شراب تاجروں کے مطابق اگلے دو ماہ میں غیر ملکی شراب کے ذخائر خشک ہوسکتے ہیں، کیونکہ زیادہ تر اسکاچ وسکی برطانیہ سے لائی گئی تھیں، جبکہ فرانس، اسپین اور اٹلی سے درآمدات کی گئ شراب پر وبائی امراض کا اثر پڑسکتا ہے۔
گوا شراب ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے صدر دتہ پرساد نائک نے کہا کہ' کم از کم 1ہزار 300 شراب کی دکانیں جب وہ 4 مئی کو دوبارہ کھلیں گی اچھی طرح اسٹاک ہوجائیں گی ۔
انہوں نے کہا کہ اگلے آٹھ سے دس دنوں میں بیئر کا ذخیرہ خشک ہوسکتا ہے، کیونکہ گوا کی سرحد کو سیل کرنے کے بعد ہمسایہ ریاستوں میں اس کی فراہمی مشکل ہے۔
ساحلی ریاست میں شراب کی دکانوں نے اپنے شٹرز نیچے گرادیئے ہیں جب سے مرکزی حکومت نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے لاک ڈاؤن کا حکم دیا ہے۔
نائک نے کہا کہ دوبارہ کاروبار شروع ہونے کے بعد شراب کی فروخت میں 70 فیصد کمی واقع ہوسکتی ہے، کیونکہ ریاست میں سیاحوں کی آمد بند کردی گئی ہے۔
انہوں نے کہا 'گوا میں شراب کے زیادہ ترصارفین سیاح ہیں اور صرف 30 فیصد سپلائی مقامی لوگوں کے لیے ہے'۔
انہوں نے مزید کہا کہ شراب کی تجارت میں اس وقت تک تیزی نہیں آ سکتی جب تک سیاحوں کی آمد نہ ہو۔