ETV Bharat / bharat

کرتارپور راہداری پر ہند۔پاک میں لفظی جنگ

سکھ مذہب کے بانی گرونانک دیو کے 550ویں پرکاش اتسو کے موقع پر بھارت اور پاکستان کے درمیان نو تعمیر شدہ کرتارپور راہداری کے افتتاح سے ایک دن قبل بھی دونوں ملکوں کے بیچ لفظی جنگ جاری ہے ۔

کرتارپور راہداری پر ہند۔پاک میں لفظی جنگ
author img

By

Published : Nov 8, 2019, 1:26 PM IST

پاکستان کا ردعمل بھارت کی وزارت خارجہ کے اس بیان کے بعد آیا ہے جس میں کہاگیا تھا نو تعمیر شدہ راہداری سے کرتارپور گرودوارے کے لیے سکھ زائرین کی یاترا راہداری سے متعلق دوطرفہ معاہدے کے مطابق ہوگی ۔

بھارت کی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے اس سے قبل کہاکہ' پاکستان سے متضاد رپورٹیں آرہی ہیں ۔کمار کا تبصرہ پاکستان کی فوج کے بیان کے بعد آیا جس میں فوج کے ترجمان نے کہاکہ کرتارپور آنے والے بھارتی زائرین کے لیے ویزا ضروری ہوگا ۔

اس سے پہلے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے ٹوئیٹ کرکے اعلان کیاتھا کہ افتتاحی تقریب کے موقع پر 9سے 12نومبر کے درمیان زائرین کو پاسپورٹ کی ضرورت نہیں ہوگی۔

حقیقی صورت حال معلوم کرنے پر کمار نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان ایک معاہدہ پر دستخط ہوئے ہیں اور اس میں پاسپورٹ کو لازمی قراردیاگیاہے ۔حقیقت یہ ہے کہ یہ ضابطہ تب تک نافذ رہے گا جب تک معاہدے میں ترمیم کرکے اس پر دستخط نہیں ہوجاتے ۔پاکستان یا ہندستان کو معاہدہ میں یکطرفہ تبدیلی کرنے یا اعلان کرنے کا کوئی حق نہیں ہے ۔

ڈاکٹر فیصل نے اپنی ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہاتھا کہ پاکستان حکومت نے خصوصی رعایت دیتے ہوئے پاسپورٹ کی ضرورت اور زائرین کی یاترا سے 10دن پہلے اطلاع دینے کے ضابطہ کو ختم کردیا تھا۔ اس کے علاوہ ،ہرزائرین کے لیے 20ڈالر سروس ٹیکس بھی 9سے 12نومبر کے درمیان معاف کر دیا تھا۔


خصوصی رعایتیں ،جنکا اعلان وزیراعظم کی طرف سے ٹوئیٹر پر کیاگیا اس کے بارے میں پاکستان حکومت نے اسلام آباد میں ہندستانی ہائی کمیشن اور حکومت ہند کو باقاعدہ طورپر آگاہ کردیاہے ۔

حکومت ہفتہ کے روز ویزے کے بغیر راہداری کے افتتاح کے موقع پر تقریبا 10000سکھوں کے گرودوارے کی زیارت کی امیدکررہی ہے۔

سابق کرکٹر اور کانگریس کے رہنما نوجوت سنگھ سدھوکا ذکر کرتے ہوئے فیصل نے کہا کہ' انھیں ویزا جاری کیا گیا ہے اور افتتاحی تقریب میں انکا گرم جوشی سے استقبال کیاجائیگا ۔فوجی سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے سدھو کے ساتھ کرتارپور کوریڈور کھولنے کی خواہش پہلی بار ظاہر کی تھی جب انھوں نے پچھلے سال عمران خان کی دعوت پر پاکستان کادورہ کیا تھا۔بعد میں سدھو اس پروجکٹ کےسنگ بنیاد رکھے جانے کی تقریب میں بھی آئے ۔

فیصل انٹر سروسز پبلک ریلیشن (آئی ایس پی آر )کے ڈائریکٹر جنرل کے اس بیان کے سلسلہ میں سوال کاجواب دے رہے تھے جس میں انھوں نے کرتارپور کوریڈور استعمال کرنے والے ہندستانی زائرین کےلیے پاسپورٹ کو لازمی بتایا تھا۔

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا پاکستان سرحد پار رہنے والے کنبوں کی سہولت کے لیے کرگل اور لداخ کے ساتھ بھی ایسا ہی کوریڈور کھولنا چاہے گا ،تو انھوں نے کہاکہ پاکستان کو زیادہ راہداری کھولنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے ،لیکن کئی معاملوں پر بات چیت کرنے میں ہندستان کی جھجھک ایک بری رکاوٹ ہے ۔

پاکستان کا ردعمل بھارت کی وزارت خارجہ کے اس بیان کے بعد آیا ہے جس میں کہاگیا تھا نو تعمیر شدہ راہداری سے کرتارپور گرودوارے کے لیے سکھ زائرین کی یاترا راہداری سے متعلق دوطرفہ معاہدے کے مطابق ہوگی ۔

بھارت کی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے اس سے قبل کہاکہ' پاکستان سے متضاد رپورٹیں آرہی ہیں ۔کمار کا تبصرہ پاکستان کی فوج کے بیان کے بعد آیا جس میں فوج کے ترجمان نے کہاکہ کرتارپور آنے والے بھارتی زائرین کے لیے ویزا ضروری ہوگا ۔

اس سے پہلے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے ٹوئیٹ کرکے اعلان کیاتھا کہ افتتاحی تقریب کے موقع پر 9سے 12نومبر کے درمیان زائرین کو پاسپورٹ کی ضرورت نہیں ہوگی۔

حقیقی صورت حال معلوم کرنے پر کمار نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان ایک معاہدہ پر دستخط ہوئے ہیں اور اس میں پاسپورٹ کو لازمی قراردیاگیاہے ۔حقیقت یہ ہے کہ یہ ضابطہ تب تک نافذ رہے گا جب تک معاہدے میں ترمیم کرکے اس پر دستخط نہیں ہوجاتے ۔پاکستان یا ہندستان کو معاہدہ میں یکطرفہ تبدیلی کرنے یا اعلان کرنے کا کوئی حق نہیں ہے ۔

ڈاکٹر فیصل نے اپنی ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہاتھا کہ پاکستان حکومت نے خصوصی رعایت دیتے ہوئے پاسپورٹ کی ضرورت اور زائرین کی یاترا سے 10دن پہلے اطلاع دینے کے ضابطہ کو ختم کردیا تھا۔ اس کے علاوہ ،ہرزائرین کے لیے 20ڈالر سروس ٹیکس بھی 9سے 12نومبر کے درمیان معاف کر دیا تھا۔


خصوصی رعایتیں ،جنکا اعلان وزیراعظم کی طرف سے ٹوئیٹر پر کیاگیا اس کے بارے میں پاکستان حکومت نے اسلام آباد میں ہندستانی ہائی کمیشن اور حکومت ہند کو باقاعدہ طورپر آگاہ کردیاہے ۔

حکومت ہفتہ کے روز ویزے کے بغیر راہداری کے افتتاح کے موقع پر تقریبا 10000سکھوں کے گرودوارے کی زیارت کی امیدکررہی ہے۔

سابق کرکٹر اور کانگریس کے رہنما نوجوت سنگھ سدھوکا ذکر کرتے ہوئے فیصل نے کہا کہ' انھیں ویزا جاری کیا گیا ہے اور افتتاحی تقریب میں انکا گرم جوشی سے استقبال کیاجائیگا ۔فوجی سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے سدھو کے ساتھ کرتارپور کوریڈور کھولنے کی خواہش پہلی بار ظاہر کی تھی جب انھوں نے پچھلے سال عمران خان کی دعوت پر پاکستان کادورہ کیا تھا۔بعد میں سدھو اس پروجکٹ کےسنگ بنیاد رکھے جانے کی تقریب میں بھی آئے ۔

فیصل انٹر سروسز پبلک ریلیشن (آئی ایس پی آر )کے ڈائریکٹر جنرل کے اس بیان کے سلسلہ میں سوال کاجواب دے رہے تھے جس میں انھوں نے کرتارپور کوریڈور استعمال کرنے والے ہندستانی زائرین کےلیے پاسپورٹ کو لازمی بتایا تھا۔

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا پاکستان سرحد پار رہنے والے کنبوں کی سہولت کے لیے کرگل اور لداخ کے ساتھ بھی ایسا ہی کوریڈور کھولنا چاہے گا ،تو انھوں نے کہاکہ پاکستان کو زیادہ راہداری کھولنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے ،لیکن کئی معاملوں پر بات چیت کرنے میں ہندستان کی جھجھک ایک بری رکاوٹ ہے ۔

Intro:Body:

kartarpur corridor will be open soon


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.