آندھرا پردیش کے سماجی بہبود کے وزیر پنپ سواروپ نے ایک متنازعہ بیان دیتے ہوئے کہا کہ جس نوجوان کو پولیس پر پولیس نے تشدد کیا ہے وہ اپنی خواہش سے ماؤ نوازوں میں شامل ہوسکتا ہے۔
سواروپ کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مشرقی گوداوری کے ایک دلت طبقہ کے نوجوان پر پولیس نے تشدد کرتے ہوئے اس کا سر مونڈھ دیا تھا ، اس نوجوان نے صدر جمہوریہ سے ماؤ نوازوں میں شامل ہونے کی اجازت مانگی تھی۔
اطلاعات کے مطابق صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے اس پر فوری رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اس واقعہ کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی عہدیدار کا تقرر کیا۔اس پر جواب دیتے ہوئے سواروپ نے کہا کہ اگر آپ ماؤ نوازوں میں شامل ہونا چاہتے ہیں تو ہوسکتے ہیں اس کے لیے آپ کو صدر جمہوریہ کی اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔قبل ازیں جولائی میں ایک دلت نوجوان ورا پرساد کو مبینہ طور پر سیتا نگرم پولیس اسٹیشن میں تشدد کرنے کے بعد اس کا سر مونڈھ دیا گیا تھا۔
اطلاع کے مطابق ورا پرساد نے وائی ایس آر سی پی کے رہنما کی کھڑی ہوئی لاریوں کو ہٹانے کی کوشش کی تھی۔ اس کے بعد اسے پولیس اسٹیشن بلایا گیا اور اس کی بے عزتی کی گئی۔ اس کے بعد ڈائرکٹر جنرل آف پولیس نے معاملہ کی تحقیقات کرتے ہوئے اس واقعہ میں ملوث ایک سب انسپکٹر اور دو کانسٹبلوں کو معطل کردیا تھا۔ اس معاملہ میں ایس سی ایس ٹی قانون کے تحت ایک مقدمہ بھی درج کیا گیا تھا۔
آندھرا پردیش کے وزیر اعلی جگن موہن ریڈی نے 22 جولائی کو اس معاملہ میں سخت قدم اٹھانے کی اعلی عہدیداروں کو ہدایت دی اور متعلقہ افراد کی تفصیلات بھی طلب کیں۔