’’یوگی حکومت وکاس دوبے جیسے خوفناک مجرموں پر نرمی کا مظاہرہ کر رہی ہے جبکہ سینکڑوں بچوں کی جانیں بچانے والے محب وطن ڈاکٹر کو جیل میں بند رکھتی ہے۔‘‘ امروہہ سے لوک سبھا کے رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی نے ٹویٹ کرکے متھرا جیل میں بند ڈاکٹر کفیل خان کو فوری طور رہا کیے جانے کا مطالبہ کیا۔
کنور دانش علی نے کہا کہ ’’اتر پردیش حکومت خونخوار مجرموں اور وکاس دوبے جیسے دہشتگردوں پر نرمی برت رہی ہے لیکن سینکڑوں بچوں کی جانیں بچانے والے ڈاکٹر کفیل خان جیسے محب وطن کو قید میں ڈال رکھا ہے۔‘‘ انہوں نے کہاکہ ’’نظریاتی اختلافات رکھنا جرم نہیں ہے بلکہ ہماری جمہوریت کی امتیازی خصوصیت ہے۔‘‘
انہوں نے اپنے ٹویٹ کے ساتھ ڈاکٹر کفیل خان کے ہاتھ سے لکھے ہوئے چار صفحے کا خط بھی شیئر کیا۔ خط میں کورونا وائرس کی وبا کے دوران جیل کے اندر گنجائش سے زیادہ قیدیوں کو رکھنے اور بیرکوں میں کسی بھی سماجی فاصلے پر عمل نہ کرنے کی شکایت کی گئی تھی۔ ڈاکٹر کفیل خان نے جیل کے اندر گندگی اور بد نظمی کے بارے میں بھی تفصیل سے لکھا ہے۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر کفیل خان کو سال 2017 میں گورکھپور کے بی آر ڈی کالج و اسپتال میں بچوں کی موت پر لاپرواہی برتنے کے الزام میں معطل کرکے گرفتار کیا گیا تھا، حالانکہ وہ تحقیقات میں بے قصور پائے گئے تھے۔ وہ گزشتہ کئی مہینوں سے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف مبینہ اشتعال انگیز تقریر کرنے کے الزام میں اتر پردیش کی متھرا جیل میں بند ہے۔