کولمبیا سے تعلق رکھنے والے صحافی گیلرمو کینو (Guillermo Cano)نے اپنے ملک کی سیاست پر ڈرگ مافیا کے اثر کو بے نقاب کرنے کی کوشش کی تھی۔
اُنہیں 1986میں اپنے اخبار کے دفتر کے سامنے گولی مار کر خاموش کر دیا گیا۔ لیکن اُن کے اخبار نے بغیر ڈرے گیلرمو کی شروع کردہ کہانی کو آگے بڑھایا۔ تین سال بعد اُس اخبار، ال اسپکٹیڈر(El Espectador)کو کولمبیا کے شہر بگوٹا میں بم حملے میں تباہ کردیا گیا لیکن کہانی قتل نہ ہو سکی۔
اقوامِ متحدہ کی پیرس میں ایجنسی، یونیسکو نے 1997میں گیلرمو کینو پریس فریڈم ایوارڈشروع کیا۔ یہ ایوارڈ ہر سال تین مئی (ورلڈ پریس فریڈم ڈے) کو کسی بہادر صحافی کو دیا جاتا ہے۔ گیلرمو کینو کی کہانی کا سفر جاری ہے۔
رواں سال میں بھی گیلرمو کینو پریس فریڈم ایورڈ 2019کیلئے تشکیل دی گئی انٹرنیشنل جیوری کا حصہ تھا۔ یونیسکو کو مختلف حکومتوں اور این جی اوز کی طرف سے درجنوں نامزدگیاں وصول ہوئیں۔
جیوری کیلئے انعام کے حقدار کا تعین کرنا بہت مشکل تھا کیونکہ حتمی فہرست میں شامل زیادہ تر نامزد صحافی جیل کی سلاخوں کے پیچھے تھے۔ آخرکار جیوری نے رائیٹرز کے رپورٹرز وا لون (Wa Lone) اور کیا سو او (Kya So Oo) کے حق میں فیصلہ دیا۔ یہ دونوں صحافی میانمار میں گزشتہ سات برس سے قید ہیں۔
وہ سرکاری سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں روہنگیا آبادی کی ہلاکتوں کی تحقیقات کر رہے تھے۔ میانمار کی حکومت نے اُنہیں ’’غدار‘‘ قرار دے کر فیئر ٹرائل کا موقع دئیے بغیر جیل میں قید کر دیا تھا۔ کیونکہ وہ اجتماعی جنسی زیادتی اور وسیع پیمانے پر ہونے والی قتل و غارت کی کہانیاں سامنے لا رہے تھے۔
کئی ممالک سے تعلق رکھنے والے بہت سے دیگر صحافی بھی قید ہیں۔ ہم نے ترکی اور یوکرائن کی جیلوں میں قید صحافیوں کو نظر انداز کر دیا کیونکہ اُن کے حالات میانمار کی جیلوں کے حالات سے کہیں بہتر ہیں۔