سنۂ 1990 میں سشما سواراج کو پہلی بار رجیہ سبھ کا رکن منتخب کیا گیا
پہلی بار سنۂ 1996 میں وہ جنوب دہلی سے لوک سبھا کی رکن منتخب ہوئیں۔
سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپئی کی 13 دن کی حکومت میں وزیر اطلاعات و نشریات منتخب ہوئیں۔
سنۂ 1998 میں بارہویں لوک سبھا میں ایک بار پھر جنوبی دہلی سے رکن پارلیمان منتخب ہوئیں اور دوبارہ انہیں وزیر اطلاعات و نشریات کا قلمدان دیا گیا۔
اسی سال انہوں نے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا اور دہلی کے مسند اقتدار پر بحیثیت وزیراعلی پہلی بار فائز ہوئیں۔
سنۂ 1999 میں بی جے پی نے جنوبی بھارت کے بلاری سے کانگریس کی اس وقت کی صدر سونیا گاندھی کے خلاف پارلیمانی امیدوار بنایا لیکن وہ ہار گئیں ۔
سنۂ 2000 میں ایک بار پھر انہں اتر پردیش سے راجیہ سبھا کا رکن منتخب کیا گیا ۔
لیکن تقسیم اتر پردیش کے دوران انہیں ایک بار پھر سے اتراکھنڈ بھیجا گیا اور وزیر اطلاعات ونشریات کا قلمدان دیا گیا۔ اس کے بعد انہیں خاندانی فلاح و بہبود اور پارلیمانی امور کا وزیر بنایا گیا اور سنہ 2004 تک اس عہدے پر فائز رہیں۔
سنۂ2006 میں تیسری میعاد کے لیے مدھیہ پردیش سے راجیہ سبھا کا رکن منتخب کیا گیا۔ پھر سنۂ2009 میں مدھیہ پردیش کے ودیشا سے رکن پارلیمان منتخب ہو کر لوک سبھا پہنچیں۔ اور اسی برس انہیں لوک سبھا میں اپوزیشن کا رہنما منتخب کیا گیا ۔ وہ پہلی خاتون ہیں جنہیں اپوزیشن کا رہنما بنایا گیا۔
سنۂ 2014 کی مودی لہر میں ایک بار پھر ودیشا پارلیمانی حلقے سے جیت درج کی اور نریندر مودی کی قیادت والی حکومت میں پہلی بار انہیں خاتون وزیر خارجہ بنایا گیا۔