یونیسیف کے ذریعے جاری ایک رپورٹ نے سبھی کو چونکا دیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق 'دی اسٹیٹ آف دی ورلڈ چلڈرن 2019' نے بتایا کہ دنیا میں 5 برس سے کم عمر کا ہر تیسرا بچہ جس کی آبادی تقریباً 70 کروڑ کے اردگرد ہے، آج تغذیہ کے شکار ہیں۔
بھارت میں اس ڈیٹا کے مطابق اگر دیکھا جائے تو ایسے بچوں کی تعداد یہاں تقریبا 35.5 بتایا گیا ہے۔
اترپردیش کے تقریبا 29 ایسے اضلاع ہیں جو خط افلاس میں آتے ہیں، جن میں 46.3 فیصد بچے تغذیہ کے شکار ہیں۔
ریاست کے مختلف اضلاع کی حالت اور بھی بری ہے، یہاں تغذیہ کا شکار ہوئے بچوں کی شرح اموات میں مسلسل اضافہ ہی ہو رہا ہے، رپورٹ کے مطابق ہر برس اترپردیش کے مختلف اضلاع میں مرنے والے بچوں کی تعداد تقریباً 3 لاکھ 80 ہزار ہے۔
ان اعداد و شمار کا اگر جائزہ لیا جائے تو تقریباً ہر دن 650 بچے تغذیہ کا شکار ہو کر مر جاتے ہیں۔
اترپردیش میں پانچ برس کی عمر کے تقرییاً 46.3 فیصد بچے جسمانی طور پر کمزور اور بونے پن کا شکار ہیں۔
'نیشنل فیملی ہیلتھ کے سروے کے مطابق خاص طور پر اترپردیش میں تغذیہ سے متاثر بچوں کی تعداد تشویشناک ہے'۔
واضح رہے کہ تغذیہ سے متعلق معاملات میں بہار کے بعد اترپردیش دوسرے درجے پر ہے، اترپردیش میں تغذیہ کا شکار ہوئے بچوں سے متعلق نہ کبھی حکومت سے سوال کیا گیا اور نہ ہی اس مسئلے پر کبھی لوک سبھا اور اسمبلی میں بات رکھی گئی۔
تغذیہ میں کمی کے سبب بچوں کی ذہنی اور جسمانی نشونما پر اس کا اثر ہوتا ہے، اس کی وجہ سے بچے ذہنی اور جسمانی طور پر کمزور ہو جاتے ہیں اور اس مرض کے سبب روز بروز بیماریوں میں اضافہ ہی ہوتا رہتا ہے۔
مزید پڑھیں: 'پرگیہ کو زندہ جلادیں گے'
اترپردیش میں چھ برس سے کم عمر کے 5 میں سے صرف 2 نوزائیدہ اپنی ماں کا دودھ پی رہے ہیں، مائیں بچوں کو دودھ نہیں پلا رہی ہیں کیونکہ وہ خود بھی تغذیہ کا شکار ہیں۔ دیہی علاقوں میں رہنے والے غریب خاندانوں کے 6 سے 23 برس کی عمر کے 5 میں سے صرف ایک بچے کو غذائیت سے بھرپور غذا مل سکتی ہے۔