ETV Bharat / bharat

قدغنوں کے 100دن: کشمیری صحافیوں کا احتجاج

جموں و کشمیر میں مواصلاتی نظام خصوصاً انٹرنیٹ پر مسلسل پابندی کے خلاف کشمیری صحافیوں نے احتجاج کیا۔

author img

By

Published : Nov 12, 2019, 11:28 PM IST

Journalists in Kashmir Protest


کشمیر میں ایوان صحافت کے صحن میں جمع ہوکر مقامی، ملکی و غیر ملکی صحافتی اداروں سے منسلک نامہ نگاروں نے کشمیر میں جاری مواصلاتی پابندی کے خلاف خاموش احتجاج کیا۔

قدغنوں کے 100دن: کشمیری صحافیوں کا احتجاج

دفعہ 370کی منسوخی اور ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام خطوں میں تقسیم کرنے کے بعد جہاں وادی کشمیر میں سخت ترین بندشیں عائد کی گئیں وہیں مواصلاتی نظام بشمول انٹرنیٹ کو بھی معطل کیا گیا جس سے وادی کے سبھی شعبہ ہائے فکر سے وابستہ افراد خصوصا صحافیوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

گرچہ صحافیوں کی سہولیت کے لیے اگست کے وسط میں سرینگر کے ایک نجی ہوٹل میں 'میڈیا فیسلٹیشن سنٹر (Media Facilitation Centre) 'قائم کیا گیا جہاں چند کمپیوٹر پر انٹرنیٹ کی سہولیات کے علاوہ ایک موبائل فون بھی مہیا رکھا گیا۔

بعد ازاں اس فیسلٹیشن سنٹر کو جموں و کشمیر کے محکمہ اطلاعات کے دفتر میں منتقل کیا گیا جو وہاں ہنوز جاری ہے، تاہم احتجاجی صحافیوں کے مطابق میڈیا فیسلٹیشن سنٹر صحافیوں کے لیے ایک مذاق ہے۔

احتجاج کے تعلق سے سینئر صحافی پرویز بخاری نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ وہ سرکار سے بھیکیا مفت میں انٹرنیٹ خدمات نہیں مانگ رہے، انکا کہنا تھا کہ جہاں پورے عالم میں انٹرنیٹ کو بنیادی ضروریات میں شامل کیا جا رہا ہے وہیں کشمیر میں صحافیوں سمیت پوری آبادی کو انٹرنیٹ سے محروم رکھا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 100دن سے جاری مواصلاتی پابندی کی وجہ سے صحافیوں کو اپنے پیشہ ورانہ خدمات انجام دینے میں کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس سے کشمیر کی صحیح تصویر پورے عالم تک نہیں پہنچ پاتی۔

میڈیا فیسلٹیشن سینٹر کو صحافیوں کی حمیت و غیرت کے خلاف اور اسے ’بے عزتی‘ قرار دیتے ہوئے پرویز بخاری کا کہنا تھا کہ میڈیا سینٹر میں سینکڑوں صحافی قطار میں اپنی باری کا انتظار کرکے محض 15منٹ تک ہی انٹرنیٹ استعمال کر پاتے ہیں۔


کشمیر میں ایوان صحافت کے صحن میں جمع ہوکر مقامی، ملکی و غیر ملکی صحافتی اداروں سے منسلک نامہ نگاروں نے کشمیر میں جاری مواصلاتی پابندی کے خلاف خاموش احتجاج کیا۔

قدغنوں کے 100دن: کشمیری صحافیوں کا احتجاج

دفعہ 370کی منسوخی اور ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام خطوں میں تقسیم کرنے کے بعد جہاں وادی کشمیر میں سخت ترین بندشیں عائد کی گئیں وہیں مواصلاتی نظام بشمول انٹرنیٹ کو بھی معطل کیا گیا جس سے وادی کے سبھی شعبہ ہائے فکر سے وابستہ افراد خصوصا صحافیوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

گرچہ صحافیوں کی سہولیت کے لیے اگست کے وسط میں سرینگر کے ایک نجی ہوٹل میں 'میڈیا فیسلٹیشن سنٹر (Media Facilitation Centre) 'قائم کیا گیا جہاں چند کمپیوٹر پر انٹرنیٹ کی سہولیات کے علاوہ ایک موبائل فون بھی مہیا رکھا گیا۔

بعد ازاں اس فیسلٹیشن سنٹر کو جموں و کشمیر کے محکمہ اطلاعات کے دفتر میں منتقل کیا گیا جو وہاں ہنوز جاری ہے، تاہم احتجاجی صحافیوں کے مطابق میڈیا فیسلٹیشن سنٹر صحافیوں کے لیے ایک مذاق ہے۔

احتجاج کے تعلق سے سینئر صحافی پرویز بخاری نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ وہ سرکار سے بھیکیا مفت میں انٹرنیٹ خدمات نہیں مانگ رہے، انکا کہنا تھا کہ جہاں پورے عالم میں انٹرنیٹ کو بنیادی ضروریات میں شامل کیا جا رہا ہے وہیں کشمیر میں صحافیوں سمیت پوری آبادی کو انٹرنیٹ سے محروم رکھا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 100دن سے جاری مواصلاتی پابندی کی وجہ سے صحافیوں کو اپنے پیشہ ورانہ خدمات انجام دینے میں کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس سے کشمیر کی صحیح تصویر پورے عالم تک نہیں پہنچ پاتی۔

میڈیا فیسلٹیشن سینٹر کو صحافیوں کی حمیت و غیرت کے خلاف اور اسے ’بے عزتی‘ قرار دیتے ہوئے پرویز بخاری کا کہنا تھا کہ میڈیا سینٹر میں سینکڑوں صحافی قطار میں اپنی باری کا انتظار کرکے محض 15منٹ تک ہی انٹرنیٹ استعمال کر پاتے ہیں۔

Intro:سکھ مذہب کے بانی گرو نانک دیو جی کی 550 ویں یوم پیدائش.


Body:ریاست اترپردیس کے ضلع علی گڑھ میں سکھ مذہب کے بانی گرونانک دیو جی کی 550 ویں یوم پیدائش خوب حرشو الاس سے منایا جارہا ہے۔

علیگڑھ کے تاریخی بیکونتھ نگر گردوارہ جس کی تعمیر 1934 میں ہوئی تھی۔ آج گرو نانک دیو جی کی 550 ویں یوم پیدائش کے موقع پر مختلف پروگراموں جیسے پر بھات پھیری،
لنگر، فری ہیلتھ کیمپ اور خون عطیہ کیمپ کا اہتمام کیا گیا۔

گردوارے کے سابق صدر امرت سنگھ ہورا نے بتایا گردوارے کا پرانا نام بیکونتھ نگرتھا بعد میں ہم نے انتظامیہ سے مشورہ کرکے تقریبا تیس پینتیس سال پہلے اس کو مرکزی گردوارہ بنا دیا۔ پہلے یہ گردوارہ ایک چھوٹا سے روپ میں تھا، پہلے ایک کمرہ ہوتا تھا جو 1934 میں بنا تھا۔ یہ ساری جگہ ایک رانی راجاندر کوار کی تھی، انہوں نے تھوڑی سی زمین دی تھی گردوارہ بنانے کے لئے پھر سب نے پیسہ اکھٹا کرکے رانی جو کوچیثر کی تھی ان سے خریدی، پر 1961 میں بنا تھا جس میں اس وقت بھون ہے۔

دلجیت کور نے بتایا آج ہم گرو جی کی کرپا سے ان کے 550 ویں یوم پیدائش منا رہے ہیں۔ گرونانک جی کا کہنا ہے
کے ہم سب ایک ہی نور سے اوپجے ہیں۔ اس لئے ہم سب کو آپس میں بھائی چارہ رکھنا چاہیے۔ گرونانک دیو جی نے کہا ہے ہم سبھی کو پربھو کا دھیان کرنا چاہیے، جو ہم اچھی کرت کرے اس کو ہم مل باٹ کر کھائے۔

کرتارپور پاکستان کے راستے کھولے جانے پر دلجیت کور نے کہا دونوں ملک کے وزیراعظم کی طرف سے بہت اچھی پہل ہے۔ ہمارا یہی کہنا ہے آپس میں امن شانتی رہے اور ہم سب چاہتے بھی ہیں امن شانتی ہے۔ ہم بہت دنوں سے روز ارداس کرتے ہیں سب کا بھلا مانتے ہیں اور جو زیارت ہم سے بچھڑ گئی ہیں پاکستان میں ہے ان کے ہم کھلے درشن روز پربھوں سے مانگتے ہیں، تو میں دونوں ملک کی وزیراعظم کا شکر ادا کرتی ہوں۔

خوب ہرشوالاس، بہت دنوں سے ہم گرونانک جینتی کی تیاریاں کر رہے ہیں اور روز پربھات پھیری نکال لی جا رہی تھی۔ آج
گردوارے صاحب میں گرو کا لنگر (مفت کھانا) ہے اور ہم سب مل کے ان کے جنم دن کی خوشیاں منا رہے ہیں۔

۱۔ بائٹ۔۔۔۔۔ امرت سنگھ ہورا۔۔۔۔۔سابق صدر۔۔۔۔۔بیکونتھ نگر گردوارہ۔

۲۔ بائٹ۔۔۔۔۔ دلجیت کور



Conclusion:Suhail Ahmad
Aligarh (UP)
9760108621
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.