکتے، پارٹی کے رہنما کی حیثیت سے آپ کو بتانا ہوگا کہ ہم کس طرف ہیں۔'

انہوں نے کہا کہ دوسری وجہ جے ڈی یو اور نتیش کمار کی اتحاد میں پوزیشن کو لے کر ہے، نتیش کمار پہلے بھی بی جے پی کے ساتھ تھے اور اب بھی ہیں، لیکن دونوں میں بہت فرق ہے، نتیش کمار پہلے بہار کی شان تھے بہار کے لوگوں کے رہنما تھے۔

آج 16 ایم پی لے کر گجرات کا کوئی رہنما بتاتا ہے کہ آپ ہی لیڈر بنے رہیے، بہار کا وزیر اعلی یہاں کے لوگوں کا رہنما ہے، آن بان شان ہے، کوئی مینیجر نہیں ہے'۔

کوئی دوسری پارٹی کا رہنما نہیں بتائے گا کہ وہ ہمارے لیڈر ہیں، ہم لوگ مضبوط رہنما چاہتے ہیں، جو پورے بھارت اور بہار کے لئے اپنی بات کہنے کے لئے کسی کا محتجا نہ ہو'۔

'کچھ لوگوں کی رائے ہے کہ سیاست میں کچھ سمجھوتہ کرنا پڑتا ہے، اگر بہار کی ترقی کے لیے کوئی سمجھوتہ کیا جائے تو کوئی گریز نہیں ہے'۔

بنیادی بات بہار کی ترقی کی ہے، آپ دیکھنا پڑے گا کہ کیا اس اتحاد کے ساتھ رہنے سے بہار کی ترقی ہو رہی ہے'۔

تو آپ چاہیں تو کسی کے سامنے جھکنے سے بہار کی ترقی ہو تو مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے، بہار میں کیا اتنی ترقی ہو گئی، جتنا بہار کے لوگ چاہتے تھے۔

کیا ہمیں خصوصی ریاست کا درجہ حاصل ہے؟ نتیش کمار پٹنہ یونیورسٹی کو سنٹرل یونیورسٹی بنانے کے لئے ہاتھ جوڑ رہے تھے، لیکن مرکزی حکومت نے کوئی جواب نہیں دیا

انہوں نے کہا کہ وہ ایک پروگرام 'بات بہار کی' کے نام سے ایک پروگرام کا آغاز کرنے جا رہے ہیں جس سے ریاست کے نوجوانوں کو جوڑا جائے گا اور انہیں ایک با صلاحیت سیاسی رہنما کے طور پر تیار کیا جائے گا جو بہار کی سیاسی معاشی اور بنادی ترقی کا حصہ بنیں اور بہار کو ایک اعلی ریاست بنانے میں اہم کردار ادا کریں۔

جے ڈی یو سے نکالے گئے سیاسی حکمت عملی کے ماہر پرشانت کشور نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ صاف کیا کہ وہ کسی بھی پارٹی میں شامل نہیں ہوں گے بلکہ بہار کی ترقی کے لیے کام کرتے رہیں گے، انہوں نے کہا کہ 'ہم وہ رہنما چاہتے ہیں جو اپنی بات کہنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتا ہو اور بہار کے لیے اپنی بات کہنے میں کسی کا کا محتاج نہیں ہو'۔

پرشانت کشور کسی بھی پارٹی میں نہیں ہوں گے شامل

انہوں نے مزید کہا کہ 'نتیش کمار نے انہیں بیٹے کی طرح رکھا، انہیں پارٹی سے نکال دیا گیا لیکن میں پھر بھی ان کا احترام کرتا ہوں'۔

انہوں نے ان سے اختلافات کی وجہ بھی بھی بتاتے ہوئے کہا کہ 'مجھے پارٹی میں شامل کرنے اور مجھے پارٹی سے ہٹانے کے فیصلے کو دل سے قبول کرتا ہوں۔

میں ان پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتا اور نہ ہی آگے کرنا چاہتا ہوں، یہ ان کا حق تھا، وہ پارٹی میں رکھنا چاہتے تھے اور نہ رکھنا چاہتے تھے یہ بھی ان کا حق ہے، ان کے لئے ہمیشہ میرے دل میں عزت رہے گی، ہم لوگوں میں دو وجوہات سے اختلافات تھے'۔

'لوک سبھا انتخابات کے بعد سے ہم ان وجوہات کی بنیاد پر ان سے اختلاف رکھتے ہیں پہلا نظریہ یہ ہے کہ نتیش جی کا کہنا ہے کہ گاندھی جے پی اور لوہیا اور ان کی باتوں کو نہیں چھوڑ سکتا، لیکن میرے دل میں یہ شک رہا کہ کوئی اگر ایسا سوچتا ہے تو وہ اس وقت گوڈسے کے ساتھ کھڑے ہونے والے اور ان کے نظریات کے لوگوں کے ساتھ کس طرح کھڑے ہو سکتے ہیں'۔

بی جے پی کے ساتھ ان کے رہنے پر کوئی گریز نہیں ہے لیکن دونوں چیزیں ایک ساتھ نہیں ہو سکتی، ان کی اپنی سوچ ہے اور میری اپنی سوچ ہے'۔

گاندھی اور گوڈسے ساتھ نہیں چل سکتے، پارٹی کے رہنما کی حیثیت سے آپ کو بتانا ہوگا کہ ہم کس طرف ہیں۔'

انہوں نے کہا کہ دوسری وجہ جے ڈی یو اور نتیش کمار کی اتحاد میں پوزیشن کو لے کر ہے، نتیش کمار پہلے بھی بی جے پی کے ساتھ تھے اور اب بھی ہیں، لیکن دونوں میں بہت فرق ہے، نتیش کمار پہلے بہار کی شان تھے بہار کے لوگوں کے رہنما تھے۔

آج 16 ایم پی لے کر گجرات کا کوئی رہنما بتاتا ہے کہ آپ ہی لیڈر بنے رہیے، بہار کا وزیر اعلی یہاں کے لوگوں کا رہنما ہے، آن بان شان ہے، کوئی مینیجر نہیں ہے'۔

کوئی دوسری پارٹی کا رہنما نہیں بتائے گا کہ وہ ہمارے لیڈر ہیں، ہم لوگ مضبوط رہنما چاہتے ہیں، جو پورے بھارت اور بہار کے لئے اپنی بات کہنے کے لئے کسی کا محتجا نہ ہو'۔

'کچھ لوگوں کی رائے ہے کہ سیاست میں کچھ سمجھوتہ کرنا پڑتا ہے، اگر بہار کی ترقی کے لیے کوئی سمجھوتہ کیا جائے تو کوئی گریز نہیں ہے'۔

بنیادی بات بہار کی ترقی کی ہے، آپ دیکھنا پڑے گا کہ کیا اس اتحاد کے ساتھ رہنے سے بہار کی ترقی ہو رہی ہے'۔

تو آپ چاہیں تو کسی کے سامنے جھکنے سے بہار کی ترقی ہو تو مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے، بہار میں کیا اتنی ترقی ہو گئی، جتنا بہار کے لوگ چاہتے تھے۔

کیا ہمیں خصوصی ریاست کا درجہ حاصل ہے؟ نتیش کمار پٹنہ یونیورسٹی کو سنٹرل یونیورسٹی بنانے کے لئے ہاتھ جوڑ رہے تھے، لیکن مرکزی حکومت نے کوئی جواب نہیں دیا

انہوں نے کہا کہ وہ ایک پروگرام 'بات بہار کی' کے نام سے ایک پروگرام کا آغاز کرنے جا رہے ہیں جس سے ریاست کے نوجوانوں کو جوڑا جائے گا اور انہیں ایک با صلاحیت سیاسی رہنما کے طور پر تیار کیا جائے گا جو بہار کی سیاسی معاشی اور بنادی ترقی کا حصہ بنیں اور بہار کو ایک اعلی ریاست بنانے میں اہم کردار ادا کریں۔

Last Updated : Mar 1, 2020, 5:20 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.