چمکی بخار گیا کے انوگرہ نارائن مگدھ میڈیکل کالج کے لیے درد سر بن گیا ہے۔ گزشتہ چند دنوں میں ہی اس مرض کا شکار ہوکر چھ بچے جان گنوا چکے ہیں۔
ضلع انتظامیہ اس سلسلے چمکی بخار سے نمٹنے کے سلسلے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کررہا ہے۔ مگدھ کمشنر پنکج کمار پال نے ڈسٹرک مجسٹریٹ ابھیشیک سنگھ، سرجن راجیندر پرساد سنہا اور شعبے صحت سے منسلک عہدے داروں کے ساتھ ایک اہم میٹنگ کی۔
اس موقع پر پنکج کمار پال نے کہا کہ اس مرض سے نمٹنے کے لیے سبھی کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جن علاقوں سے ایسے مریض لائے جارہے ہیں ان کا جائزہ لیا جائے۔
پنکج کمار پال نے کہا کہ آشا اور آنگن باڑی سے جڑی خواتین کی مدد سے گاؤں میں ایسے بچوں کی تلاش کی جائے جو بخار کی زد میں ہوں اور ایسے بچوں کو فوری طور پر قریب کے ہیلتھ سنٹر لے جایا جائے۔
کمشنر پنکج کمار پال نے کہا کہ متأثرہ گاؤں میں چوبیس گھنٹے کے اندر نالیوں اور جمے ہوئے پانی بلیچننگ پاؤڈر کا چھڑکاؤ کرایا جائے۔ اس کے علاوہ مچھروں سے بچنے کے لیے لگاتار فاؤگننگ کرائی جائے۔
اس موقع پر سرجن نے بتایا کہ گیا کے 18گاؤں وبا سے متاثر ہیں۔ ان میں 12 گاؤں میں ٹیکا کاری کا عمل مکمل ہوچکا ہے اور باقی چھ گاؤں میں دو روز کے اندر ٹیکا کاری کا عمل مکمل ہوجائے گا۔
قابل ذکر ہے کہ گیا میں اب تک چمکی بخار سے چھ بچوں کی موت ہوچکی ہے جبکہ دو درجن بچے زیر علاج ہیں